معلوم ہوا کہ مہا گٹھ بندھن کیلئے جس قسم کا جوش و خروش دکھائی دے رہا تھا وہ دکھاوے کا تھا، حقیقت سے اس کا کچھ واسطہ نہیں تھا۔ معلوم ہوا کہ ووٹر ادھیکار یاتراکی کامیابی کو غیر معمولی سمجھنے والے غلطی پر تھے، وہ ظاہری کامیابی تھی جس کا حقیقت سے کوئی سروکار نہیں تھا۔
معلوم ہوا کہ مہا گٹھ بندھن کیلئے جس قسم کا جوش و خروش دکھائی دے رہا تھا وہ دکھاوے کا تھا، حقیقت سے اس کا کچھ واسطہ نہیں تھا۔ معلوم ہوا کہ ووٹر ادھیکار یاتراکی کامیابی کو غیر معمولی سمجھنے والے غلطی پر تھے، وہ ظاہری کامیابی تھی جس کا حقیقت سے کوئی سروکار نہیں تھا۔ معلوم ہوا کہ ایس آئی آر سے رائے دہندگان کو کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔ اُنہیں کاغذات اکٹھا کرنے میں بھی دشواری نہیں آئی۔ جن لوگوں کے نام حذف ہوگئے اُنہیں بھی کوئی گلہ نہیں تھا۔ معلوم ہوا کہ نوجوان بے روزگاری میں بھی راحت محسوس کرتے ہیں اور ’’ریل‘‘ (Reel)بناکر پیسہ کماتے ہیں جیسا کہ وزیر اعظم نے کہا تھا، سچ کہا تھا اُنہوں نے، بلکہ جو نہیں کہا وہ یہ ہے کہ بہار ہی کیا پورے ملک میں نوجوان ریل بنا کر پیسے کما رہے ہیں ، انہیں بے روزگاری کی ’’سمسّیا‘‘ یا ’’پیڑھا‘‘ ہرگز نہیں ہے، جو ہے وہ وِپکش کو ہے، اور اگر بے روزگاری ہے تو ہوا کرے ریل سازی کی صنعت تو فروغ پا رہی ہے۔ معلوم ہوا کہ ’’پلائن‘‘ کا مسئلہ ایسا نہیں ہے جو عوام کو سوچنے اور غور کرنے پر مجبور کرے۔ ہر وہ شخص جو بیرونی ریاستوں یا ملکوں میں بغرض روزگار مقیم ہے اُسے گھر خاندان سے دور رہنے کا کوئی شکوہ نہیں ہے، وہ وہاں خوش ہے، بہار آتا جاتا رہتا ہے مگر یہ فرض کرلینا ٹھیک نہیں کہ اُسے بہار ہی میں رہنا ہے، وہ جہاں ہے مطمئن ہے اور وہ کیا بہار کی آبادی کا بڑا حصہ اپنے شب و روز سے ، اپنے حالات سے مطمئن ہے تبھی تواُس نے تبدیلی کی نہ تو خواہش کی نہ ہی تبدیلی کیلئے ووٹ دیا۔یہ ساری باتیں جو اب معلوم ہوئی ہیں ، ہماری آپ کی بے خبری اور نادانی کے سبب پہلے معلوم نہیں ہوسکی تھیں ، یہ افسوس کی بات ہے، ہمیں آپ کو بہت ’’اَپ ڈیٹیڈ‘‘ رہنا چاہئے۔
ویسے کون کہتا ہے کہ تبدیلی نہیں آئی؟ آئی ہے۔ آپ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ این ڈی اے میں بی جے پی جو دوسرے نمبر پر تھی پہلے نمبر کا اعزاز حاصل کرچکی ہے، جے ڈی یو جو تیسرے نمبر پر کھسک گئی تھی دوسرے نمبر پر ترقی پا چکی ہے۔ بقیہ پارٹیاں اتنی اہم نہیں ہیں وہ چوتھے نمبر پر پہنچ جائیں یا پانچویں پر یا اُس سے نیچے لڑھک جائیں ۔ بہرکیف کیا تین نمبر سے دوسرا نمبر اور دوسرے نمبر سے پہلا نمبر تبدیلی نہیں ہے؟ کیا اسے تبدیلی نہیں کہا جائیگا؟ کوئی مانے نہ مانے یہ نتیش جی کے ’’نیترتوا‘‘ کا کمال ہے۔ اُنہوں نے ناراضگی کے باوجود بڑی فراخدلی کا ثبوت دیا ہے۔ ’’نیترتوا‘‘ میں خاکساری ہوتی ہے اور نتیش جی نے اس کا حق ادا کرتے ہوئے اپنی پارٹی کو دوسرے نمبر پر رکھا، پہلا نمبر بی جے پی کی خدمت میں بصد شوق پیش کردیا۔ لوگ کہتے تھے نتیش جی کی صحت ٹھیک نہیں ہے۔ شاید درست کہتے تھے اس لئے الیکشن کے بعد سے اپنی رہائش گاہ پر سیکوریٹی بڑھانے کا حکم دیا ہے تاکہ آرام کرسکیں ۔ لوگ آتے جاتے ہیں تو آرام میں خلل پڑتا ہے۔ یہ وپکش کے لوگ ہر بات یا ہر واقعہ کو کوئی نہ کوئی نیا مفہوم عطا کردیتے ہیں ۔ اب کہہ رہے ہیں کہ نتیش جی کو ’’قید‘‘ کردیا گیا ہے۔ عقل سے کتنی پرے ہے یہ بات۔ اور تو اور میڈیا میں بھی ایسے لوگ ہیں جو کئی باتوں کی طرف سے اپنی آنکھیں یا کان بند کئے رہتے ہیں ۔ انہیں تیجسوی اور راہل گاندھی کی آپسی گفتگو کو رپورٹ کرنا چاہئے جو کہہ رہے ہیں :
آ عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں =تو ہائے گل پکار مَیں چلاؤں ہائے دل
اتنا ہی نہیں میڈیا کو اس پر مباحثہ کرنا چاہئے کہ کون ہائے گل پکار رہا ہے اور کون ہائے دل چلا ّرہا ہے۔ میڈیا توجہ دے تو ان مصرعوں سے بڑی عمدہ ہیڈ لائن نکل سکتی ہے۔ میڈیا اپنا فرض نہیں نبھا رہا ہے اُسے بِہار کی بَہار نظر نہیں آرہی ہے ۔