Inquilab Logo

’’ہندو ہوں، قاتل شبیر نہیں ہوں‘‘

Updated: July 29, 2023, 10:37 AM IST | Karnataka

حضرت امام حسین ؓکی شخصیت، قربانی اور اس کے ساتھ ہی واقعات کربلا پر لکھنے والوں میں غیرمسلم بھی شامل ہیں،اس مضمون میں غیر مسلم شعراء کے منظوم تاثرات کی جھلک ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔

Mourning scene on the 7th of Muharram in Srinagar
سری نگر میں ۷؍ویں محرم الحرام کو ماتم کا منظر

حضرت امام حسین ؓ کی شہادت اور سانحہ  ٔ کربلا انسانی تاریخ کاایک اہم واقعہ ہے جس سے متاثر ہونے اور اس کو یادرکھنے والوں میں مسلمان شعراء کے ساتھ ساتھ غیرمسلم شعراء بھی شامل ہیں۔ انھوں نے سانحہ ء کرب وبلا اور نواسہ ٔ رسول ؐ حضرت امام حسین ؓ کی شہادت کو پڑھ کرجو کچھ سوچااور سمجھا ، وہ انھوں نے اپنے اشعارمیں قلمبند کر رکھا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق مرثیہ لکھنے والوں میں مُنشی پریم چند، کالی داس گپتا رضا، سوامی پرشاد اصغر، رام راؤ سیوا، راجہ بلون سنگھ راجہ،منشی چنّو لال دلگیر (گھبرائے گی زینب)، تکِّا رام، راجہ مہرا، شری مکھن داس، بالاجی تسامبا رک تارا، لال رام پرشاد وغیرہ کے نام سامنے آئے ہیں۔  
 علامہ طالب جوہری نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر لکھاہے کہ ’’کچھ برہمنوں کا ماننا ہے کہ جب انہیں یزید اور حسین کے درمیان جنگ کی خبر ملی تو برہمنوں کی ایک تعداد نے ہندوستان سے عراقی سرزمین کی جانب کوچ کیا تاکہ امام حسین ؑ کی مدد کرسکیں۔ جب یہ لوگ سرزمین عراق میں پہنچے تو کربلا کا جانگداز واقعہ رونما ہو چکا تھا اور حضرت امام حسین ؑاور ان کے جانثار ساتھی اپنی جانیں نثار کرکے جام شہادت نوش کرچکے تھے۔ یہ برہمنگی گروہ خون ِامام حسین ؑکا بدلہ لینے کیلئے کوفہ میں مختار کے سپاہیوں سے ملحق ہوگیا اور سبھی لوگ مختار ثقفی کے ساتھ شامل جنگ ہوکر درجہ ٔ شہادت پر فائز ہوگئے۔ اس کے بعد سے ان برہمنوں کے پسماندگان نے حضرت امام حسین ؑکی یاد میں عزاداری شروع کردی اور خود کو حسینی برہمن کا نام دیا۔ محرم کے دنوں میں یہ حسینی برہمن مخصوص انداز میں مجالس و ماتم اور نوحہ و مرثیہ کا اہتمام کرتے ہیں اور ہندی، سنسکرت، پنجابی اردو اور کشمیری وغیرہ میں نوحہ و مرثیہ کے اشعار قلمبند کرتے ہیں۔‘‘
 زوار قمر عابدی کے مطابق ’’پریم چند کا مشہور ڈراما ’’کربلا‘‘ حق و باطل سے پردہ اٹھاتا ہے۔ اسی طرح اردو ادب میں ایسے ہندو اور دیگر غیر مسلم شاعروں کی تعداد کچھ کم نہیں جنہوں نے اپنی معرکتہ الآرا منظوم تخلیقات میں معرکہ کربلا میں انسانیت کے اعلیٰ کرداروں کی خوشہ چینی کی ہے۔ ایسے قابل ذکر شعرا بیجاپور کے راماراؤ، مکھی داس، منشی چھنو لال دلگیر، راجہ بلوان سنگھ، لالہ رام پرشادبشر اور دیا کشن ریحان (یہ ایک طویل فہرست ہے) وغیرہ کا کلام امام حسین علیہ السلام سے ان کی غیرمعمولی عقیدتوں کا مظہر ہے۔  ’’ٹائمزآف انڈیا (۲۱؍ جنوری ۲۰۰۸ء) کے مطابق راجستھان، پنجاب اور مدھیہ پردیش میں حسینی برہمنوں کاخاندان آباد ہے جن کا سرنیم دت ہوا کرتا ہے۔ ان کے راہیب د ت نامی کسی  بزرگ نے اپنے بیٹوں کے ساتھ ۱۰؍ اکتوبر ۶۸۰ء کو کربلا میں حسینی فوج کے ساتھ مل کر یزیدیوں کے خلاف جنگ کی تھی۔ یہ لوگ آج بھی ماتم کرتے ہیں اور نذرونیاز مانتے ہیں۔
 صفدرہمدانی کے بموجب ’’حسینی برہمن درونا چاریہ کی نسل سے تھے۔ ان میں خودداری، بہادری، اور ہمت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ کربلا میں حسینؑ کی شہادت کی خبر سنی تو حسینی برہمن ۷۰۰؍   عیسوی میں  عراق پہنچے اور امام حسین ؑ کا بدلہ لے کر واپس آئے۔ یاد رہے کہ کربلا کا واقعہ ۶۸۰عیسوی  میں ہوا تھا۔‘‘ یہ موضوع مزید تحقیق کامتقاضی ہے کہ کون سے غیرمسلم شعراء ایسے رہے جنہوں نے مرثیہ اورنوحہ لکھا اور خصوصاً حضرت امام حسین ؓ کی شہادت پر ان کے کون سے جذبات تھے جن کو انہوں نے منظوم کرتے ہوئے اپنے عاشقِ امام ہونے کاثبو ت دِیا۔ اس تعلق سے بے رخی تو نہیں البتہ بے نیازی ضرور دیکھنے کوملی ہے۔ بے نیازی ایک حدتک ضروری ہے لیکن اس بے نیازی کو لاپروائی کاشکار نہیں ہوناچاہیے ۔ 
 ہم یہاں ۸؍ہندوشعرا ء کا وہ چیدہ چیدہ کلام پیش کرنے کی سعی کررہے ہیں جو امام حسین ؓ اور کربلا سے متعلق ہے ۔ اردو زبان کے اُن ہندوشعرا کے نام درج ذیل ہیں: (۱) روپ کماری (۲) پنڈت دیاشنکر نسیم (۳) جے سنگھ (۴) سورج سنگھ سورجؔ(۵) دلو رام کوثریؔ(۶) حکیم چھنو مل دہلوی (۷) کنور مہندر سنگھ بیدی اور (۸) ادیب سیتا پوری ۔
 ’’خواتین پہلے‘‘ کی مناسبت سے سب سے پہلے روپ کماری کاکلام ملاحظہ فرمائیں:  
برنگ گل داغ حب ِ حیدر ہمارے سینے میں ہے نمایاں
یہ پھول رکھا ہے ہم نے دل میں بتوں سے نظریں بچا بچا کر
بے دین ہوں، بے پیر نہیں
ہندو ہوں، قاتل شبیر نہیں ہوں
حسین ؓ اگر بھارت میں اُتارا جاتا
یوں چاند محمد ؐکا، نہ دھوکے میں مارا جاتا
نہ بازو قلم ہوتے، نہ پانی بند ہوتا
گنگا کے کنارے غازی کا علم ہوتا
ہم پوجا کرتے اُس کی صبح و شام
ہندو بھاشا میں وہ بھگوان پکارا جاتا
................
پانچ انگلیوں میں یہ حرف زن ہے
یعنی یہ مطیع پنجتن ہے
پنڈت دیا شنکر نسیم
................
جے سنگھ پناہ مانگے گی مجھ سے نرک کی آگ
ہندو تو ہوں مگر ہوں میں شیدا حسینؓ کا
جے سنگھ
................
یہ معجزہ بھی پیاس جہاں کو دکھا گئی
آنکھوں میں آنسوئوں کی سبیلیں لگا گئی
کرب و بلا میں دیکھیے شبیرؑ کی ’’نہیں‘‘
ہر دور کے یزید کو جڑسے مٹا گئی
سورج سنگھ سورجؔ
................
قرآں کلامِ پاک ہے شبیر نور ہے
دونوں جہاں میں دونوں کا یکساں ظہور ہے
حضرت شبیر ؓ دین ِ مصطفیٰ کے نام پر 
صبح سے تاعصر بچوں کو فدا کرتے رہے 
معرفت کہتے ہیں اس کو بھوک اور غم میں حسینؑ
زیر ِ خنجر بھی نماز ِ حق ادا کرتے رہے 
کوثری ؔ پھر قبر میں کیاہوگی ایذا جب کہ ہم 
عمر بھر ذکرِ شہید ِ کربلا کرتے رہے 
دلو رام کوثری
................
سلامی کیا کوئی بے کار ہے جی سے گزر جانا
حیاتِ جاوداں ہے شاہ کے ماتم میں مر جانا
نہیں آتا جنہیں راہِ حقیقت سے گزر جانا
حسین ابن ِ علی ؓ سے سیکھ لیں وہ لوگ مر جانا
حکیم چھنو مل دہلوی
................
گلشن ِصدق و صفا کا لالۂ رنگیں حسینؓ
شمع ِ عالم، مشعلِ دنیا، چراغِ دیں حسینؓ
بادۂ ہستی کا ہستی سے تری ہے کیف و کم
اٹھ نہیں سکتا ترے آگے سرِ لوح و قلم
کنور مہندر سنگھ بیدی
................
نظر نظر میں جو کعبے بنا دیئے تم نے
حسینؑ کون سے جلوے دکھا دیئے تم نے
چمک سے جن کی منورہے آج تک اسلام
چراغ ایسے بہتّر جلا دیئے تم نے
حسینؑ چشمِ عنایت ذرا ادب پر بھی
نہ جانے کتنے مقدر بنا دیئے تم نے
ادب سیتا پوری

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK