• Sat, 25 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

فتاوے: دعوت نامے اور ان کے تعلق سے کچھ احکام،مزارات کے احاطے میں نماز، قصر کے تعلق سے ایک سوال

Updated: October 24, 2025, 4:44 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱) دعوت نامے اور ان کے تعلق سے کچھ احکام (۲) مزارات کے احاطے میں نماز (۳) قصر کے تعلق سے ایک سوال (۴) میقات کا مسئلہ (۵) امام سے پہلے سلام پھیرنا۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این
دعوت نامے اور ان کے تعلق سے کچھ احکام 
اردو میں لکھا ہوا کوئی بھی دعوت نامہ آتا ہے، اس کا بعد میں کیا کرنا چاہئے؟ پھینکنا چاہئے یا پھر جلادینا چاہئے؟ اس کے بارے میں مسئلہ بتائیے کہ اگر اس میں دینی باتیں بھی لکھی ہوں تو کیا حکم ہے ؟ محمد اعظم، پونہ 
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: یہاں چند امورالگ الگ ہیں۔ کاغذ کا احترام، وہ کاغذ (اخبار اور دعوتنامہ وغیرہ) جس میں اردو یا عربی میں کچھ تحریر ہو ایسے اوراق جن میں اللہ، رسولؐ، ملائکہ کے اسمائے گرامی یا قرآنی آیات و احادیث درج ہوں۔ دعوت نامے وغیرہ خواہ کسی زبان میں ہوں اور ان میں کوئی آیت اور حدیث یا اس کا ترجمہ لکھا ہو، یہاں سوال دعوتناموں کے متعلق ہے سو وہ اردو میں ہوں یا دوسری کسی بھی زبان میں۔ اگر ان میں کوئی آیت اور حدیث یا ان کاترجمہ چھاپا گیاہو تو اسے الگ کرلیا جائے، اس میں اللہ اور رسول کے نام ہوں تو انہیں بھی علاحدہ کرکے ان کو دفن کردیں یا سمندر وغیرہ میں بہادیں۔ آخری درجہ یہ ہوگا کہ جلاکر راکھ کو دفن کردیں یا بہا دیں۔ دوسرے اوراق وغیرہ کے لئے بھی یہی حکم ہے تاہم علماء کے نزدیک کاغذ، آلہ علم ہونے کی وجہ سے بذات خود قابل احترام ہے۔ کئی اکابر نے اس کی بھی تصریح کردی ہے کہ کوئی بھی کاغذ ہو، مقدس کلمات اور اسماء کے علاحدہ کئے جانے کے بعد بھی ان کا احترام مطلوب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علماء کے نزدیک کاغذ سے استنجا ناپسندیدہ امر ہے۔ اس لئے کاغذ کو بھی جائز اور مناسب کاموں میں ہی استعمال کیا جانا چاہئے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
مزارات کے احاطے میں نماز 
مزار کے احاطے میں نماز ادا کر سکتے ہیں یا نہیں ؟ فرض یا نوافل باجماعت اور دوسری بات جس جگہ قبر ہے اس جگہ فرض نماز یا نفل نماز ادا کر سکتے ہیں یا نہیں بالتفصیل جواب عنایت فرمائیں۔ جاوید احمد، نئی دہلی 
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: قبرستان میں خاص کر اس جگہ جہاں نمازی کے قریب قبریں ہوں ایسی جگہ نماز کو علماء نے مکروہ (تحریمی)لکھا ہے (لیکن کسی نے پڑھ لیا تو فرضیت ساقط ہو جائیگی )ایک روایت میں ہے کہ حضورؐ نے ارشاد فرمایا کہ نہ قبروں پر بیٹھو، نہ اس طرف منہ کرکے نماز پڑھو۔ (مسلم، نسائی، ترمذی، ابوداؤد) البتہ جہاں سامنے قبریں نہ ہوں نمازی اور قبروں کے درمیان کوئی چیز حائل ہو جیسے دیوار وغیرہ یا نماز کے لئے کوئی جگہ خاص ہو جیسے مسجد یا عبادت گاہ وغیرہ وہاں نماز نہ منع ہے نہ مکروہ لہٰذا قبرستان ہو یا کسی مزار کا احاطہ اگر وہاں الگ کوئی جگہ نماز کیلئے بنادی گئی ہو جہاں نمازیوں کے سامنے قبریں نہ ہوں، وہاں فرض، نفل ہر نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
قصر کے تعلق سے ایک سوال 
میں میرا روڈ میں امامت کرتا ہوں۔ یہ میرا وطن اقامت ہے۔ مجھے ۲۴؍ اکتوبر کو گاؤں جانا ہے۔ اصلی آبائی وطن اترپردیش جو ۱۵۰۰؍ کلومیٹر ہے میں سہ روزہ جماعت میں ایک مقام پہ گیا تھا ۱۰؍، ۱۱؍ اور ۱۲؍اکتوبر کو جو میرا روڈ سے ۸۰؍ کلومیٹر ہے، تو کیا میرا وطن اقامت باطل ہوگیا؟ چار رکعت والی نماز پڑھا سکتا ہوں کہ نہیں ؟ہم لوگ تو ٹرین سے گئے تھے اور ٹرین سے وہاں کا فاصلہ ۶۰؍کلومیٹر بنتا ہے تو کون سی مسافت کا اعتبار کیا جائے گا ؟دونوں صورتوں میں میرے مقیم اور مسافر ہونے کا کیا حکم ہے؟ اے علی ، میرا روڈ 
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: جہاں کوئی شخص امامت کرتا ہے وہاں قیام عارضی نوعیت کا ہے یا اسے بھی وطن مان کر مستقل قیام کی صورت ہے۔ یہ صورت حال ہو تو یہ مقام بھی وطن اصلی شمار ہوگا (شرعاً ایک سے زیادہ وطن بھی ہوسکتے ہیں ) اس صورت حال میں کوئی اشکال ہے نہ سوال کی کوئی وجہ، البتہ عارضی قیام کی نوعیت ہو تو ایسی صورت حال ہو تو چار رکعت والی نماز کی امامت میں احتیاط ضروری ہے تاہم آپ جس مقام پر گئے تھے وہ بقول آپ کے۸۰؍کلومیٹر ہے، بعض اکابر کے مطابق مسافت سفر۸۳؍کلومیٹر بنتی ہے مگر اس پر اتفاق نہیں ہے۔ اس بحث سے قطع نظر آپ کا سفر جس راستے سے ہوا تھا اس راستے سے (یعنی ریل کے ذریعہ)مسافت ۶۰؍کلومیڑ بنتی اس صورت میں نہ تو وطن اقامت باطل ہوگا نہ چار رکعت والی نمازوں کی امامت میں احتیاط کا کوئی حکم ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
میقات کا مسئلہ 
اگر کسی کو عمرہ کے لئے جانا ہو، مگر پہلے مدینہ منورہ کسی وجہ سے جانا چاہتا ہو اور فلائٹ اس طرح سے مل رہی ہے کہ پہلے وہ جدہ لینڈ کرے گی پھر جدہ سے مدینہ منورہ جائے گی اور اس میں میقات پہ سے جانا ہوگا تو کیا اس طرح سے فلائٹ بک کرنا جائز ہے؟عبداللہ، ممبئی
 باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: جو شخص حج یا عمرہ کے ارادے سے مکہ مکرمہ کا سفر کرے اس کے لئے میقات سے احرام باندھ کر آنا ضروری ہے۔ احرام کے بغیر آنے کی صورت میں دم لازم ہوگا۔ ہند وپاک کا میقات یلملم ہے۔ جہاز سے آنے والے اس کے اوپر سے گزرتے ہوئے جہاز ہی میں احرام باندھ لیتے ہیں۔ کسی کا ارادہ براہ راست مکہ مکرمہ جانے کا نہ ہو، اولاًجدہ یا حل میں کسی دوسرے مقام کا ارادہ ہو تو وہاں رکنے کے بعد حل سے ہی احرام باندھ سکتا ہے نیز اگر سفر کی ترتیب یہ ہو کہ راستے میں ایک کے بعد دوسرا میقات آرہاہو تو پہلے میقات کے بجائے اگلے میقات سے احرام باندھ کر مکہ مکرمہ میں داخل ہوسکتا ہے۔ اسی طرح جو شخص بغیر احرام کے مکہ مکرمہ میں داخل ہوگیا اگر وہ کسی قریبی میقات پر جاکر وہاں سے احرام باندھ کر آجائے تو اس سے دم ساقط ہو جائےگا۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں جب پہلے جہاز جدہ میں لینڈ کرنے کے بعد مدینہ منورہ جائےگا، اس صورت میں مکہ مکرمہ جانے کے وقت مدینہ منورہ کے میقات سے احرام باندھنا کافی ہوگا۔ جہاز کے جدہ رکنے یا میقات کے اوپر سے ہوکر آنے سے دم وغیرہ لازم نہ ہوگا۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
امام سے پہلے سلام پھیرنا
اگر مقتدی قعدۂ اخیرہ میں امام کے سلام سے پہلے کسی وجہ سے سلام پھیردے یا ہوا خارج کردے تو کیا اس کی نماز ہوجائیگی یا دوبارہ پڑھنا پڑےگا ؟ عبدالرحمٰن، ممبئی 
باسمہ تعالیٰ۔ الجواب ھوالموفق: قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بقدر بیٹھنا امام اور مقتدی ہر ایک کے لئے فرض اور تشہد کاپڑھنا واجب ہے۔ صحیح طریقہ تو یہی ہے کہ مقتدی سلام میں بھی امام کی متابعت کرے لیکن کسی عذر کی بناء پر (مثلاً دوسری گاڑی کے مسافروں کے ساتھ جماعت میں شریک ہے اور اس کی گاڑی کے چھوٹنے کا وقت آگیا یا حدث کا روکنا دشوار ہے، یہ اور ان جیسی صورتوں میں )اگر وہ امام سے پہلے سلام پھیردے یا کوئی منافی ٔ صلوٰة عمل کرلے تو بغیر کراہت کے نماز ہوجائےگی، لیکن کو ئی ایسا عذر نہیں ہے جو شرعاً معتبر ہو، کراہت بہرحال ہے اور بے عذر امام سے پہلے سلام پھیردینا بہت بُرا ہے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK