دیگر کئی طرح کے کردار ادا کرنے کے بعد راج کمار رائو اب ایکشن کرتے نظر آتے ہیں،پرانی شراب کو نئی بوتل میں پیش کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: July 12, 2025, 11:59 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai
دیگر کئی طرح کے کردار ادا کرنے کے بعد راج کمار رائو اب ایکشن کرتے نظر آتے ہیں،پرانی شراب کو نئی بوتل میں پیش کیا گیا ہے۔
مالک (Maalik)
اسٹارکاسٹ:راج کمار رائو، سوانند کرکرے، ہما قریشی، سوربھ شکلا، پروسن جیت چٹرجی، سوربھ سچدیوا، مانوشی چھلر، میدھا شنکر
ڈائریکٹر :پلکت
رائٹر :پلکت، جیوتسنا ناتھ
پروڈیوسر:کنال تورانی، جے شیواکرمانی، ساوتری دھامی
موسیقی:سچن سنگھوی، جگر سریا، کیتن سوڈھا
سنیماٹوگرافر:انوج راکیش دھون
ایڈیٹر:زوبین شیخ
کاسٹنگ ڈائریکٹر:ابھیشیک ٹھاکر
پروڈکشن ڈیزائن:ریتا گھوش
ریٹنگ:***
اس دنیا میں دو طرح کے لوگ ہیں ایک وہ جو پسینہ بہا کر روٹی کماتےہیں اور دوسرے وہ جو خون پسینہ بہا کر روٹی چھین لیتے ہیں۔ فلمی پردے کا یہ’مالک‘دوسری قسم کا انسان ہے۔ کچھ ویسا ہی جیسے ۸۰ءکی دہائی کے اینگری ینگ مین ہوا کرتے تھے۔ اس کا فلسفہ بھی یہی ہے کہ اگر کوئی مالک پیدانہیں ہوا توکیا ہوا، کم از کم بن توسکتا ہے۔ اس کے لیے قتل و غارت گری، گولی، بندوق، خوف اور تشدد کا راستہ آسان ہے۔ یہ سب ان دنوں اسکرین پر بہت چل رہا ہے، اس لیے وجے دینا ناتھ چوہان اور پشپا راج والی کڑی میں ’مالک‘ایک غریب گھرانے کے لڑکے کی کہانی ہے جو ایک مضبوط آدمی بنتا ہے۔
فلم کی کہانی
یہ کہانی ۸۰ءکی دہائی میں الہ آباد میں ترتیب دی گئی ہے، جہاں ایک بےبس کسان راجندر گپتا کا بیٹا دیپک (راج کمار راؤ) اپنی قسمت کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں ہے، بلکہ وہ اپنے باپ کی تقدیر بدلنے اور اسے ایک مضبوط بیٹے کا باپ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ اسے یہ موقع اس وقت ملتا ہے جب علاقے کےباہو بلی نیتا شنکر سنگھ (سوربھ شکلا)کاچمچہ اس کے والد کے اوپر ٹریکٹر چلادیتاہے۔ دیپک علاقےکےباہو بلی شنکر سنگھ کو اپنا آئیڈیل مانتا ہے۔ اس کے بعد، دیپک چوراہے کے بیچ میں اس غنڈے کو بے دردی سے مار ڈالتا ہے اور اپنی دبنگئی ثابت کرتا ہے اور مالک بن جاتا ہے۔
رفتہ رفتہ دیپک کی غنڈہ گردی اوردبنگئی دونوں بڑھتے جاتے ہیں۔ نہ صرف عوام بلکہ پولیس اور ایم ایل اے بھی اس کے نام سے ڈرتےہیں۔ تمام ٹینڈرز کھلنےسےپہلے مالک کے نام ہوجاتے ہیں۔ اس کےبڑھتےہوئے غلبے سے اس کے مخالفین چندر شیکھر (سوربھ سچدیو) اور ایم ایل اے ملہار سنگھ (تگمانشو دھولیا) کا بھی دم گھٹنے لگتا ہے۔ اس لیے اسے ختم کرنے کی ذمہ داری ایس پی پربھو داس (پروسن جیت چٹرجی) کو دی جاتی ہے، جو ایک لائسنس یافتہ غنڈہ ہے جس نے۹۸؍انکاؤنٹر کیے ہیں۔ اس دوران مالک اپنے سرپرست لیڈر شنکر سنگھ کوبھی ناراض کربیٹھتا ہے۔ ایسے میں کیا یہ مخالفین مالک کی اڑان کو روک پاتےہیں ؟ یہ فلم دیکھنے کے بعد آپ کو پتہ چلے گا۔
ہدایت کاری
فلم کے مصنف اور ہدایت کار پُلکت ہیں۔ انہوں نے راجکمار راؤکےساتھ ویب سیریز’بوس‘بنائی ہے۔ اس بار انہوں نے راجکمار کو گینگسٹر کے ایک نئے انداز میں پیش کیا ہے اوریہی فلم کی واحدخوبی ہے۔ راجکمار کی رنگبازی فلم میں جان ڈال دیتی ہے، ورنہ کہانی وہی ہے جو کسی گینگسٹر ایکشن ڈرامے کی ہے اور بار بار دیکھی گئی ہے۔
یوپی میں باہوبلی، لیڈر، مافیاکےگٹھ جوڑ پر اتنی فلمیں اور سیریز بنی ہیں کہ پلکت اس’مالک‘ میں کچھ نیا کرنے سے قاصر ہیں۔ سب کچھ پہلے ہی دیکھا ہوا لگتاہے۔ اس کے علاوہ وہ امیتابھ بچن کے وجے، یش کے راکی بھائی اورالو ارجن کے پشپ راج کی طرح دیپک کےمالک بننے کی کوئی مضبوط وجہ بھی پیش نہیں کرسکے۔ اس لیےاس کردار سے کوئی ہمدردی یا تعلق پیدا نہیں ہوتا۔ یہ مالک غریبوں کا مسیحا بھی نہیں۔ وہ صرف ڈیڑھ درجن غنڈے لے کر اپنے مخالفین کو مارتا رہتا ہے۔ اس سب کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کہانی وقفہ کے بعددوسرے ہاف میں اپنا تسلسل کھو دیتی ہے۔ کلائمکس بھی کمزور ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جان بوجھ کر سیکوئل کی خواہش میں ایسا کیا گیا ہے جس سےمایوسی بھی ہوتی ہے۔ جی ہاں، فلم کے ڈائیلاگ اور ایکشن سین ضرور اچھے ہیں۔
ادا کاری
اداکاری کی بات کریں تو راجکمارنےایک بار پھر شاندار کام کیا ہے۔ ان کے علاوہ انشومن پشکرنےاپنی شناخت قائم کی ہے۔ مانوشی چھلر اپنے چھوٹےکردار میں اچھی لگ رہی ہیں۔ جبکہ یہ مایوس کن ہےکہ پروسن جیت جیسے بڑے اداکار کے کردار کو اتنا مضبوط نہیں بنایا گیا۔ اسی طرح تگمانشو دھولیا نے بھی کوئی خاص کام نہیں کیا۔ سوربھ شکلا ہر فلم کی طرح ہی ہیں۔ جبکہ سوربھ سچدیو متاثر کرتےہیں۔
نتیجہ
اگر آپ راجکمار راؤ کے مداح ہیں اورانہیں ایکشن اوتار میں دیکھناچاہتے ہیں، تو آپ اس’مالک‘کو ایک بار دیکھ سکتےہیں۔