شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) ترکے میں عورتوں کی حصے داری (۲) دوران نماز قرأت میں ترتیب (۳) طلاق کا مسئلہ (۴) نسب بدلنا (۵) سجدوں میں دعا کرنا۔
EPAPER
Updated: May 16, 2025, 3:32 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai
شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) ترکے میں عورتوں کی حصے داری (۲) دوران نماز قرأت میں ترتیب (۳) طلاق کا مسئلہ (۴) نسب بدلنا (۵) سجدوں میں دعا کرنا۔
ترکے میں عورتوں کی حصے داری
عورت کا حصہ مرنے والے کی جائیداد، زمین، مکان، دکان، کارخانہ، بینک بیلنس اور نقد رقم وغیرہ میں ہوتاہے یا نہیں ؟ ان میں سے کن املاک میں وہ حصہ پائیگی اور کن میں اس کا حصہ نہ ہوگا؟ جاوید عالم، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اگر بیوی کا حصہ دریافت کرنا مقصود ہو تو جواب بہت مختصر ہوگا کہ مرنے والا صاحب اولاد ہو تو بیوی کو آٹھواں حصہ ملےگا جبکہ لاولد ہو تو کل ترکہ سے بیوی کو ایک چوتھائی دیا جائےگا۔ لیکن سوال میں عورت کا لفظ ہے جس میں وہ تمام عورتیں داخل ہیں جو شرعی وارث بنتی ہیں۔ بحیثیت بیوی اس کا جو حصہ ہوتا ہے وہ اوپربتایا جاچکا ہے۔ عورت اپنے باپ کے ترکہ میں بھی حصہ دار ہوتی ہے۔ صرف ایک بیٹی ہو تو ترکہ کا نصف اور ایک سے زیادہ بیٹیاں ہوں تو انہیں مشترکہ طور پر دو تہائی ملتا ہے، لیکن مرنے والے کی اولاد نرینہ بھی ہے تو ہر لڑکے کو دہرا یعنی ایک لڑکی کا دگنا حصہ اور ہر لڑکی کو اکہرا یعنی لڑکے کا نصف ملےگا۔ عورت کو ماں کی حیثیت سے اولاد کی جائیداد سے بھی حصہ ملتا ہے۔ مرنے والے کی اولاد یا دوبھائی بہن ہوں تو ماں کو چھٹواں حصہ بصورت دیگر ایک تہائی ملتا ہے۔ جدہ یعنی دادی اور نانی کو بھی بعض صورتوں میں حصہ ملتا ہے جس میں قدرے تفصیل ہے لیکن اس کا حصہ ایک سدس تک ہوتا ہے۔ عورت بھائیوں کے ترکہ میں بھی حصہ دار ہوتی ہے۔ صرف ایک بہن ہو تو نصف، دو ہوں تو دو تہائی لیکن ساتھ میں کوئی بھائی بھی ہے تو للذکر مثل حظ الانثیین کے مطابق حقدار ہوگی۔ حقیقی بھائی کے علاوہ اسے باپ شریک (علاتی)اور ماں شریک (اخیافی) بہن بھائیوں سے بھی حصہ ملتاہے۔ خلاصہ یہ کہ بیوی، ماں، دادی، نانی، بیٹی، پوتی اور حقیقی علاتی اخیافی بہنیں حصہ دار ہوتی ہیں۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
دوران نماز قرأت میں ترتیب
کیا نوافل میں بھی قرأت میں ترتیب ضروری ہے یا کہیں سے بھی پڑھ سکتے ہیں ؟ چار رکعت نوافل میں پہلی دو میں تیسواں پارہ پڑھیں اور بقیہ دو رکعت میں پہلے پارے سے تلاوت کردیا تو کیا نماز درست ہوگئی یا مکروہ ہوگئی؟ نوشاد احمد، بہار
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: نماز میں ترتیب سے قرأت واجبات ِقرأت میں سے ہے نہ کہ واجباتِ نماز میں سے۔ عہد رسالت میں بھی اسی پہ عمل تھا اور آثار صحابہ سے اس کی اہمیت پر روشنی پڑتی ہے۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ سہواً ترتیب کے خلاف پڑھ دیا تو اس پر کوئی حکم نہیں مگر فرائض میں قصداً خلاف ترتیب کو فقہاء نے مکروہ تحریمی کہا ہے لیکن نماز کے اعادہ کا حکم نہیں دیا نیز سہواً پڑھنے پر سجدۂ سہو بھی نہیں البتہ خلاف سنت ہونے کی وجہ سے اس سے اجتناب ضروری ہے۔ نوافل میں اگر خلاف ترتیب پڑھا تو یہ مکروہ تنزیہی اور خلاف اولیٰ ہے تاہم فرض ہو یا نفل حتی الوسع خلاف ترتیب قرأت سے بچنا چاہئے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
طلاق کا مسئلہ
شوہر نےاپنی بیوی سے ہلکی بھاری تو تو میں میں کے بعد کہا کہ اگر تم نے مجھ سے بات کی تو تمہیں تین طلاق، تو اب طلاق واقع ہوگئی یا نہیں (اوراس سے بچنے کی کیا صورت ہے)؟ عبد اللہ، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: ہماری بدقسمتی ہے کہ اکثر معاملات میں ہم شرعی احکام کے بجائے اپنی سمجھ اور خواہشات کے مطابق عمل پیرا ہوتے ہیں۔ طلاق کا مسئلہ تو بطور خاص بڑی اہمیت کا حامل ہے، اس میں بے اعتدالی سے بڑے سنگین اثرات ظاہر ہوسکتے ہیں۔ بہر حال صورت مسئولہ میں ابھی تو کوئی طلاق نہیں واقع ہوگی تاوقتیکہ بیوی اس کے بعد شوہر سے بات نہ کرلے۔ اس سے بچنے کی ایک ہی صورت ہے کہ قبل اس کے کہ عورت شوہر سے بات کرے، شوہر عورت کو ایک طلاق دے دے، پھر عدت کے گزرجانے تک وہ شوہر سے قطعاً بات نہ کرے۔ اس کے بعد جب عدت گزر جائے تو بات کرلے۔ اس وقت وہ طلاق کا محل نہ ہوگی اور اس وجہ سے طلاق بھی نہ پڑےگی، پھر دونوں دوبارہ نکاح کرلیں۔ اس نکاح کے بعد بات چیت سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
نسب بدلنا
ماجد نے سالی کی بیٹی کو گود لیا ہے۔ کیا بچی کے ڈاکیومینٹس میں ماجد اصل باپ کی جگہ خود کا نام لکھا سکتا ہے ؟عبد اللہ، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اسلام میں نسب کی حفاظت کی بڑی اہمیت ہے۔ انسان جس قوم اور قبیلے سے نہیں ہے اس کی طرف خود کو منسوب کرنا یا اپنے باپ کے نام کو بدلنا نہایت مذموم عمل بتایاگیاہے۔ جس نے باپ کے نام کو بدلا اس کے لئے بطور خاص وعید آئی ہے (من غیر اسم ابیہ الحدیث) اس کے علاوہ متبنیٰ کی حیثیت حقیقی اولاد کی نہیں ہوتی اس لئے بھی اس کے نسب کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ گود لینے کی جائز حد صرف یہ ہے کہ انسان دوسرے کے بچے یا بچی کی پرورش اور کفالت کرے لیکن نہ وہ شرعی وارث ہوتا ہے نہ ہی حقیقی رشتے تبدیل ہوسکتے ہیں۔ اس لئے ماجد کو چاہئے کہ تمام متعلقہ دستاویزات یعنی ڈاکیو منٹس وغیرہ میں بچی کے حقیقی باپ کا ہی نام لکھائے، اس کی جگہ اپنا نام لکھانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
سجدوں میں دعا کرنا
کیا نوافل کے سجدوں میں اپنی مادری زبان میں دعائیں مانگ سکتے ہیں ؟ ایک مولانا صاحب کا ویڈیو تھا، وہ فرما رہے تھے کہ بندہ سجدے میں اللہ کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے لہٰذا تسبیحات کے ساتھ ساتھ دعائیں بھی اپنی مادری زبان میں کر لینا چاہئے۔ محمد شارق، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: در اصل اس سوال میں بھی دو سوال ہیں : اول نوافل کے سجدوں میں دعا مانگنا دوم اپنی مادری زبان میں دعا مانگنا۔ حضورصلی اللہ علیہ اور آپؐ کے اصحاب کی نماز کی جملہ کیفیات از تکبیر اولیٰ تا سلام کتب احادیث میں منقول ہیں اور امت جب سے اب تک اسی پر عمل پیرا ہے۔ فرض نمازوں میں تو افضل یہی ہے کہ تسبیحات پر اکتفا کیا جائے۔ حضورؐ سے حالت سجدہ میں دعاکا جو ذکر ملتا ہے شارحین نے اس سے نوافل ہی مراد لئے ہیں مگر اس پر بھی اتفاق ہے کہ دعا عربی میں ہو اس کے لئے وہ مسنون دعائیں کافی ہیں جو حضورﷺ سے منقول اور ثابت ہیں۔
ویڈیو کن مولانا صاحب کا ہے اور جو انہوں نے کہا ہے اس کی ان کے پاس کیا دلیل ہے، اس سے قطع نظر اہم یہ ہے کہ ویڈیو اور سوشل میڈیا وغیرہ سے دین حاصل کیا جائے توصحیح علم کے حصول کی کوئی ضمانت نہیں بلکہ گمراہی کے امکانات زیادہ ہیں۔ راجح یہی ہے کہ اُمت میں کسی نے مادری زبان میں دعا کی اجازت نہیں دی البتہ نماز سے فراغت کے بعد بندہ جتنی دیر اور جس زبان میں چاہے دعا کرے اسکی کہیں کوئی ممانعت نہیں۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم