پناہ کی تلاش میں آئے ہوئے تبتیوں کو اسی جگہ بسایا گیا تھا ،اس لئے یہاں تبت اور ہندوستان کی ملی جلی ثقافت دیکھنے کو ملتی ہے۔
EPAPER
Updated: June 25, 2025, 11:30 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
پناہ کی تلاش میں آئے ہوئے تبتیوں کو اسی جگہ بسایا گیا تھا ،اس لئے یہاں تبت اور ہندوستان کی ملی جلی ثقافت دیکھنے کو ملتی ہے۔
چھتیس گڑھ کا نام سنتے ہی جنگلات، قبائلی ثقافت، اور قدرتی خوبصورتی کی ایک دلآویز تصویر ذہن میں ابھرتی ہے۔ اسی ریاست کےسرگوجا ضلع میں ایک نہایت خوبصورت اور نسبتاً کم معروف مقام مین پٹ واقع ہے۔ یہ جگہ صرف اپنی فطری خوبصورتی کے لیے ہی نہیں بلکہ تبتی مہاجرین کی بستی، ہلنے والی زمین، اورگرم پانی کے چشموں کے لیے بھی مشہور ہے۔ اسے بعض لوگ ’چھتیس گڑھ کا شملہ‘ بھی کہتے ہیں، اور یہ لقب بے وجہ نہیں۔
مین پٹ: ایک تعارف
مین پٹ چھتیس گڑھ کے شمالی حصے میں، سرگوجا ضلع میں واقع ایک پہاڑی علاقہ ہے، جو سطح سمندر سےتقریباً۱۱۰۰؍میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ علاقہ گھنے جنگلات، آبشاروں اورسرسبز چراگاہوں سے گھرا ہوا ہے۔ یہاں کا موسم معتدل رہتا ہے جبکہ یہاں کی ہوا میں خنکی، اور فضا میں ایک عجیب سی روحانیت پائی جاتی ہے۔
ہلنے والی زمین
مین پٹ کی سب سے انوکھی خصوصیت وہ زمین ہےجو پاؤں کے نیچے ہلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ یہ ایک سیاحتی مقام بن چکا ہے جہاں لوگ ایک خاص جگہ پر جاکر زمین کو ہلتا ہوا محسوس کرتے ہیں گویا زمین سانس لے رہی ہو! یہاں زمین دلدلی ہے، جس کی بناوٹ ایسی ہے کہ قدم رکھنے سے ارتعاش پیدا ہوتا ہے۔ یہ مقام نہ صرف بچوں کے لیے ایک دلچسپ تجربہ ہوتا ہے بلکہ بالغ سیاح بھی یہاں آ کر قدرت کے اس انوکھے راز کو محسوس کرتے ہیں۔ بعض ماہرین کے مطابق یہ اثر زیرِ زمین پانی کی حرکت یا مخصوص نباتاتی ساخت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس مقام پر سیاحوں کے لیے ایک چھوٹا سا پلیٹ فارم بھی بنایا گیا ہے تاکہ وہ محفوظ طریقے سے اس دلچسپ قدرتی مظہر کا مشاہدہ کر سکیں۔
ٹائیگر پوائنٹ آبشار
ٹائیگرپوائنٹ آبشار، یہاں کے قدرتی جواہرات میں سے ایک ہے جو گھنے جنگلات اور پہاڑی راستوں کےدرمیان واقع ہے۔ یہ آبشار خاص طور پر برسات کے موسم میں اپنی پوری شان کے ساتھ بہتا ہے اور اس کی گرتی ہوئی دھاریں سبز پس منظر کے ساتھ ایک دلکش نظارہ پیش کرتی ہیں۔ یہاں کا پانی شفاف، ٹھنڈا اور بہاؤ میں مسلسل ہے، جو نہ صرف سیاحوں کے لیے ایک بصری لطف کا ذریعہ ہے بلکہ فوٹوگرافی کے شوقین افراد کے لیےبھی ایک بہترین مقام ہے۔ آبشارکے آس پاس کی جگہیں قدرتی ٹریکنگ کے لیے موزوں ہیں، اور مقامی لوگ اکثر یہاں پکنک کے لیےبھی آتے ہیں۔ بعض اوقات یہاں پرندوں کی نایاب اقسام بھی دیکھی جا سکتی ہیں، جو اس علاقے کی بایو ڈائیورسٹی کو ظاہر کرتی ہیں۔ حکومت چھتیس گڑھ نے یہاں سیاحوں کیلئے بنیادی سہولیات فراہم کی ہیں جیسے سائن بورڈ، بیٹھنے کی جگہ، اور ایک چھوٹا سا ویو پوائنٹ۔
گھاگھی آبشار
یہ آبشار اپنی شوریدہ اور سرسبز وادی میں بہتے ہوئے پانی کی وجہ سےبہت مشہورہے۔ گھاگھی آبشار کا پانی ایک بلند چٹان سے گر کر نیچےچکنی پتھریلی زمین پر بکھرتا ہے، جس سے پانی کے قطروں کی چھینٹیں فضا میں نمی اور تازگی بھر دیتی ہیں۔ یہ مقام نہ صرف مقامی خاندانوں بلکہ دور دراز سےآنے والے سیاحوں کے لیے بھی ایک پرفضاپکنک اسپاٹ ہے۔ یہاں کیمپنگ کیلئے بھی مناسب جگہیں ہیں، اور کئی ایڈونچر گروپس یہاں کیمپ لگاتے ہیں۔ برسات کے موسم میں آبشار کی روانی قابل دید ہوتی ہے اور آس پاس کے سبز مناظراس کے حسن میں چارچاند لگا دیتے ہیں۔
ریشم کے مراکز
یہاں کئی چھوٹے چھوٹے دیہات اور مراکز ہیں جہاں ریشم کی کیڑے پالنے، بُنائی اور دستکاری کا کام ہوتا ہے۔ یہاں کی ریشم صنعت قبائلی خواتین کے ذریعہ چلائی جاتی ہے اور یہ انہیں معاشی خود کفالت کی طرف لے جاتی ہے۔
ثقافتی اہمیت
یہ علاقہ صرف سیاحت کا مرکز نہیں بلکہ ایک بین الثقافتی ہم آہنگی کی علامت بھی ہے۔ ایک طرف ہندوستانی قبائلی ثقافت، دوسری طرف تبتی بدھ مت دونوں یہاں یکجا ہو چکے ہیں۔ یہاں ہر سال بودھ فیسٹیول اور تبتی روایتی تقاریب منعقد ہوتی ہیں، جہاں مقامی لوگ اور سیاح یکساں جوش و خروش سے شامل ہوتے ہیں۔