Inquilab Logo

غالب جدید شعراء کی ایک مجلس میں۔ پہلی قسط

Updated: December 29, 2019, 1:00 PM IST | Kanhaiya Lal Kapoor

دور جدید کے شعراء کی ایک مجلس میں مرزا غالب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ اس مجلس میں تقریباً تمام جلیل القدر جدید شعراء تشریف فرما ہیں۔ مثلاً م ن ارشدؔ، ہیراجیؔ، ڈاکٹر قربان حسین خالصؔ، میاں رقیق احمد خوگر، راجہ عہد علی خاںؔ، پروفیسر غیظ احمد غیظؔ، بکرما جیت ورما، عبدالحی نگاہؔ وغیرہ۔ 

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مرزا غالب کا مجمسہ۔ تصویر: پی ٹی آئی
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مرزا غالب کا مجمسہ۔ تصویر: پی ٹی آئی

دور جدید کے شعراء کی ایک مجلس میں مرزا غالب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ اس مجلس میں تقریباً تمام جلیل القدر جدید شعراء تشریف فرما ہیں۔ مثلاً م ن ارشدؔ، ہیراجیؔ، ڈاکٹر قربان حسین خالصؔ، میاں رقیق احمد خوگر، راجہ عہد علی خاںؔ، پروفیسر غیظ احمد غیظؔ، بکرما جیت ورما، عبدالحی نگاہؔ وغیرہ۔ 
 یکایک مرزا غالب داخل ہوتے ہیں۔ ان کی شکل و صورت بعینہ وہی ہے جو مولانا حالیؔ نے ’’یاد گار غالب‘‘ میں بیان کی ہے۔ ان کے ہاتھ میں ’’دیوان غالب’’ کا ایک نسخہ ہے۔ تمام شعراء کھڑے ہو کر آداب بجا لاتے ہیں۔ 
غالبؔ: حضرات! میں آپ کا نہایت شکر گزار ہوں کہ آپ نے مجھے جنت میں دعوت نامہ بھیجا اور اس مجلس میں مدعو کیا۔ میری مدت سے آرزو تھی کہ دور جدید کے شعرءا سے شرف نیاز حاصل کروں۔ 
ایک شاعر: یہ آپ کی ذرہ نوازی ہے وگرنہ؎
وہ آئیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے 
کبھی ہم ان کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں
غالب: رہنے بھی دیجئے اس بے جا تعریف کومن آنم کہ من دانم۔
دوسرا شاعر: تشریف رکھئےگا۔ کہئے جنت میں خوب گزرتی ہے۔ آپ تو فرمایا کرتے تھے’’ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
غالب: (مسکرا کر) بھئی جنت بھی خوب جگہ ہے۔ جب سے وہاں گیا ہوں، ایک شعر بھی موزوں نہیں کر سکا۔ 
دوسرا شاعر: تعجب! جنت میں تو آپ کو کافی فراغت ہے اور پھر ہر ایک چیز میسر ہے۔ پینے کو شراب، انتقام لینے کو پری زاد، اور اس پر یہ فکر کوسوں دور کہ 
آپ کا بندہ اور پھروں ننگا =آپ کا نوکر اور کھاؤں ادھار 
باوجود اس کے آپ کچھ لکھ…
تیسرا شاعر: (بات کاٹ کر)سنائیے اقبالؔ کا کیا حال ہے؟
غالب: وہی جو اس دنیا میں تھا۔ دن رات خدا سے لڑنا جھگڑنا۔ وہی پرانی بحث کہ
مجھے فکر جہاں کیوں ہو جہاں تیرا ہے یا میرا 
پہلا شاعر: میرے خیال میں وقت کافی ہو گیا ہے۔ اب مجلس کی کاروائی شروع کرنی چاہئے۔ 
دوسرا شاعر: میں کرسیٔ صدارت کے لئے جناب م ن ارشد کا نام تجویز کرتا ہوں۔ (ارشد صاحب کرسئ صدارت پر بیٹھنے سے پہلے حاضرین مجلس کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔) 
م ن ارشد: میرے خیال میں ابتدا مرزا غالب کے کلام سے ہونی چاہئے۔میں نہایت ادب سے مرزا موصوف سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنا کلام پڑھیں۔ 
غالب:۔ بھئی جب ہمارے سامنے شمع لائی جائے گی تو ہم بھی کچھ پڑھ کر سنا دیں گے۔ 
م ن ارشد: معاف کیجئے گا مرزا، اس مجلس میں شمع وغیرہ کسی کے سامنے نہیں جائے گی۔ شمع کی بجائے یہاں پچاس کینڈل پاور کا لیمپ ہے،اس کی روشنی میں ہر ایک شاعر اپنا کلام پڑھے گا۔ 
غالب: بہت اچھا صاحب تو غزل سنئے گا۔ 
باقی شعراء: ارشاد۔ 
غالب: عرض کیا ہے؎
خط لکھیں گے گرچہ مطلب کچھ نہ ہو 
ہم تو عاشق ہیں تمہارے نام کے 
(باقی شعراء ہنستے ہیں۔ مرزا حیران ہو کر ان کی جانب دیکھتے ہیں۔) 
غالب: جی صاحب یہ کیا حرکت ہے۔ نہ داد نہ تحسین، اس بے موقع خندہ زنی کا مطلب؟ 
ایک شاعر: معاف کیجئے مرزا، ہمیں یہ شعر کچھ بے معنی سا معلوم ہوتا ہے۔ 
غالب: بے معنی؟ 
ہیراجی: دیکھئے نا مرزا،آپ فرماتے ہیں’’ خط لکھیں گے گرچہ مطلب کچھ نہ ہو’’ اگر مطلب کچھ نہیں تو خط لکھنے کا فائدہ ہی کیا۔ اور اگر آپ صرف معشوق کے نام کے ہی عاشق ہیں تو تین پیسے کا خط برباد کرنا ہی کیا ضرور، سادہ کا غذ پر اس کا نام لکھ لیجئے۔ 
ڈاکٹر قربان حسین خالص: میرے خیال میں اگر یہ شعر اس طرح لکھا جائے تو زیادہ موزوں ہے؎ 
خط لکھیں گے کیوں کہ چھٹی ہے ہمیں دفتر سے آج 
اور چاہے بھیجنا ہم کو پڑے بیرنگ ہی 
پھر بھی تم کو خط لکھیں گے ہم ضرور 
چاہے مطلب کچھ نہ ہو 
جس طرح سے میری اک اک نظم کا 
کچھ بھی تو مطلب نہیں 
خط لکھیں گے کیوں کہ الفت ہے ہمیں 
میرا مطلب ہے محبت ہے ہمیں 
یعنی عاشق ہیں تمہارے نام کے 
غالب:۔ یہ تو اس طرح معلوم ہوتا ہے، جیسے آپ میرے اس شعر کی ترجمانی کر رہے ہیں؎ 
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ 
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی 
ہیراجی: جنوں، جنوں کے متعلق مرزا میں نے کچھ عرض کیا ہے اگر اجازت ہو تو کہوں۔
غالب: ہاں، ہاں بڑے شوق سے۔ 
ہیراجی
جنوں ہوا جنوں ہوا / مگر کہاں جنوں ہوا 
کہاں ہوا وہ کب ہوا /ابھی ہوا یا اب ہوا 
نہیں ہوں میں یہ جانتا /مگر جدید شاعری 
میں کہنے کا جو شوق ہے / تو بس یہی ہے وجہ کہ 
دماغ میرا چل گیا /یہی سبب ہے جو مجھے 
جنوں ہوا جنوں ہوا 
غالب:۔ (ہنسی کو روکتے ہوئے) سبحان اللہ کیا برجستہ اشعار ہیں

جاری

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK