Inquilab Logo

گجرات الیکشن اور مسلم ووٹ

Updated: December 10, 2022, 10:40 AM IST | Mumbai

گجرات کے اُن انتخابی حلقوں میں ہونے والی رائے دہی کا جائزہ لینا ضروری معلوم ہوتا ہے جہاں مسلم رائے دہندگان کی تعداد ۲۲؍ سے ۴۶؍ فیصد تک ہے

Gujarat election photo;INN
گجرات الیکشن کی تصویر :آئی این این

گجرات کے اُن انتخابی حلقوں میں ہونے والی رائے دہی کا جائزہ لینا ضروری معلوم ہوتا ہے جہاں مسلم رائے دہندگان کی تعداد ۲۲؍ سے ۴۶؍ فیصد تک ہے   کیونکہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ان حلقوں میں بیک وقت کئی مسلم اُمیدواروں کے میدان میں اُترنے سے غیر بی جے پی پارٹی (کانگریس) ہاری ہے مگر ایک آدھ سیٹ کو چھوڑ کر بقیہ تمام میں کیفیت ایسی نہیں ہے۔ وہ چاہے دریاپور ہو یا باپو نگر، ویجل پور ہو یا لمبایت، کہیں چار، کہیں پانچ اور کہیں دس مسلم اُمیدواروں نے پرچہ بھرا تھا مگر فاتح بی جے پی اُمیدوار نے دوسرے نمبر پر آنے والے کانگریس کے اُمیدوار کو اتنا پیچھے چھوڑا ہے کہ اُسے دیگر پارٹیوں (ایم آئی ایم، آپ وغیرہ) اور آزاد اُمیدواروں کے ووٹ بھی مل جاتے تب بھی وہ کامیاب نہ ہوتا۔
  صرف ایک سیٹ (دریاپور) ایسی ہے جہاں مسلم اُمیدوار ۵۲۴۳؍ ووٹوں کے فرق سے ہارا ہے جبکہ عام آدمی پارٹی اور ایم آئی ایم کے اُمیدواروںکو علی الترتیب ۴۱۶۴؍ اور ۱۷۷۱ (مجموعی طور پر ۵۹۳۵) ووٹ ملے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ان دو پارٹیوں کے اُمیدوار نہ ہوتے تو دریاپور سے کانگریس کے غیاث الدین شیخ جیت جاتے۔ اس کے علاوہ جتنے اسمبلی حلقوں کی تفصیل ہمارے سامنے ہے، اُن میں عام آدمی پارٹی، ایم آئی ایم اور تمام آزاد اُمیدواروں کے ووٹوں کو ملالیا جائے تب بھی وہ بی جے پی کے فاتح اُمیدوار پر سبقت نہیں لے جاتے۔ 
 چونکہ واگرہ (بھڑوچ کا انتخابی حلقہ) میں ۹؍ میں سے ۶؍ مسلم اُمیدوار تھے، سورت ایسٹ میں ۱۴؍ میں سے ۱۲؍ مسلم اُمیدوار تھے، دریاپور میں ۷؍ میں سے ۵؍ مسلم اُمیدوار تھے، باپونگر میں ۲۹؍ میں سے ۱۰؍ مسلم اُمیداور تھے، گودھرا میں ۱۰؍ میں سے ۵؍ مسلم اُمیدوار تھے، ویجل پور، لمبایت اور بھج میں بھی یہی کیفیت تھی اس لئے خیال کیا جارہا تھا کہ مسلمانوں کے ووٹ منقسم ہوں گے مگر ایسا نہیں ہوا۔ ان حلقوں میں بی جے پی کے اُمیدوار کے مدمقابل کانگریس کے اُمیدوار کو  اچھے خاصے ووٹ ضرور ملے مگر اتنے نہیں تھے کہ وہ جیت جاتا، سوائے جمالپور کھاڑیا کے جہاں عمران کھیڑا والا نے ۵۸؍ ہزار سے زائد ووٹ لے کر بی جے پی کے بھوشن اشوک بھٹ (۴۴؍ ہزار ۶۴۹؍ ووٹ) کو شکست دی ہے۔ عمران کھیڑا والا گجرات اسمبلی کیلئے منتخب ہونے والے واحد مسلم ہیں۔ 
 جہاں جہاں بھی بیک وقت کئی مسلم اُمیدوار میدان میں تھے، وہاں وہاں اُنہیں بہت معمولی ووٹ ملے ہیں، کہیں کہیں تو وہ دو تین سو سے بھی آگے نہیں بڑھے ہیں۔ آزاد مسلم اُمیدواروں کو چھوڑیئے، مسلم اکثریتی حلقوں میں دیگر پارٹیوں کے اُمیدوار بھی بی جے پی کے سامنے ٹھہر نہیںسکے مثلاً گودھرا جہاں بی جے پی کے اُمیدوار سی کے راؤل جی کو ملنے والے ۹۵؍ ہزار ۵۶۱؍ ووٹ کانگریس، عام آدمی پارٹی اور ایم آئی ایم کے مجموعی ۸۱؍ ہزار ۲۶۱؍ ووٹوں سے کافی زیادہ ہیں۔ کچھ یہی حال بھج کا بھی ہے۔ 
 چونکہ بی جے پی کسی ایک تدبیر یا حربے پر اکتفا نہیں کرتی بلکہ مخالف اُمیدوار سے چومکھی لڑتی ہے اسلئے مسلمانوں کی بڑی آبادی کے حلقوں میں بھی بی جے پی ہی جیتی ہے۔ اس سے یہ خیال بھی بے بنیاد قرار پاتا ہے کہ گجرات کے مسلمانوں نے دانشمندانہ طریقے سے ووٹنگ نہیں کی۔ کم از کم ہمارا سرسری تجزیہ تو یہی کہتا ہے۔ جو بھی ہو، ایک بار پھر مسلم ووٹوں کی بے اثری ثابت ہوئی ہے جس پر غوروخوض ضروری ہے تاکہ انہیں با اثر بنانے کا لائحہ عمل تیار کیا جاسکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK