Inquilab Logo Happiest Places to Work

اکھرول : منی پور میں پوشیدہ اور دلکش ترین پہاڑیوں سے گھرا ہوا مقام

Updated: May 28, 2025, 10:41 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

شمال مشرق میں واقع یہ مقام سر سبز پہاڑیوں، پر اسرارغاروں اور دلکش جھیلوں سے اور بھی خوبصورت بن جاتاہے، چائے کے باغ بھی قابل دید ہیں۔

Khayang peak of Ukhrul. Photo: INN
اکھرول کی خایانگ چوٹی۔ تصویر: آئی این این

ہندوستان کی شمال مشرقی ریاست منی پورمیں واقع اُکھرول ایک دلکش اور فطری خوبصورتی سے بھرپور ضلع ہے۔ یہ جگہ صرف دیکھنے میں ہی خوبصورت نہیں بلکہ یہاں انسان کو روحانی اور ذہنی سکون کا بھی گہرا تجربہ ہوتا ہے۔ پہاڑوں اور جھیلوں کے درمیان یہ مقام نہایت دلکش لگتا ہے۔ اگر آپ ایک یادگار تعطیلات گزارنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تو اُکھرول کا انتخاب بلاشبہ ایک آئیڈیل فیصلہ ثابت ہو سکتا ہے۔ 
خایانگ چوٹی
 اُکھرول کی سیر کا آغاز آپ یہاں کی سب سے بلند چوٹی خایانگ پیِک سے کر سکتےہیں۔ یہ چوٹی سطح سمندر سے ۳۱۱۴؍میٹر کی بلندی پرواقع ہے اورپورے علاقے کے فطری مناظر کو دیکھنے کا ایک شاندار موقع فراہم کرتی ہے۔ یہاں سے آپ حسین وادیوں اور دور دور تک پھیلی پہاڑی گھاٹیوں کا نظارہ کر سکتے ہیں۔ 
 اس مقام پر آپ سن رائزیعنی طلوع آفتاب کا نظارہ بھی کر سکتے ہیں۔ جیسے جیسے سورج کی کرنیں پہاڑوں پرپڑتی ہیں، ایک خوابناک منظر تخلیق پاتا ہے جو زندگی بھر یاد رہتا ہے۔ یہاں آپ کو ٹریکنگ جیسی مہماتی سرگرمیوں سے بھی لطف اندوز ہونے کا موقع ملتاہے۔ اگر آپ منفرد تجربے کے خواہشمند ہیں تو اس پہاڑی کی سیر ضرور کریں۔ 
شیروی کاشونگ چوٹی
 خایانگ چوٹی کے علاوہ، اُکھرول کا ایک اور مشہور پہاڑی مقام شیروی کاشونگ چوٹی بھی ہے۔ یہ مقام اپنی قدرتی عظمت اور رسائی میں آسانی کے باعث سیاحوں کے درمیان زیادہ مقبول ہے۔ اس پہاڑی کی اونچائی سطح سمندرسے۲؍ہزار ۸۳۵؍میٹرہے۔ ہر سُو پھیلی ہریالی کے بیچ یہ چوٹی اپنی وسعت کے ساتھ سیاحوں کو سحر میں مبتلا کر دیتی ہے۔ یہاں کے سبز ڈھلوانوں پر مئی سے جون کے درمیان نایاب رنگین پھول کھلتے ہیں جو ہر دیکھنے والے کو محوِ حیرت کر دیتے ہیں۔ اس پہاڑی کو مقامی جڑی بوٹیوں کے ذخیرے کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ 
کوچاؤفُنگ جھیل
 پہاڑی چوٹیوں کےبعد، آپ یہاں کے معروف سیاحتی مقام کوچاؤفُنگ جھیل کی سیر کا منصوبہ بھی بنا سکتےہیں۔ اس جھیل کی سب سےخاص بات یہ ہے کہ اس کا خاکہ کچھ کچھ ہندوستان کے نقشے سے مشابہت رکھتا ہے۔ یہ دلکش جھیل ایک پہاڑی ڈھلوان پر واقع ہے۔ 
یہ جھیل اپنے آبی ذخائر کے لیے بھی مشہور ہے، جہاں مقامی افراد زراعت کرتے ہیں، جو ان کے لیے ذریعہ معاش بھی ہے۔ مانسون کے دنوں میں جب ندیوں کا پانی بڑھتا ہے تو اس جھیل کا حجم بھی پھیل جاتا ہے، جب کہ دیگر مہینوں میں اس کا رقبہ تقریباً یکساں رہتا ہے۔ فطرت کے متوالوں کے لیے یہ جگہ خاص کشش رکھتی ہے۔ 
کھانگ کھیوئی غار
 اُکھرول کے قدرتی خزانوں میں کھانگکھیوئی غار کاشمار اہم سیاحتی مقامات میں ہوتا ہے۔ چونےکے پتھر سے بنا یہ قدیم غار اپنے اسرار و رومانویت کے لیےمشہورہے۔ اس غار میں دو بڑے کمرے، ۵؍سرنگیں اور ایک وسیع ہال شامل ہیں۔ 
 اس غار سے کئی دیومالائی کہانیاں بھی وابستہ ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں ایک شیطان صفت بادشاہ اپنی دو بیویوں کے ساتھ رہتا تھا۔ اس کی دونوں بیویوں کے لیے علیحدہ علیحدہ کمرے تھے اور خود بادشاہ مرکزی ہال میں رہتا تھا۔ روایت ہے کہ یہ ہال کبھی اہم اجلاس کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ مزید یہ کہ دوسری جنگِ عظیم کے دوران مقامی لوگوں نے اسی غار میں پناہ لی تھی، جس سے اس کی تاریخی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ 
نلائی چائے اسٹیٹ
 اُکھرول کی سیر کرتے ہوئے آپ نلائی چائے کے اسٹیٹ کا دورہ بھی کر سکتےہیں۔ یہاں کے وسیع و عریض چائے کے باغات سیاحوں کے درمیان کافی مشہور ہیں۔ یہاں خاص طور پر گرین ٹی پیدا کی جاتی ہے جسے ہاتھوں سے توڑ کر دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے۔ 
 دھوپ میں خشک کرنے کے بعد ان پتیوں میں خاص قسم کے طبی اثرات پیدا ہو جاتےہیں۔ یہاں کی چائے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا بہترین ذائقہ صرف تب ہی آتا ہے جب اسے دوسری بار ابالاجائے۔ ان باغات میں گھومنے اور پہاڑوں سے آتی ٹھنڈی ہوا کا تجربہ، جسم و جاں میں ایک نئی تازگی پیدا کرتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK