Inquilab Logo

لوہیا اور کرپوری ٹھاکور کے ورثہ کا تحفظ 

Updated: August 11, 2022, 1:59 PM IST | Mumbai

لغت میں زیرک کا معنی دانا، عقل مند اور دانشمند بتایا گیا ہے مگر ہمارے خیال میں اب تک یہ لفظ جس طرح استعمال کیا گیا ہے اس کی وجہ سے زیرک کا معنی وہ نہیں رہ گیا ہے جو لغت میں درج ہے۔ زیرک میں ایک طرح کا پھرتیلا پن ہوتا ہے اوردانائی یا ذہانت کے باوجود ایک قسم کی چالاکی ہوتی ہے۔

Nitish Kumar. Picture:INN
نتیش کمار ۔ تصویر:آئی این این

 لغت میں زیرک کا معنی دانا، عقل مند اور دانشمند بتایا گیا ہے مگر ہمارے خیال میں اب تک یہ لفظ جس طرح استعمال کیا گیا ہے اس کی وجہ سے زیرک کا معنی وہ نہیں رہ گیا ہے جو لغت میں درج ہے۔ زیرک میں ایک طرح کا پھرتیلا پن ہوتا ہے اوردانائی یا ذہانت کے باوجود ایک قسم کی چالاکی ہوتی ہے۔ بہارمیں آٹھویں مرتبہ وزارت اعلیٰ کا حلف لینے والے نتیش کمار کو زیرک ہی کہا جاسکتا ہے۔ وہ زیرک نہ ہوتے تو اُن کے اراکین اسمبلی بھی پہلے گوا اور پھر گوہاٹی میں دکھائی پڑتے۔ نتیش نے وقت رہتے جو کچھ بھی کرنا تھا سب کرلیا۔ ایک ہی دن میں وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ بھی دیا، نئے اتحادیوں کی حمایت بھی حاصل کی، گورنر کو نئے اتحاد کے بارے میں بتا بھی دیا، سونیا گاندھی سے ٹیلی فون پر بات بھی کرلی، رابڑی دیوی کی رہائش گاہ کا خیرسگالی دورہ بھی کرلیا اور ان سرگرمیوں کے ذریعہ مخالف خیمے کو، جو ایک دن پہلے تک اپنا تھا، کئی پیغامات بھی دے دیئے۔ حلف برداری کا وقت چونکہ گورنر کی جانب سے دیا جاتا ہے اس لئے یہ کام دوسرے دن پر ٹلا۔ یہ بھی نتیش ہی کے قبضہ ٔ قدرت میں ہوتا تو حلف برداری جو بدھ کو ہوئی، وہ بھی منگل ہی کو ہوجاتی جس کے ذریعہ ایک نظیر قائم ہوتی۔اس کےباوجود جو نظیر قائم ہوئی وہ بھی کچھ کم اہم نہیں ہے۔ اس سے نتیش کے زیرک ہونے کی سند ملتی ہے۔ اُنہوں نے بی جے پی کے بڑے بڑے منصوبہ سازوں کو، جن کا اِن دنوں طوطی بول رہا ہے اور جو آپریشن لوٹس کے ذریعہ الگ الگ ریاستو ںمیں تختہ پلٹنے کے ماہر ہیں، کچھ کرنے کا موقع ہی نہ دیا۔ بہ الفاظ دیگر، اس سے پہلے کہ اُن کا ’کھیلا‘ ہوجاتا، اُنہوں نے ’کھیلا‘ کردیا۔ یہ نتیش ہی کرسکتے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اُنہوں نے یہ سب اتنی آسانی اور اپنی روایتی مسکراہٹ کے ساتھ اتنی تیز رفتاری سے کیاکہ بی جے پی دیکھتی رہ گئی۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ قلیل مدت میں اُن کا فائدہ ہوا مگر طویل مدت میں اُنہیں نقصان اُٹھانا پڑے گا۔بالفرض ایسا ہے تب بھی فوری نقصان سے بچ کر اُنہو ںنے آئندہ کے (طویل مدتی) نقصان کیخلاف تدابیر کی مہلت حاصل کرلی ہے۔ اگر وہ پانسہ نہ پلٹتے تو جب پانسہ پلٹ دیا جاتا تب صورت حال سے نمٹنے کیلئے خاصا وقت اور توانائی بھی صرف کرنی پڑتی اور قلیل و طویل مدتی، ہر دو طرح کا نقصان بھی اُٹھانا پڑتا۔ حکومت بچانے میں کامیابی کیلئے نتیش کمار کی فعالیت تو یاد رہے گی، آر جے ڈی، کانگریس، بایاں محاذ اور دیگر پارٹیوں کی فراخدلی بھی فراموش نہیں کی جاسکے گی جنہوں نے مہاگٹھ بندھن کو جُل دینے کے نتیش کے سابقہ اقدام کو اَنا کا مسئلہ نہیں بنایا بلکہ جے ڈی یو کے ساتھ ازسرنو اتحاد پر آمادہ ہوگئے۔ ا س کا نتیجہ یہ ہے کہ اپوزیشن نے ایک ریاست (مہاراشٹر) گنوائی تو دوسری ریاست (بہار) بچالی جس کا بجا طور پر خیرمقدم کیا جارہا ہے۔ مگر معاندین اور مخالفین نے، جو دل جلا بیٹھے تھے، نتیش کی نئی جست پر تنقید کرنے اور اُنہیں ناقابل اعتبار قرار دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ’’پلٹو رام‘‘ کہنا تنقید نہیں تنقیص ہے جو نتیش کے شایان شان نہیں اس لئے اب اُنہیں ضمانت دینی ہوگی کہ اسی اتحاد میں رہیں گے جس سے اُن کی نظریاتی ہم آہنگی ہے۔ اتنا ہی نہیں، لالو پرساد یادو اور شرد یادو کی علالت کے پیش نظر اُنہیں تنہا ہی اُس ورثہ کے تحفظ کی قیادت کرنی ہوگی جو رام منوہر لوہیا اور کرپوری ٹھاکر کا بیش قیمت ورثہ ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK