Inquilab Logo

جھارکھنڈ میں آپریشن لوٹس ناکام

Updated: February 06, 2024, 1:45 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

سمجھا جاتا ہے کہ جھارکھنڈ میں پہلی کوشش یہ تھی کہ ای ڈی کا دباؤ ڈال کر ہیمنت سورین کو دوسرا نتیش کمار بنا دیا جائے اور وہ بھی ’’انڈیا‘‘ اتحاد کو دھوکہ دے کر این ڈی اے کی ’شرن‘ میں آجائیں۔ اگر یہ نہیں تو دوسری کوشش یہ تھی کہ اراکین کی خرید و فروخت کے ذریعہ ہیمنت سورین کی حکومت کو اقلیت میں لا دیا جائے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

سمجھا جاتا ہے کہ جھارکھنڈ میں  پہلی کوشش یہ تھی کہ ای ڈی کا دباؤ ڈال کر ہیمنت سورین کو دوسرا نتیش کمار بنا دیا جائے اور وہ بھی ’’انڈیا‘‘ اتحاد کو دھوکہ دے کر این ڈی اے کی ’شرن‘ میں  آجائیں ۔ اگر یہ نہیں  تو دوسری کوشش یہ تھی کہ اراکین کی خرید و فروخت کے ذریعہ ہیمنت سورین کی حکومت کو اقلیت میں  لا دیا جائے۔ تیسری کوشش یہ تھی کہ ہیمنت سورین کے جانشین چمپئی سورین اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں  ناکام ہوجائیں ۔ تینوں  کوششیں  ناکام ہوگئیں ۔ ہیمنت سورین کا سیاسی تجربہ بھلے ہی اُن کے والد اور جے ایم ایم کے بڑے لیڈر شیبو سورین جیسا نہیں  ہے مگر اُنہوں  نے کم تجربہ کے باوجود اپنی صلاحیت اور ذہانت سے بی جے پی کی ایک نہ چلنے دی۔ممکن تھا کہ گرفتاری کے سبب اُن کا حوصلہ ٹوٹ جاتا مگر یہ بھی نہیں  ہوا۔ اُنہوں  نے نہ صرف یہ کہ اپنے حوصلے کی حفاظت کی بلکہ اعتماد کا ووٹ دینے کیلئے آئے، ووٹ دیا اور اراکین اسمبلی سے خطاب کیا۔ یہ انڈیا اتحاد کی فتح ہے، جھارکھنڈ کے عوام کی فتح ہے۔ یہاں  کے اراکین اسمبلی نے ثابت کردیا کہ جھارکھنڈ بھلے ہی بہار سے ٹوٹ کر بنا ہو مگر بہار نہیں  ہے کیونکہ یہاں  کوئی نتیش کمار نہیں  ہے۔
 جھارکھنڈ کے ۸۱؍ رُکنی ایوان میں  اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کیلئے ۴۱؍ ووٹ درکار تھے۔ ہیمنت سورین کی پارٹی کو ۴۷؍ ووٹ ملے جبکہ ۲۹؍ ووٹ حکومت کی مخالفت میں  پڑے۔ اِس طرح اطمینان بخش فرق سے چمپئی سورین کی حکومت محفوظ رہی۔ یاد رہے کہ جے ایم ایم کی اس حکومت کو کانگریس کے ۱۷؍ ، آر جے ڈی کے ایک اور سی پی ایم کے ایک رُکن اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ 
 حکومت کے بچ جانے کا سہرا کسی اور کے نہیں ، ہیمنت سورین کے سر بندھتا ہے جنہوں  نے کمال ہوشیاری سے کام لیا اور بروقت فیصلے کی اپنی غیر معمولی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔ ای ڈی نے اُن سے گرفتاری کے وارنٹ پر دستخط کرنے کو کہا تھا مگر اُنہوں  نے اس بات پر اصرار کیاکہ وہ پہلے وزارت اعلیٰ سے استعفےٰ دیں  گے اُس کے بعد وارنٹ پر دستخط کرینگے۔ ای ڈی کے افسران کو یہ بات ماننی ہی پڑی۔ اگر اُنہوں  نے پہلے، وارنٹ پر دستخط کردیئے ہوتے تو وزارت اعلیٰ کے عہدہ پر فائز شخص کی گرفتاری سے غیر معمولی سیاسی پیچیدگی پیدا ہوجاتی جس کے پیش نظر یہ ممکن ہوجاتا کہ ریاست میں  صدر راج نافذ ہوجائے۔ ہیمنت سورین نے ای ڈی کے افسران کے ساتھ راج بھون جاکر پہلے اپنے عہدہ سے استعفےٰ دیا، اس بات کو یقینی بنایا کہ اُن کے بعد اُن کے جانشین چمپئی سورین عنان حکومت سنبھالیں  گے، اس کے بعد ہی گرفتاری کے وارنٹ پر دستخط کئے۔ اگر اُنہو ں نے اس نزاکت کو نہ بھانپ لیا ہوتا تو جھارکھنڈ میں  انڈیا اتحاد کی حکومت اب تک سابق ہوچکی ہوتی۔ یہاں  یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ ای ڈی کے افسران کے ساتھ وہ تنہا راج بھون نہیں  گئے تھے بلکہ چمپئی سورین سمیت کئی اراکین اسمبلی بھی اُن کے ساتھ تھے۔ اِدھر اُنہوں  نے استعفےٰ دیا اور اُدھر چمپئی سورین نے، جو قانون ساز اسمبلی کے لیڈر منتخب کئے جاچکے تھے، حکومت سازی کا دعویٰ داخل کردیا۔ 
 اس سے پہلے اور بعد میں  بھی بہت کچھ ہوا جس سے قارئین واقف ہیں ، ہمیں  یہ بتانا مقصود تھا کہ موجودہ سیاسی حالات میں  بروقت فیصلہ بڑی سے بڑی مصیبت کو ٹال سکتا ہے۔ جب شدید نفسیاتی مقابلہ آرائی جاری ہو تو بہت سوچ سمجھ کر اور فوراً فیصلہ کرنا پڑتا ہے۔ ہیمنت سورین نے یہی کیا اور آپریشن لوٹس کو ناکام کردیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK