Inquilab Logo

ایک نیا سعودی عرب جنم لے رہا ہے

Updated: September 23, 2022, 12:18 PM IST | Report published in Al Arabiya

سعودی عرب کو تیزی سے تبدیلی کے راستے پر گامزن کرنے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا ’’وژن ۲۰۳۰‘‘ دنیا میں سعودی شناخت کی تبدیلی کا زینہ بن گیا ہے۔ مستقبل قریب میں یہ وژن ہی نئی سعودی برانڈنگ کا موجب اور عظیم ترقیات کا باعث ہوگا۔

Picture .Picture:INN
علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این

مملکت سعودی عرب جزیرہ نما عرب میں سب سے بڑا ملک ہے۔ سعودی ریاست کا ظہور تقریباً ۱۷۵۰ء میں عرب کے وسط سے شروع ہوا جب ایک مقامی رہنما محمد بن سعود معروف اسلامی شخصیت اورمحمد بن عبدالوہاب کے ساتھ مل کر ایک نئی سیاسی قوت کے طور پر ابھرے۔ بعد ازاں یہ ملک مختلف نشیب و فراز سے گزرتا رہا۔ گزشتہ صدی کے وسط میں سعودی عرب میں تیل نکل آیا، یوں ترقی کا سفر شروع ہوا۔ موجودہ حکمراں شاہ سلمان نے اپنی بیماری کے دوران اپنے صاحبزادہ شہزادہ محمد بن سلمان کو جانشین مقررکیا۔ بادشاہِ وقت کے احکامات روایات کا کام دیتے ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کی ترقی کیلئے کئی بنیادی اقدامات کئے۔سعودی عرب کو تیزی سے تبدیلی کے راستے پر ڈال دینے والے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا ’’وژن ۲۰۳۰‘‘ دنیا میں سعودی شناخت کی تبدیلی کا زینہ بن گیا ہے۔ سعودی وژن۲۰۳۰ء کو عالمی ذرائع ابلاغ اور کاروباری حلقوں میں جس طرح توجہ اور پذیرائی ملنے لگی ہے مستقبل قریب میں یہ وژن ہی نئی سعودی برانڈنگ کا موجب ہوگا۔سعودی عرب گلوبل میڈیا کوریج کی ایک رپورٹ میں اس بارے میں دلچسپ اور متاثر کن حقائق سامنے آئے ہیں۔ اس رپورٹ کو مملکت سعودیہ کی شناخت کا نام دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ وژن ۲۰۳۰ء کس طرح مملکت کو نئی پہچان دے رہا ہے۔  رپورٹ جسے چند ماہ قبل ’’کارما‘‘ نامی ادارے نے جاری کیا ہے، سعودی عرب اور اس کی تیزی سے تبدیل ہوتی شناخت کی مظہر ہے۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ پندرہ ماہ پہلے اور آج کے سعودی عرب کی شہرت وشناخت میں غیر معمولی فرق آ چکا ہے۔ بنیادی طور پر انتہائی سرعت سے آنے والا یہ فرق ہی اس رپورٹ میں زیر بحث ہے۔
 اہم بات یہ ہے کہ اس رپورٹ کا دائرہ تیس مارکیٹوں اور بین الاقوامی سطح پر ڈجیٹل میڈیا میں سعودیہ کا نمایاں حوالہ ہی موضوع رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۲۰۲۲ء کی پہلی سہ ماہی میں ۳۰؍ فیصد مضامین وژن ۲۰۳۰ء کے بارے میں دیکھنے اور پڑھنے کو ملے جبکہ دو سال قبل ۲۰۲۰ء میں ان مضامین کا تناسب ۱۹؍فیصد تھا۔ یوں ۲۰۲۰ء اور ۲۰۲۲ء کے مقابلے میں ایک واضح تبدیلی اور پیش رفت ہے۔ ہر آنے والے سال میں پچھلے سال کے مقابلے میں وژن ۲۰۳۰ء کی وجہ سے مثبت رسپانس اور احساسات ۹؍ فیصد کی شرح سے بڑھے ہیں جبکہ سعودی عرب کے بارے میں منفی کوریج میں ۱۸؍فیصد کمی بھی دیکھنے میں آئی ہے البتہ جیو پولیٹکل سطح پر پیش آنے والے بعض واقعات خصوصاً یوکرین جنگ نے اس خبروں کے مثبت اور اچھے رجحان کو متاثر کیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاشی امور پر ۲۰۲۱ء کے دوران مین اسٹریم میڈیا دوسرا بڑا موضوع یا حوالہ تھے۔ یہ مجموعی مضامین کا ۲۰؍فیصد تھے جبکہ تیل، گیس و دیگر موضوعات تیسرا اہم موضوع تھے، اس سلسلے میں کوریج ۱۴؍ فیصد رہا۔ اسی طرح سیاحت وثقافت کے حوالے سے ۹؍ فیصد کوریج رہا۔ یہ باتیں ظاہر کرتی ہیں کہ اب سعودی عرب کو صرف تیل کی دولت کے حوالے سے نہیں جانا جاتا بلکہ سعودی برانڈنگ کے اجزائے ترکیبی میں وسعت آ رہی ہے۔ اس میں وژن ۲۰۳۰ء کا کردار بنیادی ہے۔ یہ واضح طور پر سعودی عرب میں سماجی اور معاشی تبدیلیوں کا پیش خیمہ بن رہا ہے۔ اسی کی بدولت سعودی عرب تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے اور ملک کے بارے میں بین الاقوامی سطح پر پائے جانے والے تصورات بھی تبدیل ہو رہے ہیں۔  اس رپورٹ میں ۲۰۲۱ء کے بدلتے ہوئے سعودی عرب میں سعودی خواتین کی نئی کامیابیوں، رجحانات کی نئی جہتوں اور بااختیاری کے ماحول میں سعودی زندگی میں عملی شمولیت کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب ٹیکنالوجی، ماحولیات، تفریحات، کھیلوں کے علاوہ سائنس کے میدان میں بھی کافی فعال ہوگیا ہے۔ یہ تمام موضوعات میڈیا کی توجہ پا چکے ہیں۔ یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ ایک نیا سعودی عرب جنم لے رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK