دھولیہ کےعبدالقیوم ماسٹر ۱۷؍ سال قبل سرکاری طورپر سبکدوش ہوئے ہیں لیکن آج بھی وہ پوری طرح فعال اور سرگرم ہیں اور بلامعاوضہ اپنی تعلیمی خدمات انجام دیتے ہیں۔
EPAPER
Updated: September 05, 2025, 3:09 PM IST | Ismail Shad | Mumbai
دھولیہ کےعبدالقیوم ماسٹر ۱۷؍ سال قبل سرکاری طورپر سبکدوش ہوئے ہیں لیکن آج بھی وہ پوری طرح فعال اور سرگرم ہیں اور بلامعاوضہ اپنی تعلیمی خدمات انجام دیتے ہیں۔
۳۵۔۳۰؍ سال بعد ملازمت سے سبکدوش ہونے پر ہر کوئی بقیہ زندگی اپنی اہل خانہ کے ساتھ گزارنا پسند کرتا ہے۔ سماج میں بہت کم افراد ایسے ملیں گے جو ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد بھی قوم و ملّت کی خدمت کو اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔دھولیہ کے ایک ایسے ہی مثالی معلم عبدالقیوم محمد اسماعیل (عبدالقیوم ماسٹر) جو میونسپل کارپوریشن اردو اسکول میں درس و تدریس سے وابستہ تھے۔اپنے فرض منصبی سے سبکدوش ہوئے ۱۷؍ سال کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد آج بھی وہ خوش اسلوبی کے ساتھ نا صرف میونسپل کارپوریشن اردو اسکول کے طلبہ کو بلکہ پرائیویٹ اردو پرائمری اینڈ ہائی اسکول کے طلبہ کی اسکالر شپ امتحان کی تیاری کراتے ہیں۔اساتذہ کی رہنمائی بھی کرتے ہیں۔۷۵؍ سال کا یہ معمر شخص آج بھی دیگر سرگرمیوں میں متحرک اور فعال ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ عبدالقیوم ماسٹر یہ خدمت بلا کسی معاوضہ کے فی سبیل اللہ کررہے ہیں۔
عبدالقیوم ماسٹر نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تعلیمی قابلیت ایس ایس سی ڈی ایڈ ہے۔ ان کی پہلی تقرری ۱۹۷۲ءمیں میونسپل اردو اسکول نمبر۲۰؍میں ہوئی تھی۔اسی اسکول میں انھوں نے تقریباً۲۵؍سال تک درس و تدریس کا فریضہ انجام دیا۔اسی اسکول میں ان کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے صدر مدرس کا عہدہ بھی تفویض کیا گیا۔ اس طرح ایک ہی اسکول میں ۳۵؍ سال تک ملازمت کرنے کے بعد انہوں نے اپنے فرض منصبی سے سبکدوشی اختیار کی۔لیکن سبکدوشی کا یہ مطلب نہیں کہ آدمی غیر فعال ہوجائے اور گھر بیٹھ جائے یا اپنا کوئی کاروبار شروع کردے۔ عبدالقیوم ماسٹر کا خیال ہے کہ ایک معلم تا عمر معلم ہی رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر میں جتنے بھی کارپوریشن کی اردو اسکولیں ہیں، ان تمام میں پانچویں اور آٹھویں جماعت کے طلبہ کو گورنمنٹ کی جانب سے ہونے والے اسکالر شپ امتحان کی تیاری کراتے ہیں۔بہت سے پرائیویٹ اسکولوں اسکولوں کے اساتذہ بھی ان سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی ٹی ای ٹی، سی ای ٹی اور دیگر مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبہ بھی ان سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔
۲۰۱۲ء میں عبدالقیوم ماسٹر نے پانچویں جماعت کے طلبہ کیلئے ’سنگ میل‘ اور ساتویں جماعت کے طلبہ کیلئے’ ہدف‘ کے نام سے کتاب شائع کی تھی۔اسی سال موصوف نے’مسلمان تخت سے تختہ دار تک‘ مسلم مجاہدین آزادی کے کارناموں پر مشتمل ایک کتاب بھی شائع کی تھی۔عبدالقیوم ماسٹر کی ذمہ داریوں کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انھوں ملازمت پر رہتے ہوئے ایک بھی میڈیکل چھٹی نہیں لی تھی۔
درس و تدریس کی ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد عبدالقیوم ماسٹر کا تعلیمی مشغلہ برقرار ہے۔وہ ’انقلاب‘ اخبار میں معمہ بھی تیار کرکے بھیجتے ہیں۔علاوہ ازیں ’بچوں کی دنیا‘ نامی معروف رسالے میں کہانیاں لکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی اخبارات میں تعلیمی موضوعات اور حالات حاضرہ پر مضامین ، افسانچے اور دیگر معلوماتی مضامین لکھتے ہیں۔