سیریز کے اختتام پر دوسرے سیزن کا اشارہ دیا گیا ہے۔ امید ہے کہ اگلی بار اس میں زیادہ سنسنی خیزی اور تھرل ہوگا۔
EPAPER
Updated: August 31, 2025, 10:44 AM IST | Smita Shrivastava | Mumbai
سیریز کے اختتام پر دوسرے سیزن کا اشارہ دیا گیا ہے۔ امید ہے کہ اگلی بار اس میں زیادہ سنسنی خیزی اور تھرل ہوگا۔
سارے جہاں سے اچھا
(Saare Jahan Se Accha)
اسٹریمنگ ایپ: نیٹ فلکس (۶؍ایپی سوڈ)
اسٹار کاسٹ: پرتیک گاندھی، سنی ہندوجا، انوپ سونی، سہیل نیر، کر تیکا کامرا، رجت کپور
ڈائریکٹر: سمیت پروہت
رائٹر: کنال کشواہ، میگھنا شریواستوم، اشراق شا ہ، ابھجیت کھمن، بھاویش منڈالیہ، شیوم شنکر، گورو شکلا
پروڈیوسر: پردیپ ڈوشی مور تھلی، سمیت ایس راجپوت، ابھیشیک شرما، چھپی بابو، جگر شاہ، ابھے ایس دتا، بھاویش منڈالیہ، سیجل شاہ، گورو شکلا
سنیماٹوگرافر: نیدریا دمیترو
ریٹنگ:***
ویب سیریز میں ایک ڈائیلاگ ہے: ’’اگر رسک نہیں لینا ہے تو ہم اس جاب میں کیا کر رہے ہیں ؟‘‘اسی چیز کی کمی اس سیریز میں بھی کھلتی ہے۔ یہاں کرداروں کی کارکردگی میں خطرہ کم نظر آتا ہے جو کہ کہانی کی دلچسپی میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ مصنفین گورو شکلا اور بھاویش منڈالیہ نے ایک سچے واقعہ سے متاثر ہو کر یہ سیریز لکھی ہے۔ یہ کہانی ان گمنام جاسوسوں پر مبنی ہے جو ملک کیلئے سب کچھ قربان کر دیتے ہیں مگر بدلے میں انہیں کوئی اعزاز نہیں ملتا۔
کہانی کیا ہے؟
کہانی پچھلی صدی کے ساتویں عشرے کی ہے۔ امریکہ، روس اور چین ایٹم بم بنانے کی دوڑ میں لگے ہیں۔ ہندوستانی سائنسداں ڈاکٹر ہو می جہانگیر بھابھا بھی ملک کی حفاظت کیلئے اس کے حق میں تھے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ڈیڑھ سال میں ہندوستان کو’ نیوکلیئر پاور‘ بنا سکتے ہیں مگر چند دن بعد ایک ہوائی حادثے میں ان کی موت ہو جاتی ہے۔ اس حادثے کو ہندوستانی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا ایجنٹ ’وشنو شنکر‘ (پرتیک گاندھی) چند منٹوں کی تاخیر کی وجہ سے روک نہیں پاتا۔ ادھر را کے سربراہ ’آر این کاو‘ (رجت کپور) کو پتہ چلتا ہے کہ۱۹۷۱ء کی جنگ میں شکست کے بعد پاکستانی صدر بھٹو (ہمنت کھیر) خفیہ طور پر ایٹم بم بنانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس مشن کی ذمہ داری پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ مرتضیٰ ملک (سنی ہندو جا) کو سونپی جاتی ہے۔ وشنو کو اسلام آباد سفارتکار کے طورپر بھیجا جاتا ہے تاکہ وہ پاکستانی منصوبے کو ناکام بنا سکے۔ وہ پاکستان کے اندر اور باہرمامور اپنے ایجنٹس کی مدد سے اس مشن کو کس طرح ناکام بناتا ہے؟ کہانی اسی پر مبنی ہے۔
۳؍ ایپی سوڈ کے بعد کھٹکنے والی باتیں
۶؍ ایپی سوڈز پر مشتمل یہ سیریز سمیت پُروہت نے ڈائریکٹ کی ہے۔ کہانی میں جاسوسوں کی پروفیشنل زندگی کے ساتھ ساتھ ان کی ذاتی جدوجہد اور کشمکش بھی دکھائی گئی ہے۔ اس بار پاکستانی پہلو صرف ڈائیلاگز یا میٹنگز تک محدود نہیں رکھا گیا بلکہ مرتضیٰ کے ذریعے ہندوستانی جاسوسوں پر کس طرح شکنجہ کسا جاتا ہے؟ یہ بھی دکھایا گیا ہے۔ مرتضیٰ اور وشنو کے بیچ ٹکراؤ دلچسپ ہےلیکن اسے مزید سنسنی خیز بنایا جا سکتا تھا۔ شروع کے ۳؍ ایپی سوڈ سنبھل کر آگے بڑھتے ہیں۔ اس دوران کہانی امریکہ، روس، فرانس اور دوسرے ممالک تک جاتی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ دونوں ملک جب یہ کھیل کھیل رہے ہیں تو اس میں تھرل کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ کئی سب پلاٹس تیزی سے آگے بڑھتے ہیں مگر بہت آسانی سے سلجھ جاتے ہیں جس کی وجہ سے کہانی غیر حقیقی لگتی ہے۔ پاکستانی اخبار کی ایڈیٹر فاطمہ (کرتیکا کامرا) وقت سے کافی آگے نظر آتی ہیں مگر ان کے کردار میں گہرائی نہیں ہے۔ اپنے مشن کو ہر قیمت پر کامیاب دیکھنے کا خواہشمند مرتضیٰ آخر میں بے بس دکھتا ہے جس سے کلائمیکس کمزور پڑتا ہے۔ یہاں تک کہ مرتضیٰ اور وشنو کب غیر ملکی سفر کرتے ہیں اس کا بھی ذکر نہیں ملتا۔ شو میں ’ سکھبیر‘ کی ’را‘ ایجنٹ بننے کی بیک اسٹوری دکھائی گئی ہے مگر وشنو کی نہیں، حالانکہ وہ بھی دکھانی چاہئے تھی۔ اسی طرح ایک منظر میں جب فاطمہ وزیراعظم سے ملنے جاتی ہیں تو ان کی تلاشی ایک مرد پولیس اہلکار لیتا ہے جو غیر منطقی لگتا ہے۔
اداکاروں کی کارکردگی
سیریز میں ماہر اداکاروں کو کاسٹ کیا گیا ہے۔ پرتیک گاندھی(وشنو شنکر) نے تیز طرار ایجنٹ کا کردار بخوبی نبھایا ہے۔ ان کی سنجیدگی، ٹیم کو ایک رکھنے کی کوشش اور ذاتی زندگی میں سچ نہ بتا پانے کی کشمکش سبھی جذبات کو خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ سنی ہندوجا (مرتضیٰ ملک) سیریز کے اہم کردار ہیں۔ وہ سخت گیر آئی ایس آئی چیف لگتے ہیں مگر جذباتی مناظر میں بھی متاثر کرتے ہیں۔ پاکستانی فوجی افسر کے طور پر انوپ سونی کو کئی رنگ دکھانے کا موقع ملا ہے۔ ہندوستانی ایجنٹ سکھبیر عرف رفیق کے کردار میں سہیل نیر کے حصے میں کچھ مناظر آتے ہیں ۔ جس طرح سے اپنے کام کو انجام دیتے ہیں، اسے آسانی سے محسوس کیا جاسکتا ہے۔ وشنو کی بیوی کے کردار میں تلوتما شوم یاد رہ جاتی ہیں۔ کُنال ٹھاکر مختصر مگر مؤثر نظر آتے ہیں۔