Inquilab Logo

والدہ کے انتقال پرجذباتی خراج عقیدت

Updated: September 11, 2023, 2:30 PM IST | Pradeep Niphadkar | Mumbai

مراٹھی کے مشہور لوک گیتوں کے اردو ترجمے کی دسویں قسط میںگریسؔ کا لکھا ہوا یہ گیت ملاحظہ کریں جو آنکھیں نم کردیتا ہے۔

Manik Sitaram Godghate Grace. Photo. INN
مراٹھی کے مشہور شاعر و نغمہ نگار کوی گریسؔ کا لکھا ہوا نغمہ جذبات و احساسات سے پُر ہے۔ تصویر:آئی این این

کسی بہت قریبی عزیز کے انتقال یا ہم سے دور جانے کی مناسبت سےہم نے بہت سے اشعار پڑھے ہیں۔ جیسے ندا فاضلی نے کہا تھا ’’اس کو رخصت تو کیا تھا مجھے معلوم نہ تھا= سارا گھر لے گیا گھر چھوڑ کے جانے والا ‘‘، اسی طرح خوشی محمد طارق کا شعر ہے کہ’’بڑا ضبط اس نے کیا وقت رخصت=مگر ہو گئی آنکھ نم دھیرے دھیرے ‘‘۔ اُردو میں اگر ایسے بے شمار اشعار ہیں تو مراٹھی کا دامن بھی خالی نہیں ہے۔ اس ہفتے کیلئے منتخب کئے گئے گیت میں والدہ کے انتقال پر گھر سُونا ہونے کی کیفیت نہایت پُر اثر انداز میں بیان کی گئی  ہے۔
گیت کار مراٹھی کے بہترین شاعر مانک سیتا رام گوڑ گھاٹے گریسؔ ہیں جو ناگپور میں پروفیسر تھے۔عام تاثر یہ ہے کہ انہوں نے اپنی نظموں میں علامات و استعارات کا کثرت سے استعمال کیا ہے جس کی وجہ سے ان کی شاعری اور نظمیں مشکل معلوم ہوتی ہیں۔ ان کی سوانح پر نظر ڈالنے سے یہ بات سمجھ میں آتی  ہے کہ ان کی نظموں یا گیتوں کو سمجھنا اتنا مشکل بھی نہیں ہے  بس آپ کی نظر ان کی شاعری پر ہونی چاہئے۔  اس گانے کے ابتدائی مصرعے پڑھ کر لگتاہے کہ وہ اپنے محبوب کی جدائی کے غم میں یہ گیت لکھ رہے ہیں لیکن جب ہم آگے بڑھتے ہیں تو احساس ہو تا ہے کہ یہ گانا انہوں نے اپنی والدہ کے بارے میں لکھا ہے۔ یہ گیت ۵؍ بند پر مشتمل تھا لیکن فلم ’نیوڑنگ‘ (ناگ پھنی ) میں اس کے تین ہی بند استعمال کئے گئے ہیں،  اس لئے ہم اختصار کے مقصد سے اتنے ہی بند وں کا ترجمہ پیش کررہے ہیں۔اُمید ہے کہ قارئین اسے پسند فرمائینگے۔

یہ بھی پڑھئے: لوہار کی بھٹی سے اُٹھنے والی آوازواں کا فنکارانہ استعمال دیکھئے

گریسؔ کا پورا نام مانک سیتا گوڑگھاٹےتھا۔ ان کی پیدائش مئی ۱۹۳۷ء میں ہوئی جبکہ انتقال ایک دہائی قبل مارچ ۲۰۱۲ء میں ہوا۔ معروف سویڈش اداکارہ اِنگرڈ برگ مین جو ہالی ووڈ کی خوبصورت اور باصلاحیت اداکارہ مانی جانی تھیں، کی ایک فلم دیکھ کر انہوں نے اپنا تخلص ’گریس ؔ‘ رکھ لیا تھا۔ اُن  کے بہت سے گیتوں کو  پنڈت ہردے ناتھ منگیشکر نے موسیقی دی ہے۔ زیر نظر گیت انہوں نے گایا بھی ہے جو راگ یمن میں ہے۔ بتادیں کہ راگ یمن کو مشکل راگ مانا جاتا ہے۔ آئیے گانے کی طرف: 
تی گیلی  تیوہا  رم جھم ، پائوس ننادت ہوتا 
میگھانت اڈکلی کرنے، ہا سوریہ سوڑوت ہوتا 
رخصت کا لمحہ تھا  اور بارش ہلکے ہلکے برس رہی تھی۔  بارش تھی یا میرے من ہی من میں بہنے والے آنسو تھے پتہ نہیں۔ بادلوں کے درمیان الجھی ہوئی کرنوں کو آفتاب آزاد کررہا تھا ۔
تی آئی ہوتی مہنونی، دھن ویاکل می ہی رڈلو 
تیا ویڑی  وارا ساودھ ،پاچوڑا اڈوت ہوتا 
وہ میری ماں تھی اس لئے میں ایسے روایا جیسے ابرِ باراں بے ساختہ پھٹ پڑتا ہے۔اس وقت ہمیشہ  چوکنا رہنے والی ہوشیار ہوا، شجر سے ٹوٹ کے گرنے والے خشک پتوں کو  اُدھیڑ رہی تھی۔ 
انگنات گملے مجلا، سنپلے بالپن ماجھے 
کھڑکی ور دھرکٹ تیوہا، قندیل ایکٹا ہوتا 
سونا آنگن دیکھ کر میری سمجھ میں آیا کہ اب میرا بچپن ختم ہو گیا ہے۔ اس وقت کھڑکی پر لٹکی ہوئی قندیل تنہا جھوم رہی تھی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK