مراٹھی کے مشہور لوک گیتوں کے اردو ترجمے کی ۲۰؍ ویں قسط میں ملاحظہ کریں مراٹھی کے مشہور شاعر گنگا دھر مہامبرے کا لکھا گیا خوبصورت گیت۔
EPAPER
Updated: November 20, 2023, 1:46 PM IST | Pradeep Niphadkar | Mumbai
مراٹھی کے مشہور لوک گیتوں کے اردو ترجمے کی ۲۰؍ ویں قسط میں ملاحظہ کریں مراٹھی کے مشہور شاعر گنگا دھر مہامبرے کا لکھا گیا خوبصورت گیت۔
عشق کے دن بھی کیا سہانے ہوتے ہیں۔ عشق کے احساسات و جذبات کو لفظوں میں باندھنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ یہ جذبہ عام لوگوں کی سمجھ سے پرے ہے جبکہ پتھر دل والے افراد تو اس جذبہ کے قریب بھی نہیں پہنچ سکتے۔ اسی لئے ندا فاضلی نے کیا خوبصورت لکھا ہے کہ’’ ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے= عشق کیجئے پھر سمجھئے زندگی کا کیا چیز ہے‘‘، زندگی کو سمجھنے والے ہی اس عشق کو محسوس کرسکتے ہیں اور اس کا فلسفہ اپنی زندگیوں میں اتار سکتے ہیں۔ عشق کے موضوع پر غالبؔ اور میرؔ سے لے کر آج کے دور تک کے متعدد شعراء نے اپنے اپنے مضامین باندھے ہیں اور ایک سے بڑھ کر ایک شعر کہے ہیں لیکن ضیاءؔ جالندھری نےعشق کے ذیل میں جو یادگار شعر کہا ہے وہ ہمیشہ یاد رہنے والی چیز ہے۔ انہوں نے کہا ہے :’’عشق میں بھی کوئی انجام ہوا کرتا ہے=عشق میں یاد ہے آغاز ہی آغاز مجھے‘‘۔ایسے ہی آغاز کے دنوں کو مراٹھی کے مشہور شاعر گنگادھر مہامبرے نے لفظوں میں قید کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ ان کا لکھا وہی نغمہ ہم آج سننے والے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: دیوالی کی مناسبت سے مراٹھی کا مشہور نغمہ ملاحظہ کریں
مہاراشٹرکی ساحلی پٹی کوکن کے جنوبی ضلع سندھو درگ کے مشہور شہر مالون میں جنوری ۱۹۳۱ء میں پیدا ہونے والے گنگادھر مہامبرے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کا کتب خانہ سنبھالتے تھے۔ اسی لئے ان کی دوستی اردو اور ہندی کے بہترین ادباء و شعراء سے تھی ۔ان کا انتقال دسمبر ۲۰۰۸ء میں ہوا ۔ ان کا یہ نغمہ ارون داتے اور لتا منگیشکر نے گایا ہے۔ اسے موسیقی سے سجایا ہے ہردے ناتھ منگیشکر نے۔
سندھیکالی یا اشا ،دھندلیا دِشا دِشا ، چاند یے ای امبری
چاندراتی رمیہ یا ،سانگتی سکھی پریا ،پریت ہوئی باوری
(سانجھ کی بیلا ہےاور اُس بیلا میں سبھی سمتیں اور سبھی دِشائیں بہکی بہکی ہیں۔ چاند آسمان پر آگیا ہے۔ ایسی چاند کی رات میں میرا محبوب میرے ساتھ ہے۔میرا پیا ر اور میرے جذبات دیوانے ہوگئے ہیں۔ کیا خوبصورت یہ سماں ہے۔ )
مرگدھ تو نی مرگدھ می، ابول گوڑ سنبھرمی ، ایک روپ سنگمی
رات رانی چیا ملے، شواس دھند مریملے ،پھولت پریتی چی پھولے
پرنئے گیت ہے اسے، کانی ایکو ییتسے ، شیتی شبد نا جری
(تم بھی کھوگئے ہواور میں بھی ۔ یہ ہنسی اور الجھن کی ہے ۔ بات بھی بات کرتی نہیں۔ ہم ایک ہوگئے ہیں۔ یہ ملن ، یہ سنگم بے نظیر ہے۔ رات رانی کی وجہ سے ہماری سانسیں بھی دیکھو کیسے مہک رہی ہیں۔ عشق کے گل کھل رہے ہیں۔ یہ ہمارے عشق کا نغمہ سنائی دے رہا ہے۔ اس نغمے میں الفاظ نہیں ہیں لیکن دلوں کی یہ بولی پھر بھی سارے جہاں کو سنائی دے رہی ہے۔)
سانج رنگی رنگونی ، نا کڑتاچ دنگونی ،ہردیا تڑ چھیڑونی
یوگل گیت گائونی ، ایک روپ ہوئونی ، دیوئو پریت دائونی
پرنئے چتر یہ دسے ،رنگ سنگتی ٹھسے، کنچلا نسے جری
(سانجھ کے اس حسین رنگ میں ہم بھی گھل مل گئے ہیں۔ ہمیں بھی وہ رنگ لگ گیا ہے۔ ہماری سمجھ میں نہیں آیا کہ کب دل کے تار چھیڑے گئے اور ہمیں یہ عشق کا رنگ لگ گیا۔ ہم یہ دوگانہ گائیں گے۔ ایک جان ہو جائیں گے اور سارے جہاں کو دکھائیں گے کہ محبت اس کو کہتے ہیں۔ یہ پیار کی تصویر کتنی خوبصورت نظر آرہی ہے۔ اُس تصویر کے رنگوں کی سنگت ہمارے دل میں بس گئی ہے۔ ہاں یہ سچ ہے کہ ہمارا عشق مصور ہے لیکن اس کے پاس تصویر بنانے کے لئے کوئی برش نہیں ہے مگر وہ پھر بھی خوبصورت ترین تصویر بنارہا ہے۔ )