Inquilab Logo

کانگریس دہلی سے کرناٹک تک

Updated: March 29, 2023, 9:58 AM IST | Mumbai

راہل فاتح قرار دیئے جارہے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ وہ ہیرو بن گئے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں ان کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا اس نے بھارت جوڑو یاترا سے ایک نئی شبیہ کے ساتھ اُبھرنے والے راہل گاندھی کو موضوع بحث بنا دیا ہے۔

Rahul Gandhi
راہل گاندھی

راہل فاتح قرار دیئے جارہے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ وہ ہیرو بن گئے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں ان کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا اس نے بھارت جوڑو یاترا سے ایک نئی شبیہ کے ساتھ اُبھرنے والے راہل گاندھی کو موضوع بحث بنا دیا ہے۔ عوام کے مختلف طبقات ان کے ساتھ ہونے والی زیادتی کو محسوس کررہے ہیں۔ اِس کے ساتھ ہی اُس پروپیگنڈے کی قلعی بھی کھل چکی ہے جس پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے تھے تاکہ راہل کی شبیہ، جس قدر ممکن ہو، بگاڑی جائے۔ جیسے جیسے پروپیگنڈا کمزور ہو رہا ہے ویسے ویسے راہل کا بھرپور تعارف عوام سے ہورہا ہے جو یہ جان رہے ہیں کہ کیمبرج جیسی عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے والے راہل نے اکنامکس میں ایم فل کیا ہے چنانچہ وہ پپو نہیں ہیں، انہیں پپو اس لئے بنایا گیا کہ نہرو گاندھی کی وراثت اور اس سے وابستہ جدوجہد آزادی کی تاریخ کو یا جدوجہد آزادی سے وابستہ نہرو گاندھی کی وراثت کو عوامی ذہنوں سے محو کردیا جائے۔ ’’کانگریس مکت بھارت‘‘ کے نعرے کا بھی یہی سبب تھا اور ’’راہل مکت لوک سبھا‘‘ کے اقدام کا بھی یہی سبب ہے۔ یہ ساری باتیں اب عوام کی سمجھ میں آرہی ہیں جس کا نتیجہ ہے کہ راہل کا قد بڑھ رہا ہے اور ملک کی ایک اہم پارٹی کی حیثیت سے کانگریس کی ساکھ بحال ہورہی ہے۔ 
 کرناٹک سے اس اخبار کو ملنے والی خبروں میں بتایا جارہا ہے کہ کانگریس کی پوزیشن بہتر تو پہلے بھی تھی جسے ملکارجن کھرگے کے صدر بنائے جانے سے، جن کا تعلق اسی ریاست سے ہے، مزید طاقت مل چکی تھی مگر اب راہل گاندھی کی رکنیت منسوخ کئے جانے اور پھر سرکاری رہائش گاہ خالی کرنے کے نوٹس کے بعد کی صورتحال کچھ اور ہے۔ یہ وہی ریاست ہے جس کے شہر چکمگلور سے اندرا گاندھی نے الیکشن لڑا اور کامیاب ہوئی تھیں۔ وہ حلقۂ انتخاب (بیلاری) بھی اسی ریاست میں ہے جہاں کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے بی جے پی کی قدآور لیڈر سشما سوراج کو شکست دی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ کرناٹک میں کانگریس ہمیشہ مضبوط رہی ہے۔ سابقہ الیکشن میں اسے ۴۲؍ سیٹوں کا نقصان ضرور ہوا تھا مگر ووٹ فیصد سب سے زیادہ اسی کا تھا۔ کانگریس کو بی جے پی کے ۳۶ء۲؍ فیصد کے مقابلے میں ۳۹؍ فیصد ووٹ ملے تھے۔ جنتا دل سیکولر ۱۸؍ فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھی۔ الیکشن کے بعد ہونے والے اتحاد میں کانگریس اور جے ڈی ایس کے پاس ۱۱۷؍ سیٹیں تھیں مگر اس ریاست میں اقتدار کا جو کھیل کھیلا گیا وہ ملک کی جمہوری تاریخ میں درج ہے۔ یدی یورپا کی حکومت کا کیا حشر ہوا تھا سب کو معلوم ہے مگر پھر کانگریس اور جے ڈی ایس اتحاد کے اراکین کو اپنے پالے میں لے کر بی جے پی نے گیارہ ماہ بعد جو کیا وہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔
 کانگریس اِس وقت کرناٹک ہی میں نہیں، قومی سطح پر بھی بڑی طاقتور پوزیشن میں ہے۔ رکن پارلیمان راہل گاندھی کے مقابلے میں سابق رکن پارلیمان راہل گاندھی زیادہ بااثر ثابت ہورہے ہیں۔ کم و بیش ۱۸؍ اپوزیشن پارٹیاں اُن کی حمایت کررہی ہیں۔ بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل نے کرناٹک میں خاصا وقت گزارا تھا۔دیگر ریاستو ںکی طرح یہاں بھی اُنہیں غیر معمولی حمایت اور تعاون حاصل ہوا تھا۔ اب جب وہ انتخابی مہم کیلئے کرناٹک جائینگے تب یقیناً بھارت جوڑو کی کامیابی اُن کے آگے آگے چلے گی۔ اس بناء پر کہا جاسکتا ہے کہ انتخابی نقطۂ نظر سے کرناٹک میں کانگریس کی بہتر پوزیشن اب نئی بلندی پر ہوگی۔  n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK