Inquilab Logo

فتاوے: ترکے میں حصہ، بیٹیوں کا حق، متوفیہ کی وراثت کا حق دار کون؟، گھر کی وراثت اور فروخت کا مسئلہ

Updated: February 16, 2024, 5:27 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) ترکے میں حصہ، بیٹیوں کا حق (۲)متوفیہ کی وراثت کا حق دار کون؟ (۳) گھر کی وراثت اور فروخت کا مسئلہ(۴)مسجد کے حرم کی توضیح۔

Daughters, sons, brothers and sisters and adults and minors each have a share in Turkah, but most people do not pay attention to this aspect. Photo: INN
بیٹی بیٹا، بھائی بہن اور بالغ نابالغ ہر ایک کا ترکہ میں حصہ ہوتا ہے مگر اکثر لوگ اس جانب توجہ نہیں دیتے۔ تصویر : آئی این این

ترکے میں حصہ، بیٹیوں کا حق
والد صاحب کے انتقال کے بعد ایک مشترکہ گھر اور دو پلاٹ ترکے میں تھے، بڑے بھائی کہتے ہیں کہ مَیں نے ایک پلاٹ فروخت کر کے رقم والدہ کی زندگی میں ان کے حوالے کر دی تھی، جبکہ دوسرے پلاٹ کو آپ سب سے دستخط کروا کر اپنے نام کروا لیا تھا اور اس پر لون لے کر اسی مشترکہ گھر کی تعمیرات پر خرچ کیا تھا، جبکہ اب کوئی بھی وارث اس بات سے متفق نہیں ہے کہ ہم نے اس بات پر دستخط کئے ہیں نیز اس وقت کچھ وارث نابالغ بھی تھے۔ آیا یہ کام ان کیلئے جائز تھا کہ وہ اس طرح کر سکیں ؟ اور کیا اب ہم سب اس پلاٹ کا وراثت میں تقسیم کا دعویٰ کر سکتے ہیں ؟ نعیم الحق، ممبئی 
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: صورت مسئولہ میں مورث کے انتقال کے بعد تمام بھائیوں بشمول بڑے بھائی کے سب کی ذمہ داری تھی کہ والد کا ترکہ تمام ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے اعتبار سے تقسیم کرتے تاکہ ورثاء کے درمیان اختلاف کی نوبت ہی نہ آتی۔ باقی بڑے بھائی کا کہنا کہ میں نے پلاٹ فروخت کرکے رقم والدہ کے حوالے کی تو اس پر اس کے ذمہ شرعی گواہ پیش کرنا لازم ہے، اگر وہ اس بات کے گواہ پیش نہ کرسکا تو فروخت شدہ پلاٹ کی رقم تمام ورثاء میں شرعی حصص کے اعتبار سے تقسیم کرنا ضروری ہے، ورنہ عنداللہ ماخوذ ہوگا؛ دوسرے پلاٹ کے بارے میں بڑے بھائی کا کہنا کہ تمام وارثین سے دستخط کرواکے اپنے نام کروالیا تو ملحوظ رہے کہ مذکورہ معاہدہ چونکہ کچھ ورثاء کے علم میں لایا نہیں گیا اور بغیر بتائے اس میں چھوٹے بھائیوں کو شامل کرکے ان کے پڑھے بنا محض بڑے کے حکم کی بناء پردستخط کرائے گئے ہیں، جبکہ وہ بھی راضی نہیں تھے، تو اس معاہدہ کی شرعی طور پر کوئی حیثیت نہیں ہے، لہٰذا دوسرا پلاٹ بھی تمام ورثاء میں ان کے شرعی حصص کے اعتبار سے تقسیم کرنا لازم ہے۔ رہا بڑے بھائی نے مشترکہ گھر میں جو خرچہ کیا ہے، اگر وہ قرض کی صراحت کے ساتھ کیا ہے تو وہ دیگر ورثاء سے خرچ وصول کرسکتا ہے اور اگر وہ تعمیراتی خرچہ قرض کی صراحت کے ساتھ نہیں کیا ہے تو یہ ان کی طرف سے تبرع واحسان ہے، دیگر ورثاء سے وصول کرنے کا شرعی حق نہیں ہے؛ لہٰذا والد صاحب کے متروکہ گھر اور پلاٹ میں تمام اولاد اپنے شرعی حصوں کے اعتبار سے شریک ہوں گے، اور ان کے حصوں کے اعتبار سے ان میں تقسیم کرنا ضروری ہے، اور ان کو اپنے حصے کے مطالبہ کا مکمل حق حاصل ہے۔ والله اعلم وعلمہ اتم
متوفیہ کی وراثت کا حق دار کون؟ 
 زید کی بیوی کا آج سے ۱۲؍ سال قبل انتقال ہو ا تھا اور اس سے دو بچے لڑکا اور لڑکی باحیات ہیں۔ زید کی متوفیہ کے جو زیورات ہیں ان کا حقدار کون ہوگا؟ زید کا سالا کہہ رہا ہے کہ زیورات کا مالک مَیں ہوں، کیا اس کا یہ دعویٰ درست ہے؟
نوازش حسین، لکھنؤ 
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: صورت مسئولہ میں زید کا سالا کس بنیاد پر ملکیت کا دعویٰ کررہاہے؟ کیا اس کا یہ کہنا ہے کہ زیورات میری ملکیت تھے جو بہن کے پاس رکھے ہوئے تھے یا یہ کہ والدین کا ترکہ تھا جو انہوں نے اپنی بچی کے پاس رکھاہوا تھا؟ پہلی صورت میں جب سالا اپنی ملکیت کا مدعی ہوتو اسے شرعی ثبوت پیش کرنا ہوگا کہ زیور اس کی مِلک ہیں ورنہ اس کی بات نہیں مانی جائیگی۔ دوسری صورت میں اس امر کا ثبوت درکار ہوگا کہ والدین کا ترکہ تھا جو بچی کے پاس رکھاہواتھا۔ یہ ثابت ہونے پر تمام وارث حقدار ہونگے جن میں ایک حصہ خود مرحومہ کا بھی ہوگا۔ سالے کے پاس کسی امر کا کوئی ثبوت نہیں تو زیورات متوفیہ کے مانے جائینگے۔ اگر زید حیات ہو تو ایک چوتھائی اسے اور مابقیہ کے تین حصے کرکے للذکر مثل حظ الانثیین کے قاعدے کے تحت لڑکے کو دو اور لڑکی کو ایک حصہ دیا جائے گا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم 
گھر کی وراثت اور فروخت کا مسئلہ
 باپ کی وراثت کا گھرہے جس میں فی الحال ایک بھائی رہتا ہے۔ اس گھر کی قیمت ۴۰؍ لاکھ ہے، اسے دو بھائیوں میں تقسیم کرنا ہے۔ ان میں سے ایک بھائی اسی گھر کو خریدنا چاہتا ہے تو کیا ۴۰؍ لاکھ میں سے بل پھرائی کی قیمت نکال کر باقی رقم دونوں بھائیوں میں تقسیم ہوگی؟ عبد الرحمٰن، ممبئی 
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق :صورت مسئولہ کے مطابق مکان کسی ایک کا نہیں ہے جس میں فی الحال ایک بھائی رہتا ہے، مکان مشترکہ ہے جس کو کوئی ایک خریدنا چاہتاہے۔ سوال بل پھرائی کے تعلق سے ہے کہ کون سا بھائی کسے بل پھرائی کی رقم دےگا۔ بل پھرائی کی رقم جدید معاملات سے تعلق رکھتی ہے جس پر علماء بڑی حد تک گفتگو کر چکے ہیں اور اب بھی بوقت ضرورت کرتے رہتے ہیں۔ خرید وفروخت کے وقت خریدار یہ رقم اسے دینے کا پا بند ماناجاتا ہے جو زمین کا مالک ہوتاہے۔ 
  صورت مسئولہ میں گھر دونوں کا مشترکہ ہے جسکو ایک بھائی خریدرہا ہے، اس صورت میں خریدار ممکن قیمت کے علاوہ بل پھرائی کی رقم جو بھی طے ہو دوسرے کو دےگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم 
مسجد کے حرم کی توضیح
 مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے مسجد میں ایک حصہ وہ ہوتا ہے جو نماز پڑھنے کیلئے خاص ہوتا ہے، دوسرا حصّہ وہ ہوتا ہے جس میں چپل اتار تے ہیں اور بیت الخلا ہوتے ہیں، تو کیا دوسرا حصّہ مسجد میں شامل ہوگا یا نہیں ؟ اس میں بات کرنے سے یا گھومنے پھرنے سے اعتکاف فاسد ہوگا یا نہیں، دوسرے حصے کے بارے میں تھوڑی وضاحت درکار ہے۔ 
حافظ عابد حسین، دہلی
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: مسجد کا ایک حصہ تو وہ ہوتا ہے جو باجماعت نماز وں کے لئے خاص ہے اور حرم مسجد کہلاتاہے۔ بیت الخلا اور چپل جوتے والی جگہیں بھی عموماً مسجد کی ملک ہوتی ہیں مگر و ہ حرم مسجد کا حصہ نہیں ہوتیں۔ صورت مسئولہ میں معتکف شرعاً صرف حرم مسجد ہی تک رہےگا، بیت الخلاء وغیرہ والی جگہوں میں آنے اور گھومنے پھرنے کی اسے اجازت نہیں، اس صورت میں اس کا اعتکاف فاسد ہو جائےگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK