`دی ایکسپریس ٹریبیون` کے مطابق، پاکستان اور چین، اس نئے اتحاد میں شرکت کیلئے سری لنکا، مالدیپ اور افغانستان جیسے سارک کے دیگر ممبر ممالک کو دعوت دے سکتے ہیں۔
EPAPER
Updated: June 30, 2025, 9:56 PM IST | Islamabad/Beijing
`دی ایکسپریس ٹریبیون` کے مطابق، پاکستان اور چین، اس نئے اتحاد میں شرکت کیلئے سری لنکا، مالدیپ اور افغانستان جیسے سارک کے دیگر ممبر ممالک کو دعوت دے سکتے ہیں۔
پاکستان اور چین، جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون تنظیم (سارک SAARC) کی جگہ ایک نئی علاقائی تنظیم کے قیام پر غور کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ سارک کے قیام اور اس کی فعالیت میں ہندوستان کا اہم کردار رہا ہے۔ پاکستان کے اخبار `دی ایکسپریس ٹریبیون` کی رپورٹ کے مطابق، اس نئے اتحاد کے متعلق اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان اعلیٰ سطح پر گفتگو جاری ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بنگلہ دیش نے بھی ۱۹ جون کو چین کے شہر کنمنگ میں منعقدہ ایک ملاقات میں شمولیت اختیار کی تاکہ اس نئے بلاک پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ اس ملاقات کا بنیادی مقصد،ساعک کے دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کو اس نئے گروپ میں شامل ہونے کی دعوت دینا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: براعظم ایشیاء عالمی اوسط کے مقابلے میں تقریباً دُگنا تیزی کے ساتھ گرم ہو رہا ہے: رپورٹ
سارک غیر فعال کیوں ہے؟
ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن (سارک) کا آغاز ۱۹۸۷ء میں ۷ بانی ممبران کے ساتھ ہوا اور افغانستان بعد میں ۲۰۰۷ء میں اس گروپ میں شامل ہوا تھا۔ تاہم، یہ گروپ ۲۰۱۶ء سے زیادہ تر غیر فعال ہے۔ ۲۰۱۴ء میں نیپالی دارالحکومت کٹھمنڈو میں ہونے والی ملاقات کے بعد سے سارک کے لیڈران کی کوئی رسمی سربراہی کانفرنس منعقد نہیں ہوئی ہے۔ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے ۲۰۲۰ء میں کووڈ-۱۹ وباء کے دوران رکن ممالک کو اکٹھا کرنے کیلئے ایک ویڈیو کانفرنس کا انعقاد کیا تھا۔ اس ملاقات کے دوران، انہوں نے کووڈ-۱۹ ایمرجنسی فنڈ قائم کرنے کی تجویز پیش کی اور اس کیلئے ہندوستان کی جانب سے ۱۰ ملین ڈالر دینے کی پیشکش کی تھی۔
۱۹ واں سارک اجلاس، نومبر ۲۰۱۶ میں اسلام آباد میں منعقد ہونا تھا لیکن ہندوستان نے جموں و کشمیر کے اُری میں ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد اس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا جس میں ۱۷ ہندوستانی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ ہندوستان کے فیصلے کے بعد، افغانستان، بنگلہ دیش اور بھوٹان نے بھی دہشت گردی اور بیرونی مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شرکت سے دستبرداری اختیار کر لی۔ نتیجتاً، اجلاس منسوخ کر دیا گیا تھا اور تب سے کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھئے: ہیگ: مستقل ثالثی عدالت کا فیصلہ: سندھ آبی معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنا درست نہیں
چین اور پاکستان کی نئے علاقائی اتحاد کی تجویز: کیا ہندوستان شامل ہوگا؟
`دی ایکسپریس ٹریبیون` کے مطابق، پاکستان اور چین کا خیال ہے کہ علاقائی تعاون اور رابطے کو بہتر بنانے کیلئے ایک نیا گروپ بنانے کا وقت آ گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نئے اتحاد میں سری لنکا، مالدیپ اور افغانستان جیسے سارک کے دیگر ممبر ممالک شامل ہو سکتے ہیں۔ اس نئے علاقائی بلاک میں ہندوستان کی شرکت کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
اس تجویز پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے ۱۹ جون کو چین کے شہر کنمنگ میں ایک ملاقات ہوئی جس میں بنگلہ دیش نے بھی شرکت کی۔ تاہم، ڈھاکہ نے کسی نئے سیاسی گروپ کے بننے کی تردید کی ہے۔ بنگلہ دیشی حکام نے کہا کہ یہ صرف سرکاری حکام کے درمیان ایک ملاقات تھی نہ کہ کوئی سیاسی اقدام۔ انہوں نے زور دیا کہ بنگلہ دیش چین اور پاکستان کے ساتھ کسی نئے اتحاد میں شامل نہیں ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: افغانستان: ایران سے مہاجرین کی وطن واپسی عدم استحکام میں اضافہ کا سبب
`دی ایکسپریس ٹریبیون` کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوستان کو نئے گروپ کا حصہ بننے کی دعوت دی جا سکتی ہے لیکن مختلف قومی مفادات کی وجہ سے، اس بات کا امکان نہیں ہے کہ ہندوستان اس پیشکش کو قبول کرے گا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہندوستان کا ہمیشہ یہ مقصد رہا ہے کہ وہ سارک کو خطے میں بہتر تعاون کیلئے استعمال کرے جبکہ پاکستان بنیادی طور پر گروپ سے فوائد حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کرتا رہا ہے۔ ایک مثال کے طور پر سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کا ذکر کیا گیا ہے جس میں پاکستان نے حصہ لیا تھا۔ تاہم، ہندوستان نے ۲۲ اپریل کو پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد اس اسکیم کو معطل کر دیا تھا۔