• Sat, 01 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

حج و عمرہ: یہ راہِ حق ہے سنبھل کے چلنا…

Updated: October 31, 2025, 4:58 PM IST | Mufti Muhammad Amriasin Milli | Mumbai

عازمین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے مقامات ِ مقدس کی زیارت کرانے والے ٹور آرگنائزرس میں بھی اضافہ ہوا ہے لیکن بعض اوقات مسافر اور آرگنائزر، دونوں ہی کی شکایات سامنے آتی ہیں۔ زیرنظر سطور میں اسی موضوع پر چند باتیں پیش کی گئی ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے تاکہ سفر کا مقصد پورا ہو سکے۔

Tour organizers should try to provide as many facilities to pilgrims as possible. Photo: INN
ٹور آرگنائزرس کو حتی الامکان عازمین کو سہولتیں پہنچانے کی کوشش کرنا چاہئے۔ تصویر: آئی این این
عام طور پر لوگ زندگی بھر کی جمع شدہ پونجی خرچ کر کے حج یا عمرہ کا سفر کرتے ہیں ۔ یہ سفر جہاں طویل ہے، وہیں کافی مشقت طلب بھی، اور ہر شخص کے لئے تن تنہا یہ سفر ممکن بھی نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ گروپ کی شکل میں حج و عمرہ کیلئے جاتے ہیں ، ہر شہر میں حج وعمرہ ٹوراینڈ ٹراویلس کے عنوان سے ایسے مراکز قائم ہیں جو عازمین حج وعمرہ کے سفر میں مکمل رہنمائی کرتے ہیں اور ان کی نگرانی میں عازمین سہولت کے ساتھ عبادت انجام دیتے ہیں ۔ 
حج و عمرہ کے عازمین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر بہت سارے ٹورز بھی چل رہے ہیں ، بعض قدیم ہیں اور بعض نئے۔ ٹور زکے ذمہ داران اولاًسفر کا مکمل نظام بناکر اس پر آنے والے مالی اخراجات کا تعین کرتے ہیں اور ٹور کی جانب سے دی جانے والی سہولیات کی وضاحت کے ساتھ اپنا اشتہار دیتے ہیں، پھر لوگ اسی اشتہار کو دیکھ کر ان کے ٹور کے ذریعے حرمین کا سفر کرتے ہیں۔ عازمین کی خدمت اور رہنمائی کے مقصد سے وجود میں آنے والے ٹورس کو بعض لوگوں نےخالص کاروبار کا ذریعہ بنالیا ہے، ان کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ کسی طرح حاجی واپس نہ جائے اور زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کیا جاسکے، چنانچہ اس کوشش میں جھوٹ اور وعدہ خلافی سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ اشتہار میں جہاں دل کو لبھانے والی سہولیات بتائی جاتی ہیں وہیں اکثر حقیقت اس کے برخلاف ہوتی ہے۔ ایسے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں کہ کسی ٹور آرگنائزر نےکم خرچ میں حج یا عمرہ کرانے کا جھانسہ دے کر سال چھ مہینہ پہلے ہی بہت سے عازمین سے رقم اور پاسپورٹ جمع کیا، تاریخ طے کردی، اور پھر طے شدہ تاریخ سے کچھ عرصہ پہلے تمام لوگوں کا پاسپورٹ اور روپیہ لے کر غائب ہوگیا۔ کسی کا مال ہڑپ لینا یا کسی کو دھوکہ دینا یہ گناہ کبیرہ اور حرام کام ہے، لیکن رحمٰن کے مہمانوں کو دھوکہ دینا اور حج وعمرہ کے عنوان سے ان کی رقمیں ہڑپ لینا اور بھی زیادہ برا اور قابل مذمت عمل ہے۔ اسی طرح بعض ٹور والے اپنے کئے گئے وعدے کی پاسداری نہیں کرتے، نہ ہوٹل بک ہوتی ہے نہ ٹکٹ بنا ہوتا ہے، بس حاجیوں کو بلوالیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ایئرپورٹ اور مکہ و مدینہ میں عازمین بہت ساری مشکلات اور پریشانیوں میں مبتلا رہتے ہیں ، وہ فٹ پاتھ پر بیٹھنے اور سونے پر مجبور ہوتے ہیں۔ 
یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر ٹور آپریٹربے ایمان اور غیر ذمہ دار نہیں ہوتا۔ اب بھی بہت سارے ایسے مخلص، محنتی، امانت دار اور خدمت کا جذبہ صادق رکھنے والے ٹور آپریٹرس مودجود ہیں، جواپنے وعدے کی پاسداری کرتے ہیں اور عازمین کی ایسی خدمت انجام دیتے ہیں کہ عازمین کے دل سے ان کے لئے دعا نکلتی ہے، ایسے لوگوں کے لئے ان کی تجارت بھی عبادت بن جاتی ہے۔ 
مکہ اور مدینہ میں عازمین حج وعمرہ اور ٹور مالکان کے درمیان اختلافات، لڑائی جھگڑے اور معاملات کی خرابی کے بہت سارے افسوسناک واقعات اور مسائل سامنے آتے رہتے ہیں، ان کی روک تھام کے لئے سب سے پہلے ٹور مالکان کی خدمت میں چند گزارشات پیش کی جاتی ہیں :
(۱)یہ بات ہمیشہ پیش نظر رہے کہ اللہ نے ہمارے مقدر کی روزی لکھ دی ہے جو ہر حال میں مل کر رہے گی، اور بندہ مومن کیسی ہی کوشش کرلے وہ اپنے مقدر سے بڑھ کر رزق حاصل نہیں کرسکتا۔ 
(۲) کاروبار میں ہمیشہ امانت داری اور سچائی کو اپنائیں ، جولوگ ان صفات سے متصف ہوتے ہیں، قیامت کے دن ان کا حشر انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔ 
(۳)وعدے کی پاسداری بندہ مومن کے ایمان کی علامت ہے، لہٰذا ٹور کے اشتہار میں عازمین سےکئے گئے وعدے کو پوراکرنے کی کوشش کریں ، اور وعدہ بھی وہی کریں جس کو پورا کرنا ممکن ہو۔ 
(۴)اس سفر کی نزاکتوں ، دشواریوں اور مجبوریوں سے عازمین کو پہلے ہی واقف کرادیں ، تاکہ وہ پیش آنے والے مسائل کے سلسلے میں ذہنی طور پر تیار رہیں ۔ ہمیں اس بات کا علم ہے کہ بعض مرتبہ ٹور مالکان کی تمام تر کوششوں کے باوجود ہندوستان یا سعودی حکومت کے روز بروز بدلتے ہوئے قوانین کی وجہ سے دشواریاں پیدا ہوجاتی ہیں ، کبھی فلائٹ کا ٹکٹ نہیں بن پاتا، کبھی ویزا ویب سائٹ بند ہو جاتی ہے، کبھی اچانک فلائٹ کینسل کردی جاتی ہے، کبھی ہوٹل حرم سے قریب نہیں مل پاتی، لہٰذا ٹور مالکان ایسی تمام اہم باتوں اور دشواریوں سے اپنے عازمین کو پہلے ہی آگاہ کردیں ۔ 
عازمین حج وعمرہ سے گزارشات
 ہر ٹورآرگنائزر کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھیں ، یہ بات مناسب نہیں ہے کہ ہم چند افراد کی غلطیوں کی وجہ سے کسی بھی جماعت کو پورے طور پر غلط سمجھیں اور اس کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کریں ۔ 
یہ بات مشاہدے کی ہے کہ بہت سے عازمین معمولی معمولی کوتاہیوں (مثلاً کھانے میں فلاں چیز کم ہے وغیرہ) کو بھی گوارہ نہیں کرتے اور جہاں ٹور آرگنائزر واقعی مجبور ہوتا ہے، وہاں بھی اس پر خیانت اور جھوٹ بولنے یا غلط طریقے سے نفع کمانے کا الزام لگاتے اور بدسلوکی اور بدزبانی کرتے ہیں۔ بلاشبہ ٹور آرگنائزر( جو خلوص کے ساتھ خدمت انجام دے رہے ہیں ) حج و عمرہ کی اہم عبادت کی انجام دہی میں بڑا سہارا ہیں ، یہ حضرات کوشش کرتے ہیں کہ بہتر سے بہتر انتظام کریں اور عازمین کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ 
 الحمدللہ بہت سارے ٹور آرگنائزر کامیابی کے ساتھ برسوں سے اپنا ٹور چلا رہے ہیں ، ایسے حضرات سے بھی طویل تر تجربات کے باوجود کبھی کبھار کمی کوتاہی صادر ہوجاتی ہے، جس کو لے کر بعض لوگ ضرورت سے زیادہ واویلا کرتے ہیں اور حرمین شریفین جیسی مقدس جگہ پر بھی لڑائی جھگڑے یہاں تک کہ گالی گلوج سے باز نہیں آتے، نیز سفر سے لوٹنے کے بعد یہاں وہاں ٹور مالکان کے خلاف صحیح اور غلط شکایت کا سلسلہ جاری رکھتےہیں ، بعض حضرات تو فوری طور پر ویڈیو بنا کر بھی وائر ل کردیتے ہیں ، اصلاح کا یہ طریقہ مناسب معلوم نہیں ہوتا، عام لوگوں کواس طرح کی الزام تراشی پر مبنی تحریروں اور ویڈیوز پر بغیر تحقیق کئے اعتماد نہیں کرنا چاہئے۔ 
آخری بات : اس سفر میں اپنی بساط بھر کوشش کے باوجود جو مشقت اور خلاف مزاج بات پیش آئے اس پر صبر و تحمل اور عفو درگزر کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور اللہ سے اجر کی امید رکھنی چاہئے اسلئے کہ ٹور آرگنائزر یا ساتھیوں سے لڑائی جھگڑا سفر کا مزہ کڑوا کردیتا ہے اور عبادت جیسا اصل مقصد بھی متاثر ہو جاتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK