Inquilab Logo

بجٹ دور نہیں اور توقعات کم نہیں

Updated: January 18, 2021, 12:03 PM IST | Editorial

نیا بجٹ پیش ہونے میں دو ہفتوں سے زیادہ کا وقت نہیں رہ گیا ہے۔ وزیر مالیات نرملا سیتا رمن، اس منصب پر فائز رہتے ہوئے اپنا تیسرا بجٹ پیش کریں گی مگر جس طرح گزشتہ دو سال کے بجٹ کے وقت بھی، معاشی سست رفتاری کی وجہ سے اُن کے پاس مواقع کم اور چیلنجز زیادہ تھے، بالکل اُسی طرح کووڈ۔۱۹؍ کی وباء کی وجہ سے اس مرتبہ بھی اُن کے پاس مواقع کم ہی ہیں بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ چیلنجز گزشتہ دو سال سے بھی زیادہ ہیں۔

Budget - Pic : INN
بجٹ ۔ تصویر : آئی این این

  نیا بجٹ پیش ہونے میں دو ہفتوں سے زیادہ کا وقت نہیں رہ گیا ہے۔ وزیر مالیات نرملا سیتا رمن، اس منصب پر فائز رہتے ہوئے اپنا تیسرا بجٹ پیش کریں گی مگر جس طرح گزشتہ دو سال کے بجٹ کے وقت بھی، معاشی سست رفتاری کی وجہ سے اُن کے پاس مواقع کم اور چیلنجز زیادہ تھے، بالکل اُسی طرح کووڈ۔۱۹؍ کی وباء کی وجہ سے اس مرتبہ بھی اُن کے پاس مواقع کم ہی ہیں بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ چیلنجز گزشتہ دو سال سے بھی زیادہ ہیں۔ 
 پچھلے دو سال میں معیشت کی سست رفتاری ہی مسئلہ تھی، اب وبائی حالات کی وجہ سے معاشی ابتری پر تشویش ہر جانب دیکھنے کو مل رہی ہے۔ وزیر مالیات کے سامنے سب سے بڑا چیلنج اُن تمام شعبہ جات کو تقویت فراہم کرنے کا ہوگا جن پر وبائی حالات کا براہ راست اثر پڑا ہے۔ ان میں غیر منظم زمرہ، اس سے وابستہ لوگ، چھوٹی صنعتیں، برآمدات، مینوفیکچرنگ سیکٹر اور تعمیراتی صنعت جیسے شعبے شامل ہیں۔ آخر الذکر کے بارے میں عرض کردیں کہ بینکوں نے ہاؤسنگ لون کی شرح سود ۷؍ فیصد سے کم کردی اس کے باوجود مکانات کی خریداری کا رجحان بڑھ نہیں رہا ہے۔ اس سے صارفین میں پائی جانے والی اُس مایوسی کو سمجھا جاسکتا ہے جو حالات کے غیر یقینی ہونے کے سبب پیدا ہوئی ہے۔ یہ مایوسی اُن کے چہروں سے عیاں نہیں ہے مگر خریداری سے متعلق فیصلوں سے ظاہر ہورہی ہے۔ صارفین بڑے خرچ کا جوکھم نہیں اُٹھانا چاہتے۔ 
 وزیر مالیات کو انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کیلئے خطیر رقم کی گنجائش پیدا کرنی ہوگی تاکہ سرکاری سرمایہ کاری کے ذریعہ بازار اور معیشت میں نئی روح پھونکی جاسکے اور اس کی وجہ سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔
 سب سے اہم تقاضا بازار میں مانگ (ڈیمانڈ) پیدا کرنے کا ہے کہ جس کے بغیر معاشی سرگرمی کا رفتار پکڑنا ممکن نہیں ہوگا۔ ہم نہیں جانتے کہ حکومت کن خطوط پر سوچ رہی ہے مگر معیشت کو سہارا دینے کیلئے چند بنیادی اقدام ازحد ضروری ہیں۔ ڈیمانڈ پیدا کرنے کی جانب توجہ ان میں سے ایک ہے جس کی اہمیت اور ضرورت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ وزیر مالیات کو جہاں بے روزگاری سے نمٹنے اور ہر زمرہ میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دینی ہوگی وہیں تنخواہ داروں کے آمدنی ٹیکس میں تخفیف کی بابت بھی سوچنا ہوگا۔ 
 کووڈ۔۱۹؍ نے ہمارے نظام ِ صحت کی خامیوں اور کمزوریوں کو طشت از بام کردیا ہے۔ بڑے سرکاری اسپتالوں اور چھوٹے چھوٹے شفا خانوں کا قیام نیز انہیں ہر ممکن جدید سہولتوں سے آراستہ کرنے کی ضرورت گزشتہ آٹھ دس ماہ میں پہلے سے کہیں زیادہ محسوس کی گئی ہے۔ حکومت کو نظام ِ صحت کو معیاری بنانے کیلئے صحت عامہ کے بجٹ میں گرانقدر اضافہ کرنا ہوگا۔ ہمارا ملک صحت عامہ پر بہت کم خرچ کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسپتالوں میں عملے سے لے کر ادویہ تک اور اچھے ڈاکٹروں سے لے کر جدید تکنالوجی پر مبنی مشینوں تک بہت کچھ ایسا ہے جس کا اعتراف اور اس کے پیش نظر صحت عامہ کے بجٹ میں اضافہ ناگزیر ہے۔ دیہی علاقوں میں بھی صحت کے نظام کو چست اور درست کرنے کی ضرورت ہے۔
 اس مختصر تحریر میں اُن تمام توقعات کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا جو وزارت مالیات سے وابستہ کی جاسکتی ہیں مگر اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ اس بجٹ کو انقلابی نوعیت کا ہونا چاہئے کہ حالات کا تقاضا فارمولہ بند طریقے سے آگے بڑھنے کا نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK