Inquilab Logo

بہار کی حکمراں جماعت جنتا دل متحدہ میں خلفشار سے نتیش کمار حامیوں کو تشویش

Updated: January 29, 2023, 10:25 AM IST | pr | bihar

ان دنوں آر جے ڈی کے ساتھ مل کر جے ڈی یو بہار میں ایک نئی سیاسی زمین تیار کر رہی ہے اور نتیش کمار قومی سطح پر اپنی موجودگی کا احساس کرانا چاہتے ہیں، ایسے میں اوپیندر کشواہا کے باغیانہ تیور سے ان کوششوں کو جھٹکا لگ سکتا ہے

Bihar Chief Minister Nitish Kumar
بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار

کی سیاست کے نشیب وفراز پر نظر رکھنے والے تمام مبصرین اس حقیقت سے آگاہ ہیںکہ حکمراں جماعت جنتا دل متحدہ کے محور ومرکز صرف اور صرف نتیش کمار ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ سیاسی پارٹی کے آئین کی پاسداری کیلئے تنظیمی عہدیدار بنائے گئے ہیں لیکن عوام بھی اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ اگر اس پارٹی میں کوئی فیصلہ ہونا ہے تو وہ نتیش کمار ہی کر  سکتے ہیںاور اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ اس پارٹی کو صفر سے دہائی تک پہنچانے میں نتیش کمار نے نہ صرف اپنی سیاسی بصیرت وبصارت کی بدولت پارٹی کو عروج بخشا ہے بلکہ ان کی شخصی محنت اور حکمتِ عملی نے جنتا دل متحدہ کو اس مقام تک پہنچایا ہے ۔ جب سے یہ پارٹی تشکیل پائی ہے اسی دن سے نتیش کمار دن رات اس کے تنظیمی ڈھانچوں کے استحکام کیلئے مسلسل جہدِ کوہ کنی کرتے رہے ہیں ۔ وہ خواہ بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت سازی میں کامیاب رہے ہوں یا راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ مل کر وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے بہار کی تصویر بدلنے کیلئے کوشاں ہوں ، مگر اپنی پارٹی کے لئے بھی نئی زمین تیار کرتے رہے ہیں۔
  نتیجہ ہے کہ جنتا دل متحدہ میں نتیش کمار کے علاوہ کوئی ایسا لیڈر نہیں ہے جو عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنا سکے۔ حال ہی میں جب نتیش کمار کے بہت قریب رہنے والے اور جنتا دل متحدہ کے سرکردہ لیڈر رام چندر پرساد سنگھ بغاوت کرکے پارٹی سے باہر ہوئے تھے تو اس وقت بھی بہار کی سیاست میں افواہوں کا بازار گرم تھا کہ جنتا دل متحدہ میں ٹوٹ یقینی ہے مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا اور نتیش کمار بی جے پی سے الگ ہو کر راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ عظیم اتحاد کی حکومت بنانے میں نہ صرف کامیاب رہے بلکہ حکومت اپنی مقبولیت قائم رکھنے میں بھی کامیاب ہے۔  ظاہر ہے کہ گزشتہ ۱۵؍ برسوں سے نتیش کمارجب بہار کے عوام کے مرکز نگاہ بنے ہوئے ہیں تو پھر وہ کسی بھی پارٹی کے ساتھ اتحاد قائم کریں ، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نتیش کی سیاسی طاقت سے مخالفین بھی ان کے معترف ہیں ۔
 بہر کیف! ان دنوں جنتا دل متحدہ کے ایک سرکردہ لیڈر اوپیندر کشواہا کے مسلسل بیانات سے بہار کی سیاست میں پھر افواہوں کا بازار گرم ہے۔ اگر چہ نتیش کمار نے اپنی عادت کے مطابق ان کے بیان کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ واضح کر دیا ہے کہ ان کی پارٹی کے اندر کسی طرح کا سیاسی بحران نہیں ہے ۔اسی کےساتھ انہوں نے صاف صاف  یہ بھی کہہ   دیا ہے کہ اگر کسی لیڈر کو ہمارے ساتھ نہیں رہنا ہے تو وہ اپنے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرنےکیلئے خود مختار ہے۔ ان کے اس واضح تبصرے  کے بعد عوام کے اندر جو اضطراب دیکھا جا رہا تھا، وہ بڑی حد تک ختم  ہوگیاہے لیکن بہار کی حزب اختلاف کی  پارٹیاں اب بھی اسے ہوا دے رہی ہیں کہ اوپیندر کشواہا کے ساتھ کئی اور لیڈر ہیں جو جنتا دل متحدہ کے اندر جس طرح کا ماحول ہے، اس سے نظریاتی اختلاف رکھتے ہیں۔
 واضح ہو کہ اوپیندر کشواہا قومی جمہوری اتحاد کی حکومت میں مرکزی کابینہ میں شامل رہے ہیں اور محض ایک سال پہلے ہی ان کی پارٹی جنتا دل متحدہ میں ضم ہوئی ہے ورنہ کشواہا اپنی الگ پارٹی بنا کر برسوں سے سیاسی میدان میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہے تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ بھی تنظیمی صلاحیت کے مالک ہیں اور اپنی بیباکانہ رائے کیلئے جانے جاتے ہیں مگر ان دنوں ان کا جو بیان آیا ہے وہ جنتا دل متحدہ کے لیڈروں کو ہضم نہیں ہو رہا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ کئی بڑے لیڈروں نے اوپیندر کشواہا کے بیان کو جنتا دل متحدہ کی صحت کیلئے مضر سمجھا ہے اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے مداخلت کی گزارش بھی کی ہے۔
 ذرائع ابلاغ میں اوپیندر کشواہا کے بیانات کو کچھ الگ ہی رنگ دیا جا ر ہا ہے اور یہاں تک کہا جا رہاہے کہ وہ پھر این ڈی اے کے قریب ہو رہے ہیں۔ دراصل اوپیندر کشواہا گزشتہ دنوں دہلی کے ایک اسپتال میں اپنی طبی جانچ کیلئے داخل ہوئے تھے جہاں  بی جے پی کے کئی لیڈران نے ان سے ملاقات کی۔اس ملاقات کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوئیں۔ اس کے بعد ہی سے اس طرح کی افواہیں پروان چڑھ رہی ہیں ۔ ادھر جنتا دل متحدہ کے صدر للن سنگھ نے بھی کشواہا کے بیان کو پارٹی کیلئے مضر قرار دیا ہے۔
  اگرچہ انہوں نے بھی کسی طرح کا سیاسی بیان دینے سے گریز کیا ہے اور طنزاً یہ بھی کہا ہے کہ بہار کے عوام نتیش کمار کے ساتھ ہیں، کسی لیڈرکے آنے اور جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔دراصل ان دنوں راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ مل کر جنتا دل متحدہ بہار میں ایک نئی سیاسی زمین تیار کر رہی ہے اور نتیش کمار قومی سطح پر اپنی موجودگی کا احساس کرانا چاہتے ہیں اور تمام غیر بی جے پی جماعتوں کو صف بند کرنے کی کوشش میں ہیں۔ ایسے وقت میں اگر ان کی پارٹی کے کسی سرکردہ لیڈر کا متنازع بیان سامنے آتا ہے تو ظاہر ہے کہ پارٹی کیلئے نیا دردِ سر پیدا ہو جاتا ہے ۔ اسلئے جنتا دل متحدہ اور راشٹریہ جنتا دل دونوں اتحادی جماعتوں کی یہ کوشش ہے کہ دونوں پارٹیوں کے چھوٹے بڑے تمام لیڈران کوئی ایسا بیان نہ دیں جس سے عوام میں اس اتحاد کے تعلق سے منفی پیغام جائے۔ بالخصوص وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی کوشش ہے کہ بہار میں اگر یہ اتحاد تمام تر تنازعات سے پاک ہو کر کام کرتا رہا تو اس کا مثبت پیغام پورے ملک میں جائے گا کیوں کہ نتیش کمار بارہا یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ قومی سیاست کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور تمام تر غیر بی جے پی جماعتوں کو متحد کر مرکز کے خلاف ماحول بنانا چاہتے ہیں ۔ مگر سچائی یہ ہے کہ جنتا دل متحدہ کے بیشتر لیڈر وزیراعلیٰ نتیش کمار کی قیادت ہی میں یقین رکھتے ہیں اور وہ راشٹریہ جنتا دل کے تئیں اپنا مخصوص نظریہ رکھتے ہیں۔
  جہاں تک بہار میں اسمبلی انتخاب کا سوال ہے تو وہ ابھی دو سال بعد ہونا ہے البتہ آئندہ سال پارلیمانی انتخابات ہوں گے اور اس کی تیاری تمام سیاسی جماعتوں نے شروع بھی کردی ہے ۔ اسلئے نتیش کمار اور راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر لالو پرساد اور تیجسوی یادو ایک ایک قدم پھونک پھونک کر چلنا چاہتے ہیں اور تمام تر متنازع بیانات سے دور رہنا چاہتے ہیں۔ایسے وقت میں اگر اوپیندر کشواہا ہوں یا اتحاد کے دوسرے لیڈروں کی طرف سے کوئی بیان آتاہے تو افواہوں کا بازار گرم ہونا فطری عمل ہے اور نتیش کمار اس حقیقت سے آگاہ ہیںکہ افواہوں سے بھی کسی پارٹی کو کتنا نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لئے وہ اپنے دو ٹوک جواب سے ایک طرف اپنی پارٹی کے لیڈروں کو بھی اشارتاً تنبیہ کرتے ہیں تو اپنے اتحادی کو بھی یہ پیغام دیتے ہیں کہ وہ اپنے خطوط سے الگ ہونے والے لیڈر نہیں ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ ۱۵؍ برسوں میں نتیش  نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ سیاست اپنی شرطوں پر کرتے ہیں اور اپنے مقابل کو ہمیشہ اپنی سیاسی حیثیت کا احساس کرانے کا مادہ بھی رکھتے ہیں۔شاید یہی وجہ ہے کہ  بی جے پی ہو یا  آر جے ڈی ،ان کے ساتھ حکومت سازی کرنے کے باوجود نتیش کی کرشمائی شخصیت کی مقبولیت میں کسی طرح کی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ n

bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK