Inquilab Logo

عام معاشی صورتحال اور اپوزیشن

Updated: February 14, 2023, 10:24 AM IST | Mumbai

صارفین کتنے پُراعتماد ہیں؟ اس سوال کا جواب ملک کے معاشی حالات کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

صارفین کتنے پُراعتماد ہیں؟ اس سوال کا جواب ملک کے معاشی حالات کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پیداواریت میں اضافہ مشکل نہیں ہے، رسد میں اضافہ بھی آسان ہے مگر جب تک طلب نہیں بڑھتی تب تک کچھ نہیں ہوسکتا۔ طلب اُس وقت تک نہیں بڑھ سکتی جب تک صارفین پُراعتماد نہ ہوں اور اشیاء کی خرید کا حوصلہ نہ کریں۔ اسی نکتے کو پیش نظر رکھتے ہوئے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) ’’جدوَل برائے اعتمادِ صارفین‘‘ (کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس۔ سی سی ایس) جاری کرتا ہے۔ اس کے تازہ اعداد وشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ صارفین کے اعتماد میں اضافہ تو ہوا ہے مگر یہ اضافہ اس قابل نہیں ہے کہ اطمینان بخش قرار دیا جائے۔
  چونکہ میڈیا یکطرفہ خبریں ہی چلاتا ہے اس لئے اکثر اوقات خبر کا ایک حصہ جاری کرتا ہے تاکہ معیشت کی بہتر کارکردگی ظاہرکرسکے۔ خبر کا دوسرا حصہ یعنی تصویر کا دوسرا رُخ سامنے لانے میں اسے ہزار طرح کا تکلف ہوتا ہے۔ اس کی مثال میں گزشتہ سال کا منظرنامہ پیش کیا جاسکتا ہے۔ اُس وقت جاری ہونے والی  خبروں کی سرخی صارفین کے اعتماد میں اضافے سے متعلق تھی۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ گزشتہ سال سے کچھ بہتر ہونے کے باوجود یہ اب بھی منفی ہے۔ سروےرپورٹ میں اعدادوشمار کے ذریعہ وضاحت کی گئی تھی کہ صارفین کا اعتماد ۷۷ء۳؍ پوائنٹ پر ہے جو کہ مارچ ۲۰۲۲ء میں ۷۶ء۹؍ پوائنٹ تھا۔آپ بھی محسوس کریں گے کہ صرف اعشاریہ ۴؍ پوائنٹ کا اضافہ کوئی اضافہ نہیں ہے۔ اگر یہ ۸۰؍ پوائنٹ پر پہنچ گیا ہوتا تب بھی قابل ذکر قرار نہ پاتا کیونکہ اس جدوَل میں ۱۰۰؍ پوائنٹ سے کم کا اسکور منفی زمرے ہی میں شمار ہوتا ہے۔ 
 صارفین کا اعتماد کب بڑھتا ہے؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ جب اُن کے دلوں میں معاشی سست رفتاری، بے روزگاری، ٹیکسوں میں اضافہ، قیمتوں کی گرانی وغیرہ سے متعلق کوئی خدشہ نہ ہو اور اُن کی آمدنی بدستور جاری ہو۔ اِس صارفیت زدہ دَور میں ہر خاندان خریداری کا شائق ہے، کوئی نہیں جو ایک سے بڑھ کر ایک پُرکشش اشیاء اور مصنوعات کو دیکھ کر للچاتا نہ ہو، مگر جب اعتماد نہیں ہوتا کہ سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے تب تک صارف کا ہاتھ کھنچا ہوا ہی رہتا ہے۔ اس سے ڈیمانڈ کم ہوتی ہے اور جب ڈیمانڈ کم ہوتی ہے تو سپلائی بڑھ نہیں سکتی اور سپلائی کم ہو تو پیداوار میں اضافہ نہیں ہوسکتا۔یہ معاشی اُصول اور طلب و رسد کا عام رجحان ہے۔ 
 ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی کا منظر نامہ بھی کچھ ایسا ہے کہ صارفین خواہش کے باوجود کھلے ہاتھ سے خرچ نہیں کرسکتے۔ یہ عام معاشی صورتحال کا منظر نامہ ہے۔ آر بی آئی کے تازہ سروے کے مطابق جنوری ۲۰۲۲ء سے جنوری ۲۰۲۳ء کے درمیان معاشی صورت حال کے تئیں عوام یا صارفین کا احساس بہتر ہوا مگر اب بھی منفی ہے۔ اعداد کے مطابق معاشی صورتحال جنوری ۲۲ء میں (منفی ۴۸ء۹؍ پوائنٹس) کے مقابلے میں بہتر (منفی ۲۳ء۷؍ پوائنٹس) ہوئی ہے مگر چونکہ اب بھی منفی ہے اس لئے اطمینان بخش نہیں۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ صارفین یا سروے میں حصہ لینے والے لوگوں میں عام معاشی صورتحال کو بہتر بتانے والوں سے زیادہ وہ افراد ہیں جو اس صورتحال کے تئیں مایوسی یا فکرمندی کا شکار ہیں۔ 
 بجٹ اجلاس جاری ہے اور دیکھنا یہ ہوگا کہ اجلاس کے دوسرے حصے میں اپوزیشن کی پارٹیاں عام معاشی صور تحال کا دلائل کے ساتھ تجزیہ کرکے حکومت کو آئینہ دکھانے اور قائل کرنے کیلئے کیا کریں گی؟ یہ اپوزیشن کیلئے بڑا چیلنج ہے

Economic Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK