گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کا ’’یوم پرچم‘‘ منایا گیا۔ آئندہ مہینے اس کا یوم تاسیس منایا جائیگا۔ بہت سے ممالک اپنے ہاں  ایسے دن مناتے ہیں  مگر متحدہ عرب امارات کے دونوں  ہی دن اس لئے اہم ہیں  کہ ان کے ساتھ ایسی تاریخ وابستہ ہے جس کا جاننا کم از کم اُن لوگوں  کیلئے ضروری ہے جو اِس ملک سے بغرض ملازمت یا تجارت وابستہ ہیں ۔
             
            گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کا ’’یوم پرچم‘‘ منایا گیا۔ آئندہ مہینے اس کا یوم تاسیس منایا جائیگا۔ بہت سے ممالک اپنے ہاں  ایسے دن مناتے ہیں  مگر متحدہ عرب امارات کے دونوں  ہی دن اس لئے اہم ہیں  کہ ان کے ساتھ ایسی تاریخ وابستہ ہے جس کا جاننا کم از کم اُن لوگوں  کیلئے ضروری ہے جو اِس ملک سے بغرض ملازمت یا تجارت وابستہ ہیں ۔ کتنے لوگ جانتے ہیں  کہ اس ملک کے نام میں  متحدہ لفظ اُن سات امارات کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے جن کے الحاق سے یہ وفاقی ملک بنا۔ یہ امارات ابوظہبی، دُبئی، عجمان، راس الخیمہ، شارجہ، ام القوین اور الفجیرہ ہیں ۔ غور کیجئے ان میں  ابوظہبی، دُبئی اور شارجہ سے ہر خاص و عام واقف ہے مگر عجمان، راس الخیمہ، اُم القوین اور الفجیرہ سے اتنے لوگوں  کی واقفیت نہیں  ہے جبکہ اس واقفیت ہی سے یہ راز کھلتا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں  لفظ ’’متحدہ‘‘ کی معنویت کیا ہے۔  
ایک دلچسپ واقعہ اس ملک کے پرچم سے بھی متعلق ہے۔ جب مذکورہ سات امارات نے اتحاد کے معاہدہ پر دستخط کئے تب اس کا پرچم بنانے کا سوال زیر بحث آیا۔ اس کیلئے امارات کے مصوروں  کو دعوت دی گئی کہ وہ اپنا تخلیقی ہنر آزمائیں ۔ مجموعی طور پر ۱۰۳۰؍ ڈیزائن موصول ہوئے تھے۔ اس مشکل مقابلہ میں  اتفاق رائے سے جو ڈیزائن انتخاب اور انعام کا مستحق قرار پایا وہ ایک ۱۹؍ سالہ نوجوان کا بنایا ہوا تھا۔ اس نوجوان کا نام ہے عبداللہ محمد المعینہ۔ اسے ڈیزائن جمع کرنے کی آخری تاریخ سے صرف تین دن قبل علم ہوا کہ امارات کا پرچم ڈیزائن کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ اُس نے دن رات کی محنت سے چھ ڈیزائن بنائے جن میں  سے ایک کو حتمی انتخاب جیتنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ بہرحال جو ڈیزائن منتخب کیا گیا اس کے بارے میں  عبداللہ محمد المعینہ کا کہنا تھا کہ اُس نے یہ ڈیزائن مشہور عربی شاعر صفی الدین الحلی کی ایک نظم سے متاثر ہوکر بنایا ہے جو ۱۴؍ ویں  صدی کے عرب شاعر کی حیثیت سے شہرت رکھتے ہیں ۔ ہمیں  اعتراف ہے کہ باوجود کوشش کہ ہم صفی الدین الحلی کی وہ نظم حاصل نہیں  کرپائے جو اس پرچم کے ڈیزائن کا محرک بنی۔ عبداللہ محمد المعینہ کوبہترین ڈیزائن کیلئے اُس دور میں  چار ہزار ریال کا انعام دیا گیا تھا کیونکہ تب تک امارات کی کرنسی درہم جاری نہیں  ہوئی تھی۔
۲؍ دسمبر ۱۹۷۱ء کو بابائے امارات شیخ زائد بن سلطان النیہان نے پہلی مرتبہ پرچم لہرایا۔بعد ازیں  نومبر ۲۰۱۳ء میں  اعلان کیا گیا کہ متحدہ عرب امارات ہر سال ۳؍ نومبر کو یوم پرچم منائے گا۔ چونکہ یوم پرچم اور یوم تاسیس (جو عید الاتحاد کہلاتا ہے) میں  صرف ایک ماہ کا فرق ہے اسلئے متحدہ عرب امارات میں  ۳؍ نومبر سے۲؍ دسمبر تک کا درمیانی وقت یوم تاسیس کی تیاریوں  میں  گزرتا ہے۔ آگے بڑھنے سے قبل یاد دلا دیں  کہ امارات کا پرچم، سرخ، سبز، سفید اور سیاہ (یعنی چار) رنگوں  پر مشتمل ہے۔ المعینہ نے، جو عملی زندگی میں  سفارتکاری سے وابستہ ہوئے اور اہم عہدوں  پر فائز رہے ایک انٹرویو میں  واضح کیا تھا کہ پرچم میں  موجود سفید رنگ امن، پاکیزگی اور نیکی کی، سیاہ یک جہتی کی، سبز خوشحالی اور ترقی کی اور سرخ رنگ بہادری اور حوصلے کی علامت کے طور استعمال ہوئے ہیں ۔المعینہ کئی ملکوں  میں  سفیر رہے جسکے سبب اُن کی پرچم سازی کی پہچان کہیں  دب گئی مگر اُنہیں  اس کا گلہ نہیں  ہے۔ 
بہرحال کم عرصے میں  شاندار ترقی متحدہ عرب امارات کا سب سے بڑا تعارف ہے، ہمیں  خوشی ہے کہ یہ ملک، وطن عزیز کے اچھے دوستوں  میں  شمار ہوتا ہے۔