Inquilab Logo

بھارت جوڑو یاترا نے نیا راستہ دکھانے کی کوشش کی ہے

Updated: February 07, 2023, 4:01 PM IST | Ejaz Abdul Ghani | Mumbai

ان دنوں چائے خانوں اور سوشل میڈیا پر بی بی سی کی دستاویزی فلم، پٹھان کی کامیابی ، گوتم اڈانی کی دولت میں اتار چڑ ھاؤ اور ۵؍ مہینے تک جاری رہنے والی راہل گاند ھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا چرچا ہے ۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

ان دنوں چائے خانوں اور سوشل میڈیا پر بی بی سی کی دستاویزی فلم، پٹھان کی کامیابی ، گوتم اڈانی کی دولت میں اتار چڑ ھاؤ اور ۵؍ مہینے تک جاری رہنے والی راہل گاند ھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا چرچا  ہے ۔ لیکن بیشتر مرا ٹھی اخبارات نے راہل گاند ھی کی یاترا کی اختتامی تقریب پرخصوصی اداریے لکھ کر  اس کی افادیت پر روشنی ڈالی ہے ۔ ۷؍ ستمبر کوکنیا کماری میں بارش میں بھیگتے  ہوتے ’یاتریوں‘ کا قافلہ نکلا تھا تو عام لوگوں کے ذہن میں سوال تھا کہ ساڑھے تین ہزار کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے کانگریس کو کیا حاصل ہوگا؟ لیکن جب مہاتما گاند ھی کی برسی پر شیرکشمیر اسٹیڈیم میں موسم کی قہر سامانیوں کے باوجود کانگریس لیڈر راہل گاند ھی نے عوام سے خطاب کیا تو وہاں موجود ہجوم عش عش کر اٹھا۔ 
لوک مت( ۳۱؍ جنوری) 
 اخبار نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ’’ کانگریس کے سابق صدر راہل گاند ھی کی قیادت میں شروع ہو نے والی ’بھارت جوڑو یاترا ‘نے ایک نیا راستہ دکھانے کی کوشش کی ہے۔ بی جے پی، جو ۲۰۱۴ء میں مر کز میں اقتدار میں آئی ہے، نے ہندوؤں کو متحد کرنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ باور کرایا کہ وہ ووٹ بینک کی سیاست کے خلاف ہے۔ حالانکہ ہندوؤں کو یکجا کر نے کیلئے بی جے پی نے اقلیتوں کو نشانہ بنانا شروع کیا جس کے نتیجے میں گاؤں گاؤں، شہر شہر اقلیتی گروہ کے خلاف بولنے اور اشتعال انگیزی کا طویل سلسلہ شروع ہوا۔ ایو دھیا میں بابر ی مسجد کے انہدام کے بعد ملک بھر میں  تشدد بر پا ہواتھا، گو دھرا قتل عام کے بعد  پورے گجرات میں آگ بھڑک اٹھی۔ پھر بھی بی جے پی نے  سیاسی اقتدار کے حصول کیلئے مذہب پر انحصار کرنا ترک نہیں کیا۔ اس کے نتیجہ میں ملک بھر میں ہندومسلم کشید گی میں اضافہ ہوا۔ راہل گاند ھی نے سماج کے اندر  پھیلنےوالی نفرت ،کشید گی اور تناؤ کے خلاف بطور احتجاج بھارت جوڑو یاترا نکالی جس کا اختتام سری نگر کے تار یخی لال چوک پر ترنگا لہرانے کے ساتھ ہوا۔ راہل نے کنیا کماری سے کشمیر تک ۴؍ ہزار ۸۰؍ کلو میٹر کا سفر ۱۲؍ ریاستوں اور ۲؍ مر کزی علاقوں سے گزر کر مکمل کیا۔ سیکڑوں ، ہزاروں بعض جگہوں پر لاکھوں لوگوں نے یاترا میں شر کت کر کے راہل کی حمایت کی۔ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی روشن روایت ہے جو ہندومسلم تنازعات کے مقابلے زیادہ مضبوط ہے۔ دیہاتوں میں یہ دونوں طبقے ایک ساتھ بہت سے تہوار مناتےہیں۔ راہل نےاس روایت کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کی۔ انہیں نہ صرف کسانوں، کھیت مزدوروںبلکہ متوسط طبقہ،دولت مندوں اور نوجوانوںکی حمایت حاصل ہوئی اور فنکاروں، ادیبوں، صحافیوں، گلوکاروں وغیر ہ نے بھی ساتھ دیا۔‘‘
سکال( ۳۱؍ جنوری)
 اخبار اداریہ لکھتا ہے کہ’’راہل گاند ھی کی’نفرت چھوڑو، بھارت جوڑو‘ یاترا کامیابی کے ساتھ کشمیر میں ختم ہو ئی، یہ کوئی معمولی کامیابی نہیں ہے۔ گزشتہ چند برسوں میںکسی سیاسی لیڈر نے ملک گیر سطح پر عوامی ربط کے حصول کیلئے اتنا طویل سفر طے نہیں کیا تھا۔ یاترا کے ذریعہ راہل نے جس سوچ کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے اس کی موجودہ دور میں اہمیت بڑھ گئی ہے۔ یہ یاترا مہاتما گاند ھی کی ۷۵؍ ویں برسی پر ختم ہوئی۔ مہاتما گاند ھی نے ہندومسلم اتحاد کیلئے انتھک محنت کی تھی۔ انہوں نے رواداری، ہم آہنگی اور مفاہمت کا نظریہ پیش کر کے ملک کو ایک ڈور میں باندھا تھا لیکن حالیہ دنوں میں پولرائزیشن کی سیاست زور پکڑتی نظر آرہی ہے جس سے قومی یکجہتی کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس پس منظر میں بہت سے لوگوں نے محسوس کیا کہ اتحاد و اتفاق کی سیاست کو ایک بار پھر فروغ دیا جانا چاہئے۔ راہل گاند ھی نے اس یاترا کے ذریعہ یقینی طور پرنفرت کی سیاست کو کم کر نے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ سری نگر میںشدید برف باری کے باوجود شیر کشمیر اسٹیڈیم میں راہل گاند ھی کی مختصر تقریر جذبات اور حساسیت سے پُر تھی اور بی جے پی کے ۲؍ بڑے لیڈر نر یندر مودی اور امیت شاہ کیلئے ایک کھلا چیلنج بھی۔ راہل گاند ھی نے کنیا کماری سے کشمیر تک تقریباً ساڑھے تین ہزار کلومیٹر کا سفر طے کیا۔ اس یاترا نے راہل گاند ھی کی پوری امیج کو ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔ پہلے انہیں کوئی سنجید گی سے نہیں لیتا تھا، سوشل میڈیا پر ان کے خلاف ہمیشہ منفی پروپیگنڈہ کیا گیا مگر اس پورے سفر میں راہل گاند ھی کی تقریروں اور عام لوگوں کے ساتھ ان کی بات چیت نے ان کی ایک نئی شبیہ کو اجاگر کیا ہے۔ ‘‘
سنچار( ۳۱؍ جنوری)
 اخبار نے لکھا ہے کہ’’کنیا کماری سےکشمیر تک پیدل ’بھارت جوڑو یاترا‘ نکال کر کانگریس قائد راہل گاند ھی نے ایک نئی مثال قائم کردی ہے۔ بارش ، سردی ، گرمی  اور آند ھی کو برداشت کرتے ہوئے ان کی یاترا کشمیر میں اختتام پذیر ہوئی۔ انہوں نے جموں کے لا ل چوک میں قومی تر نگا لہرا یا  ۔ ۳۷۰؍ ختم ہو نے کے بعد بھی عوام میں سیکوریٹی فورسز کی نگرا نی میں چلتے پھرتے نظر آتے ہیں۔اس کے باوجود اختتامی تقریب میں عوام کا ہجوم امڈ آیا۔راہل  نے شدید برف باری میں کھلے آسمان کے نیچے کھڑے ہو کر شر کاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے بر سر اقتدار طبقہ کو چیلنج کیا کہ جموںکشمیر کاآزادریاست کا درجہ بحال کیا جائے اور پھر بی جے پی لیڈر ان کی طر ح پیدل چل کر دکھائیں۔ یقینی طور پر کانگریس کو اس کا فائدہ انتخابی   سیاست میں بھی ملے گا۔‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK