Inquilab Logo

رسم شکریہ کے بعد اب کیا؟

Updated: February 09, 2023, 11:01 PM IST | Mumbai

پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن پر اب تک تو اڈانی گروپ کے خلاف ہونے والے انکشافات سے پیدا شدہ صورتحال حاوی رہی۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

 پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن پر اب تک تو اڈانی گروپ کے خلاف ہونے والے انکشافات سے پیدا شدہ صورتحال حاوی رہی۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے کی تنقید تیر بہدف تھی۔ راہل گاندھی نے دوٹوک انداز میں گفتگو کی اور براہ راست سوالات اُٹھائے۔ ترنمول کانگریس کی مہوا موئترا کے اظہار خیال میں بھی چبھتی ہوئی باتیں تھیں۔ آر جے ڈی کے منوج جھا کی تقریر میںمتنوع موضوعات کا احاطہ کرتے ہوئے حکومت ِ وقت کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی۔
 مگر، سیشن کے باقیماندہ حصے میں کیا ہوگا یہ کہنا مشکل ہے البتہ حکومت کے رویہ کو سامنے رکھ کر کچھ کہنا ہو تو اس میں دشواری نہیں ہے۔ پارلیمنٹ میں حکمراں جماعت کا طرز عمل اپوزیشن پر حاوی ہونے اور اُسے چپ کرانے کا ہے جس سے جمہوریت کی روح مجروح ہوتی ہے۔ اس طرز عمل سے واقفیت کے باوجود ملک کی جمہوریت اور قانون سازی کے عمل سے دلچسپی رکھنے والے تمام لوگوں کی نظر اس بات پر رہے گی کہ بجٹ میں کیا ترمیمات کی جاتی ہیں اور معیشت کی صحت سے کس حد تک بحث کی جاتی ہے۔ 
 اس دوران آر بی آئی کے ذریعہ ریپو ریٹ میں اضافے کے بعد لازماً مہنگائی بڑھے گی جبکہ بینکوں سے قرض لینے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ اس سے چھوٹے اور درمیانی درجے کے صنعتکار قرض لینے سے پہلے سوچیں گے کہ قرض لے کر بھاری قسطیں ادا کریں یا تجارت اور کاروبار کو محدود کرلیں۔ اس میں شک نہیں کہ گزشتہ دنوں ریپو ریٹ میں جس اضافے کا اعلان کیا گیا ہے وہ اعشاریہ ۲۵؍ فیصد ہے مگر رواں مالی سال کے دوران اب تک جو پے در پے اضافے ہوئے ہیں اُن سب کو ملا کر دیکھا جائے تو قرض لینا خاصا مشکل ہوگیا ہے۔ مکان کی خریداری بھی آسان نہیں ہے کیونکہ متوسط طبقے کے افراد کی اکثریت مکان خریدنے کیلئے ’’ہاؤسنگ لون‘‘ کا رُخ کرتی ہے اور ریپو ریٹ میں اضافے کے بعد مکان خریدنا کارے دارد ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ بجٹ سیشن کے باقیماندہ دنوں میں ملک کے معاشی مسائل پر کتنی گفتگو ہوگی کیونکہ حکومت بالخصوص وزارت مالیات زمینی حقائق سے چشم پوشی کرتے ہوئے ’’سب ٹھیک ہے‘‘ کا اعلان کرنے میں طاق ہے۔ اڈانی گروپ سے متعلق انکشافات سے شیئر مارکیٹ میں بھونچال سا آگیا مگر وزیر مالیات کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے معیشت متاثر نہیں ہوگی۔ اس میں شک نہیں کہ اڈانی گروپ کی چند کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں بڑھی بھی ہیں مگر مجموعی صورتحال بہرحال پریشان کن ہے۔ اس سے ملک کی مالی اور معاشی ساکھ پر جو سوال اُٹھے ہیں، اُنہیں بھلے ہی غیر ضروری قرار دیا جائے مگر یہ حقیقت ہے کہ عالمی مارکیٹ میں پہلے جیسی خوش گمانی نہیں رہ جائے گی۔ اس سے ملک میں سرمایہ کاری بھی متاثر ہوسکتی ہے۔بلومبرگ کی ایک رپورٹ (مورخہ ۳؍ فروری ۲۳ء) میں کہا گیا ہے کہ اڈانی گروپ کے ۱۰۸؍ ارب کروڑ کے بحران کی وجہ سے عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا ہے۔ اگر وہ ہندوستان میں کارپوریٹ نگرانی کے تعلق سے مشکوک نہیں ہوئے ہیں تب بھی صورت حال کا گہرائی کے ساتھ جائزہ لے رہے ہیں۔ اگرچہ کہ بلومبرگ کی رائے بہت سنبھلی ہوئی رائے ہے مگر اس سے بہت کچھ سمجھا جاسکتا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے پارلیمنٹ میں اڈانی سے متعلق پوچھے گئے کسی سوال کا جواب نہیں دیا ہے مگر اس کی وجہ سے سوال صفحۂ ہستی سے مٹ نہیں گئے ہیں۔ یہ باندازِ دگر سر اُبھاریں گے۔ تب حکومت کیا کریگی؟

budget adani Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK