Inquilab Logo

توکل کی اہمیت

Updated: February 03, 2023, 12:48 PM IST | Allama Ibtisam Elahi Zaheer | Mumbai

انسانی زندگی نشیب وفراز سے عبارت ہے۔ انسان کو زندگی کے ہر مرحلے میں اللہ تعالیٰ کے فضل اور تعاون کی ضرورت ہے چنانچہ ہر حالت میں اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے

When the dua is asked with trust in Allah, the possibilities of getting out of trouble become brighter
جب دعا اللہ کی ذات پر توکل کرتے ہوئے مانگی جائے تو مصیبت سے نکلنے کے امکانات روشن ہو جاتے ہیں


ہمارا معاشرہ اس وقت پریشانیوں اور اضطراب کا شکار ہے۔ ان پریشانیوں سے نبردآزما ہونے کے لئے ہمیں اپنے ذہن میں اس بات کو جگہ دینے کی ضرورت ہے کہ جملہ پریشانیاں اللہ تبارک وتعالیٰ ہی کے امر کی وجہ سے ہماری زندگیوں میں آئی ہیں اور ان پریشانیوں سے نجات دلانے کی طاقت فقط ہمارے پروردگار ہی کے پاس ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ توبہ کی آیت نمبر ۵۱؍ میں ارشاد فرماتے ہیں:’’(اے حبیب!) آپ فرما دیجئے کہ ہمیں ہرگز (کچھ) نہیں پہنچے گا مگر وہی کچھ جو اللہ نے ہمارے لئے لکھ دیا ہے، وہی ہمارا کارساز ہے اور اللہ ہی پر ایمان والوں کو بھروسہ کرنا چاہئے۔‘‘
 اس آیت مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ انسانوں کی زندگی میں آنے والی مشکلات کا تعلق انسانوں کی تقدیر کے ساتھ ہے۔ جو انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پر بھروسہ کرتا ہے اور مصائب سے نکلنے کے لئے اُنہی تدابیر کو اختیار کرتا ہے جوکتاب وسنت میں مذکور ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کی مشکلات کو آسان فرما دیتے ہیں۔ بالعموم دیکھنے میں آیا ہے کہ مصیبت زدہ انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں آکر دعا مانگتا ہے۔ اگر دعا  اعتماد، بھروسے اور اُمید کے بغیر مانگی جائے تو یقیناً انسان منزلِ مقصود تک نہیں پہنچ سکتا۔ اس کے برعکس جب دعا اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پر توکل کرتے ہوئے مانگی جائے تو انسان کے اس مصیبت سے نکلنے کے امکانات روشن ہو جاتے ہیں۔ صحیح بخاری میں تین مسافروں کے ایک غار میں پھنس جانے کا واقعہ مذکور ہے۔ پرانے وقتوں میں تین مسافر سفر پر جا رہے تھے کہ ایک سیلابی بارش سے بچنے کے لئے ایک پہاڑ کے غار میں پناہ لے لیتے ہیں۔ اسی دوران غار کے دہانے پر آکر ایک بہت بڑا پتھر گرتا ہے جس سے غار کا منہ بند ہو جاتا ہے۔ اس پتھر کو ہٹانا ان تینوں کے لئے ممکن نہ تھا؛ چنانچہ تینوں نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگی اور پورے اعتماد اور یقین سے ا مانگی۔ اس پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان کی دعاؤں کی برکت سے ان کی مصیبت کو دور کو کر دیا اور ان کے لئے غار سے نکلنے کا راستہ بنا دیا۔ اسی طرح کتاب وسنت میں بہت سے ایسے واقعات بھی مذکور ہیں جو اس حقیقت کو واضح کرتے ہیں کہ جب انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پر بھروسا کرتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے مصیبت سے نکلنے کے امکانات پیدا فرما دیتا ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآنِ مجید میں انبیاء کرام علیہم السلام کے مختلف واقعات کا ذکر کیا ہے۔  ان واقعات کا مطالعہ کرنے اور ان پر تدبر کرنے کے بعد یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی زندگیوں میں جب بھی کوئی تکلیف آتی تھی تو وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پر بھروسہ کرتے اور  رب العالمین ان کو اُن مصیبتوں سے نجات دے دیتا اور آنے والے لوگوں کے لئے ان کے طرزِ عمل کو ایک نمونہ بنا دیتا ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ذکر کیا ہے کہ جب اُن کو جلتی ہوئی آگ میں اُتارا گیا تو آپ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسہ کیا، اس کے نتیجے میں پروردگار نے جلتی ہوئی آگ کو  آپؑ کے لئے ٹھنڈا اور سلامتی والا بنا دیا:’’ہم نے فرمایا: اے آگ! تو ابراہیم پر ٹھنڈی اور سراپا سلامتی ہو جا۔‘‘ (سورہ انبیاء:۶۹)
نبی کریمﷺ کی حیاتِ مبارکہ سے جہاں دیگر دروس حاصل ہوتے ہیں، وہیں توکل کا درس بھی نمایاں ہوتا ہے۔ آپ ﷺنے زندگی میں بہت سی تکالیف کا سامنا کیا لیکن آپؐ  نے ہر تکلیف کو اللہ تبارک وتعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے پوری خندہ پیشانی سے برداشت کیا۔ مختلف غزوات میں بھی یہی کیفیت رہی چنانچہ دشمنوں کی بہت بڑی تعداد کا مقابلہ توکلت علی اللہ کی بنیاد پر کیا، نتیجہ یہ نکلا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریمﷺ اور صحابہ کرامؓ کو اعدائے دین پر غلبہ عطافرما دیا۔
اس زمین پر رہتے ہوئے انسانی زندگی کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد اپنی معیشت کو بہتر بنانا ہے۔ جب انسان اللہ کی ذات پر توکل کرتا ہے تو وہ  اس کیلئے رزق کے دروازوں کو کھول دیتا ہے۔ اس حوالے سے ایک حدیث میں ہے:
جامع ترمذی اور سنن ابن ماجہ میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اگر تم اللہ پر ویسے بھروسہ کرو جیسا کہ بھروسہ کرنے کا حق ہے تو تمہیں ایسے رزق دیا جائے گا جیسے پرندوں کو رزق دیا جاتا ہے۔وہ صبح کو خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو آسودہ حال واپس آتے ہیں۔‘‘
انسانی زندگی کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان میں سے ایک بڑا چیلنج شیطان کی انسانوں کے ساتھ دشمنی ہے۔ شیطان ہر وقت انسانوں کو اپنے دامِ تزویر میں پھنسانے کے لئے مختلف طرح کی تدابیر کرتا رہتا ہے۔ قرآنِ مجید سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جب انسان کا توکل اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پر ہو تو شیطان اس کو نقصان پہنچانے سے عاجز آ جاتا ہے: ’’بیشک اسے (شیطان کو) ان لوگوں پر کچھ (بھی) غلبہ حاصل نہیں ہے جو ایمان لائے اور اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔‘‘ (سورہ نحل:۹۹)
  انسانی زندگی نشیب وفراز سے عبارت ہے۔ انسان کو زندگی کے ہر مرحلے میں اللہ تعالیٰ کے فضل اور تعاون کی ضرورت ہے چنانچہ ہمیں ہر حالت میں اُس ذات پاک اور مسبب الاسباب پر بھروسہ کرنا چاہئے۔ جب ہم اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں گے تو ہمارے جملہ معاملات میں آسانیاں پیدا ہو جائیں گی اور ہم دنیا وآخرت کی سربلندیوں سے ہمکنار ہو جائیں گے۔  اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی ذات پر توکل کرنے کی توفیق دے، آمین 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK