ہریانہ کے شہر حصار میں واقع اس محل کو’ حصار فیروزہ‘ بھی کہتے ہیں جو اسلامی اور ہندوستانی طرز تعمیر کا نادر نمونہ ہے۔
EPAPER
Updated: June 12, 2024, 9:51 AM IST | Inquilab Desk | Mumbai
ہریانہ کے شہر حصار میں واقع اس محل کو’ حصار فیروزہ‘ بھی کہتے ہیں جو اسلامی اور ہندوستانی طرز تعمیر کا نادر نمونہ ہے۔
فیروز شاہ محل ایک تاریخی ڈھانچہ اور مشہور سیاحتی مقام ہے جو ریاست ہریانہ کے شہر حصار میں واقع ہے۔ فیروز شاہ محل کوفیروز شاہ تغلق نے تعمیر کیا تھا اسے ’حصار فیروزہ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ فیروز شاہ محل احاطے کے اندر ایک مسجد بھی ہے۔ مسجد کے ساتھ ساتھ حصار فیروزہ کے اندر ایک۲۰؍ فٹ اونچا ستون بھی ہے جو پہلے اشوک کا ستون تھا۔ قریب ہی ایک گُرجری محل بھی ہے جسے فیروز شاہ نے ۱۳۵۶ء میں اپنی بیوی گُرجری کیلئے بنوایا تھا۔ فیروز شاہ محل یا حصار فیروزہ سیاحوں اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کیلئے توجہ کا مرکز ہے جہاں ہر سال ہزاروں سیاح آتے ہیں۔
اگر آپ بھی فیروز شاہ محل کا دورہ کرنا چاہتے ہیں یا اس محل کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو یہ تحریر ضرور پڑھئے جس میں فیروز شاہ محل کی تاریخ اور اس کےطرز تعمیر سے متعلق معلومات فراہم کی گئی ہے۔
فیروز شاہ محل کی تاریخ کی بات کریں تو اس تاریخی ڈھانچے کی تعمیر فیروز شاہ کی نگرانی میں ۱۳۵۴ء میں شروع ہوئی جو تقریباً ڈھائی سال بعد۱۳۵۶ء میں مکمل ہوئی جس کے بعد فیروز شاہ نے اپنے درباریوں کو حکم دیا کہ وہ قلعے کی دیواروں کے اندر اپنے محلات تعمیر کریں۔ فیروز شاہ محل کی تعمیر کے بعد اسے کئی حملوں کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے حصار فیروزہ کی حالت کافی خراب ہو چکی تھی لیکن اس کی تاریخی اہمیت کو دیکھتے ہوئے محل کی مرمت کا کام۱۹۲۴ء میں شروع ہوا اور تب سے یہ آہستہ آہستہ جاری ہے اور اس کمپلیکس کو’آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا ‘کی طرف سے مرکزی طور پر محفوظ یادگار بھی قرار دیا گیا ہے۔
اگر ہم فیروز شاہ محل کے فن تعمیر کا جائزہ لیں تو یہ محل اسلامی اور ہندوستانی فن تعمیر کا نادرنمونہ ہے۔ فیروز شاہ محل کمپلیکس سرخ ریت کے پتھر سے بنا ہوا ہے، اس میں ایک مسجد، دیوان عام، شاہ کی بیوی کیلئے ایک محل، زیر زمین اپارٹمنٹس اور ایک غلہ خانہ ہے جبکہ محل کے چاروں طرف چار مرکزی دروازے تھے جو تلاکی گیٹ، ناگوری گیٹ، موری گیٹ اور دہلی گیٹ کے نام سے مشہور ہیں۔
حصار فیروزہ یا فیروز شاہ محل کے احاطے میں ایک شاہی داخلی دروازہ اور محل کے ارد گرد چار دوسرے دروازے تھے، جن میں سے کچھ اب تباہ ہوچکے ہیں۔
شاہی دروازہ:شاہی دروازہ مشرقی جانب فیروز شاہ محل کا دروازہ ہے اب بھی محفوظ ہے اور قلعہ کے مرکزی دروازے کے طور پر کام آتا ہے۔ شاہی دروازہ اس وقت شاہی خاندان کیلئے مخصوص تھا۔
تلاکی گیٹ :اس گیٹ کا رخ مغرب کی طرف ہے، قدیم آگروہ ٹیلے اور سرسہ تک رسائی کے ساتھ اور اب بھی حصار کے مرکزی بس اسٹیشن کے سامنے قائم ہے۔
ناگوری گیٹ:ناگوری گیٹ کو بنسی لال حکومت نے بازار کے داخلی دروازے کو چوڑا کرنے کیلئے منہدم کر دیا تھا، اس لئے اب اس جگہ پر کچھ نہیں بچا لیکن یہ اب بھی ناگوری گیٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
موری گیٹ:موری گیٹ اب غائب ہو چکا ہے۔
دہلی گیٹ:دہلی گیٹ شہید بھگت سنگھ چوک کے قریب موجودہ مہتا نگر میں مشرق کی طرف تھا۔
فیروز شاہ محل کے اوقات: اگر آپ اپنے دوستوں یا خاندان کے ساتھ فیروز شاہ محل حصار جانے کا ارادہ کر رہے ہیں تو فیروز شاہ محل کے کھلنے اور بند ہونے کے اوقات کے بارے میں جان لیجئے کہ فیروز شاہ محل سیاحوں کیلئے صبح کے وقت کھلا رہتا ہے۔ یہ ہر روز صبح۹؍ بجے سے شام۶؍ بجے تک کھلا رہتا ہے۔
فیروز شاہ محل کی داخلہ فیس: جہاں تک فیروز شاہ محل (حصار فیروزہ) کی انٹری فیس کاسوال ہے تو سیاحوں کیلئے فیروز شاہ محل جانے کی کوئی فیس نہیں ہے۔ جب بھی آپ یہاں گھومناپھرنا چاہیں، کسی داخلہ فیس کے بغیر آرام سے گھوم پھر سکتے ہیں۔
فیروز شاہ محل کے ارد گرد قابل ذکر مقامات:اگر آپ اپنے دوستوں یا خاندان کے ساتھ فیروز شاہ محل حصار جانے کا ارادہ کر رہے ہیں تو آپ یہ بھی جان لیجئے کہ فیروز شاہ محل کے علاوہ حصار میں بہت سے سیاحتی مقامات ہیں جنہیں آپ فیروز شاہ محل کی سیر کےبعد دیکھ سکتے ہیں جن میں اسیر گڑھ قلعہ، بر سی گیٹ، درگاہ چارقطب، راکھی گڑھی اور سینٹ تھامس چرچ قابل ذکر ہیں۔