سورج کے شہر کے طورپر مشہور اس شہر میں کئی تاریخی عمارتیں موجود ہیں جن میں آج بھی ماضی کی شاندار وراثت کی جھلک نظر آتی ہے۔
EPAPER
Updated: September 24, 2025, 2:27 PM IST | Mohammed Habib | Mumbai
سورج کے شہر کے طورپر مشہور اس شہر میں کئی تاریخی عمارتیں موجود ہیں جن میں آج بھی ماضی کی شاندار وراثت کی جھلک نظر آتی ہے۔
راجستھان کی سرزمین اپنے شاہی ماضی اور شاندار ثقافت کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے، اور اسی زمین پر واقع ہے جودھپور – جو نہ صرف ریاست کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے بلکہ اپنی انفرادیت اور دلکشی کی وجہ سے سیاحت کا اہم مرکز بھی ہے۔ اس شہر کی بنیاد راٹھوڑ راجہ راؤ جودھانے۱۲؍مئی۱۴۵۹ءکو رکھی تھی۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہاں کی آبادی لاکھوں میں پہنچ گئی اور جودھپور کو باضابطہ طور پر راجستھان کا دوسرا ’’مہا نگر‘‘ قرار دیا گیا۔ قدیم زمانے میں یہ مشہور مارواڑ ریاست کا دارالحکومت بھی ہوا کرتا تھا۔
نیلا شہر کیوں؟
تھار ریگستان کے درمیان آباد جودھپور اپنی شاندار حویلیوں، قلعوں اور مندروں کی بدولت سیاحوں کے لئے جنت کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہاں کا موسم زیادہ تر دھوپ بھرا اور روشن رہتا ہے، اسی سبب اسے ’’سورج کا شہر‘‘کہا جاتا ہے۔ دوسری طرف، پرانے شہر میں موجود ہزاروں نیلے رنگ سے رنگے ہوئے مکانات نے اسے ’’نیلے شہر‘‘ کی پہچان عطا کی ہے۔ یہ مکانات زیادہ تر شہر کے عظیم الشان قلعہ "میہران گڑھ" کے گرد آباد ہیں، جنہیں دیکھنے کے لئے دنیا بھر سے سیاح یہاں کھنچے چلے آتے ہیں۔
میہران گڑھ قلعہ
پندرہویں صدی میں تعمیر ہونے والا میہران گڑھ قلعہ ہندوستانی فنِ تعمیر کا ایک لازوال شاہکار ہے۔یہ قلعہ۱۲۰۰؍ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور سطح زمین سے تقریباً۱۲۲؍میٹر اونچی پہاڑی پر واقع ہے۔ راؤ جودھانے اس کی بنیاد رکھی تھی۔ اس کی دیواریں ۱۰؍ کلو میٹر کے رقبےپر محیط ہیں جن کی اونچائی ۲۰؍سے۱۲۰؍فٹ اورچوڑائی۱۲؍ سے۷۰؍فٹ تک ہے۔
تَورجی کا جھالرا (کنواں)
جودھپور کی ایک اور پہچان ہے’تورجی کا جھالرا‘، جو۱۸؍ویں صدی میں رانی تورجی نے تعمیر کروایا تھا۔ یہ سیڑھی دار کنواں ۳۰۰؍ فٹ گہرا ہے اور اسے کبھی عوام کے نہانے اور پانی بھرنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کی دیواروں پر راجستھانی لال پتھر کی شاندار نقش و نگار ہیں جن پر ہاتھی، شیر اور گائے کی تراشیدہ تصاویر نظر آتی ہیں۔ کئی برس تک مٹی اور پانی سے ڈھکا رہنے کے بعد اس باؤلی کو حالیہ دور میں دوبارہ اس کے اصل حسن کے ساتھ بحال کیا گیا ہے۔ آج بھی یہ مقام سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔
امید بھون پیلس
جودھپور کا’امید بھون پیلس‘۲۰؍ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کا ایک حصہ آج شاندار ہوٹل کے طور پر استعمال ہوتا ہے جبکہ دوسرا حصہ میوزیم کی شکل میں عوام کے لئے کھلاہے۔ یہاں پرانے شاہی خاندان کے نوادرات، قیمتی پینٹنگز اور نایاب کاروں کا ذخیرہ موجود ہے۔ یہ جگہ شاہانہ طرزِ زندگی کی ایک جھلک دکھاتی ہے۔
جسونت ٹھاڑا
جودھپور کو ’’مارواڑ کا تاج محل‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور اس لقب کا حق دار ہے’جسونت ٹھاڑا‘۔ یہ سنگِ مرمر سے بنا یادگار مقبرہ ۱۸۹۹ء میں مہاراجہ سر دار سنگھ نے اپنے والد مہاراجہ جسونت سنگھ دوم کی یاد میں تعمیر کروایا تھا۔ اس کی جالی دار کھڑکیاں اور خوبصورت منقش دیواریں دیکھنے والوں کو مسحور کر دیتی ہیں۔
دیگر اہم سیاحتی مقامات
اُمیر ہیریٹیج آرٹ اسکول:یہاں سیاح راجستھانی مصوری سیکھ سکتے ہیں اور نایاب پینٹنگز خرید سکتے ہیں۔
گھنٹا گھر:۱۹؍ویں صدی کی ایک شاندار عمارت جو سر دار بازار کے قریب واقع ہے۔ یہاں سیاح خریداری کیلئے آتے ہیں۔
منڈور گارڈن: تاریخی باغ جہاں قدیم راجپوت سلطنت کے آثار آج بھی محفوظ ہیں۔
پدمسر جھیلیں: یہ جھیلیں نہ صرف قدیم زمانے میں پانی کا ذریعہ تھیں بلکہ آج بھی تفریحی مقامات کے طور پر جانی جاتی ہیں۔
کایلانا جھیل:۱۸۷۲ءمیںبنائی گئی یہ جھیل آج بھی پرندوں اور سیاحوں کے لئے دلکش مقام ہے۔
مچیاسفاری پارک: اس پارک میں جنگلی بلی، ہرن اور نایاب پرندے دیکھنے کو ملتے ہیں۔