• Wed, 17 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ولاد یمیر پوتن جاسوس سے صدر جمہوریہ بننے کی دلچسپ کہانی

Updated: December 16, 2025, 4:36 PM IST | Pankaj Srivastava | Mumbai

روس کے صدر ولادیمیرپوتن جو ہندوستان کے دو روزہ دورے پر ہیں، کا دہلی میں شاندار استقبال کیا گیا۔۶۔۵؍دسمبر کو ہونے والے اس دورے کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کیلئےسمجھا جا رہا ہے۔

Vladimir Putin. Picture: INN
ولاد یمیر پوتن۔ تصویر: آئی این این
روس کے صدر ولادیمیرپوتن جو ہندوستان کے دو روزہ دورے پر ہیں، کا دہلی میں شاندار استقبال کیا گیا۔۶۔۵؍دسمبر کو ہونے والے اس دورے کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کیلئےسمجھا جا رہا ہے۔ امریکہ کے ساتھ تعطل کا شکار تجارتی معاہدے کے درمیان پوتن کا دورہ ہندوستان کیلئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ سب کی نظریں اس کے نتائج پر ہیں، لیکن ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ پوتن نے روسی اقتدار پر اتنی طویل گرفت کیسے برقرار رکھی؟ کیا وہ واقعی مقبول لیڈر ہے ہیں یا ایک ڈکٹیٹر جنہوں نے اپنے ملک کی جمہوریت کو اپنے قبضے میں  کررکھا ہے؟
ولادیمیر پوتن۷؍ اکتوبر۱۹۵۲ء کو لینن گراڈ (موجودہ سینٹ پیٹرزبرگ) میں پیدا ہوئے۔ اس وقت روس سوویت یونین کا مرکز تھا۔ کمیونسٹ پارٹی ملک میں مکمل اقتدار پر قابض تھی۔ پوتن کا خاندان بہت غریب تھا۔ ان کے والد ایک فیکٹری ورکر کے طور پر کام کرتے تھے اور ان کی ماں بھی معمولی کام کرتی تھیں۔ ان کے تین بھائیوں میں سے ۲؍ بچپن میں ہی بیماری سے انتقال کر گئے تھے۔ پوتن واحد زندہ بچ جانے والا بیٹے تھے۔ وہ ایک چھوٹے سے فلیٹ میں رہتے تھے، جہاں پانچ یا چھ خاندان ایک ہی کچن اور باتھ روم میں شریک تھے۔ یہ چوہوں سے بھرا ہوا تھا۔ بچپن میں پوتن کو بہت مار پیٹ اور لڑائیوں کا سامنا کرنا پڑا، اسلئے انہوں نے جوڈو اور کراٹے سیکھے۔
اسکول کے بعد، انہوں نے۱۹۷۵ء میں لینن گراڈ اسٹیٹ یونیورسٹی سے بین الاقوامی قانون میں ڈگری حاصل کی۔ کالج کے زمانے ہی سے  ان  کا خواب ’کے جی بی‘ میں شامل ہونا تھا۔ کے جی بی کا مطلب کمیٹی برائے ریاستی سلامتی ہے۔ یہ سوویت یونین (یو ایس ایس آر) کی سب سے طاقتور انٹیلی جنس ایجنسی تھی (۱۹۵۴ء سے ۱۹۹۱ء تک)۔ اس کے بعد، روس میں اس کا نام تبدیل کر کے ایف ایس بی (فیڈرل سیکوریٹی سروس) رکھ دیا گیا، جس کے پہلے ڈائریکٹر خود ولادیمیر پوتن تھے (۹۹۔۱۹۹۸ تک)۔
۱۹۷۵ء میں کے جی بی میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے، پوتن نے ایجنسی  کیلئے ۱۵؍ سال تک کام کیا۔ پہلے لینن گراڈ میں کاؤنٹر انٹیلی جنس میں، پھر۹۰۔۱۹۸۵ء تک، وہ مشرقی جرمنی کے ڈریسڈن میں تعینات رہے۔ انہوں نے وہاں جرمن زبان بھی سیکھی۔ ان کا رینک لیفٹیننٹ کرنل تھا۔ جب دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی کو تقسیم کرنے کیلئے بنائی گئی دیوار۹؍ نومبر۱۹۸۹ء کو گر گئی تو پوتن ڈریسڈن شہر میں کے جی بی افسر کے طور پر تعینات تھے۔ انہوں نے خود اپنی سوانح عمری میں لکھا ہے کہ اس رات ان کے دفتر کے باہر ایک ہجوم جمع تھا اور وہ اکیلے ہی پستول لئے کھڑے تھے۔ انہوں نے سب کو بھگا دیا اور تمام خفیہ فائلوں کو جلا دیا۔ اس کے بعد انہوں نے استعفیٰ دے دیا اور سینٹ پیٹرزبرگ واپس آ گئے۔ وہاں، انہوں نے اپنے سابق پروفیسر، اناتولی سوبچک کے ساتھ کام کرنا شروع کیا، جو شہر کے پہلے منتخب میئر بنے۔ اناتولی سوبچک لینن گراڈ یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر تھے اور ولادیمیر پوتن ان کے شاگرد رہ چکے ہیں۔ سوبچک ۱۹۸۹ء میں سوویت پارلیمنٹ کیلئے منتخب ہوئے تھے اور وہ گوربا چوف کی اصلاحات کے زبردست حامی تھے۔ انہیں سوویت یونین کے انہدام کے بعد روس کے پہلے جمہوری دور کا سب سے نمایاں لیڈر سمجھا جاتا تھا۔۲۵؍ دسمبر۱۹۹۱ء کو سوویت یونین کا خاتمہ ہوا جب میخائل گورباچوف نے صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور کریملن سے سوویت جھنڈا اتار کر روسی پرچم کو بلند کر دیا گیا۔ جون ۱۹۹۱ء میں ہونے والے روس کے پہلے کھلے اور جمہوری انتخابات میں، اناتولی سوبچک سینٹ پیٹرزبرگ کے پہلے منتخب میئر بن گئے (اس وقت تک اس کا نام لینن گراڈ سے سینٹ پیٹرزبرگ رکھا گیا تھا)۔ انہوں نے۱۹۹۱ء سے ۱۹۹۶ء تک بطور میئر خدمات انجام دیں۔ یہیں سے ان کا سیاسی کریئر حقیقی معنوں میں شروع ہوا، غیر ملکی اقتصادی تعلقات کے سربراہ کے طور پر۔
سوبچک۱۹۹۶ء میں الیکشن ہار گئے۔اس کی وجہ سے پوتن بے روزگار ہو گئے لیکن۱۹۹۷ء میں انہیں ماسکو بلایا گیا۔۱۹۹۸ء میں، صدر بورس یلتسن نے انہیں ایف ایس بی کا ڈائریکٹر مقرر کیا۔ صرف ۹؍ ماہ بعد۱۹۹۹ء میں انہیں وزیر اعظم مقرر کیا گیا۔ یلتسن اس وقت بیمار تھا، شراب کی لت میں مبتلا تھا اور اس کی مقبولیت بھی بہت کم ہوگئی تھی۔ چیچنیا میں دوسری جنگ جاری تھی۔ پوتن نے عزم کے ساتھ جنگ لڑی  جس کی وجہ سے ان کی مقبولیت آسمان کو چھونے لگی۔
چیچنیا سوویت یونین کا حصہ تھا لیکن اس نے ٹوٹ پھوٹ کے بجائے آزادی کی کوشش کی۔۱۹۹۴ء میں جنگ چھڑی۔ یہ دو سال تک جاری رہی۔ یلتسن نے اپنی تمام تر طاقت استعمال کی لیکن مکمل فتح حاصل کرنے میں ناکام رہے۔۱۹۹۶ء میں ایک امن معاہدہ طے پایا اور چیچنیا کو داخلی آزادی مل گئی تاہم۱۹۹۹ء میں وزیر اعظم بننے کے بعد پوتن نے جنگ دوبارہ شروع کی اور باغیوں کو کچل دیا۔ یہ جنگ ۱۰؍ سال تک جاری رہی۔ پوتن کے سخت موقف نے ان کی مقبولیت کو ۲؍ فیصد سے بڑھا کر۸۰؍ فیصد کر دیا۔
۳۱؍ دسمبر۱۹۹۹ء کو یلتسن نے اچانک استعفیٰ دے دیا اور ٹی وی پر اعلان کیا کہ پوتن اب قائم مقام صدر ہیں۔ مغربی میڈیا نے اسے ’آپریشن سکسسر‘ کا نام دیا۔ مارچ۲۰۰۰ء میں پوتن۵۳؍ فیصد ووٹ لے کر پہلی بار صدر منتخب ہوئے۔ وہ۲۰۰۴ء میں دوبارہ منتخب ہوئے تھے۔ اس وقت آئین میں صرف دو مسلسل میعادوں کی حد تھی لہٰذا۲۰۰۸ء میں، دمتری میدویدیف کو صدر کے طور پر منتخب کیا گیا تھا اور وہ خود وزیر اعظم بن گئے تھے ۔پوٹن۲۰۱۲ء میں دوبارہ صدر بنے۔۲۰۲۰ء میں، آئین میں ترمیم کی گئی، جس سے انہیں۲۰۳۶ء تک صدر رہنے کی اجازت دی گئی، یعنی مزید دو میعاد۔ پوتن کی روسی سیاست پر مضبوط گرفت ہے۔ روس قیاس کے طور پر ایک جمہوری ملک ہے لیکن پوتن کے خلاف آواز اٹھانے والوں کی جانیں ہمیشہ خطرے میں رہتی ہیں۔ اپوزیشن کے کئی لیڈر اور صحافی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور پوتن پر اس کا الزام ہے۔ کچھ کو زہر دیا گیا تو کچھ  کو گولی مار دی گئی۔ پوتن کی پارٹی ’یونائیٹڈ رشیا‘ بھاری اکثریت کے ساتھ اقتدار پر قابض ہے۔ اپوزیشن پارٹی کے لیڈر یا تو جیل میں ہیں یا ملک  سے فرار ہو چکے ہیں۔ی وی، اخبارات، انٹرنیٹ، سب کچھ کنٹرول میں ہے۔ انتخابات ہوتے ہیں، لیکن نتائج پہلے سے طے شدہ ہوتے ہیں۔
’وی ڈیم‘ کے مطابق جمہوریت انڈیکس میں روس۱۷۹؍ ممالک میں ۱۷۱؍ ویں نمبر پر ہے۔ یہ ایک ادارہ ہے جو پوری دنیا کے ممالک میں جمہوریت کے معیار کی پیمائش کرتا ہے۔ یہ ہر سال ڈیمو کریسی رپورٹ جاری کرتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ روس میں انتخابات تو ہوتے ہیں، لیکن وہ منصفانہ  نہیں ہوتے اور جمہوری ادارے ( عدلیہ، اور اپوزیشن کی گنجائش) بہت کمزور ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK