Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’مرگ بر اسرائیل!‘‘

Updated: June 18, 2025, 1:43 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

’’تہران ٹائمس‘‘ کی ایک خبر کی سرخی شاندار اور لاجواب ہے۔ اس کا ترجمہ کچھ اس طرح ہوگا: ’’اسرائیلی، بنکروں میں چھپے ہیں اور ایرانی، سڑکوں پر ہیں ‘‘۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 ’’تہران ٹائمس‘‘ کی ایک خبر کی سرخی شاندار اور لاجواب ہے۔ اس کا ترجمہ کچھ اس طرح ہوگا: ’’اسرائیلی، بنکروں  میں  چھپے ہیں  اور ایرانی، سڑکوں  پر ہیں ‘‘۔ یہ سرخی ایرانی عوام کے عزم و حوصلے کی روداد بیان کرتی ہے۔ خبر میں  بتایا گیا ہے کہ سنیچر کی شام جس وقت اسرائیلی عوام و خواص تہ خانوں  میں  چھپ رہے تھے، ایران کے ہزاروں  شہری گھروں  سے نکل نکل کر آزادی اسکوائر کے قریب دس کلو میٹر طویل اُس شاہراہ پر یکجا ہو رہے تھے جہاں  ’’ایران: علیؓ کی ذوالفقار‘‘ کے عنوان سے عظیم الشان تقریب منعقد کی جا رہی تھی۔ ایسی تقاریب ایران کے متعدد شہروں  میں  منعقد کی گئی۔ بنیادی طور پر یہ ایک مذہبی تقریب تھی جو عید غدیر پر منعقد کی جا رہی تھی مگر اس کے شرکاء کے چہروں  سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف غم و غصہ صاف جھلک رہا تھا۔ ان میں  بہت سے افراد کے ہاتھوں  میں  تختیاں  تھیں  جن پر ’’مرگ بر اسرائیل‘‘ یا ’’مرگ بر نیتن یاہو‘‘ لکھا ہوا تھا۔ بہت لوگ ایسے بھی تھے جن کے ہاتھوں  کی تختیوں  پر علامہ آیت اللہ روح اللہ خمینیؒ کی تصویر تھی۔ 
 یہ یکجہتی اور عوامی اتحاد اس پس منظر میں  خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو، جو امریکہ کی مدد سے ایران میں  تختہ پلٹ چاہتے ہیں ، ایرانی عوام کو مخاطب کرکے کہہ چکے ہیں  کہ انہیں  اپنے ملک کی قیادت کے خلاف بغاوت کرنی چاہئے۔ دل بغض اور کینہ سے بھرا ہو تو اچھے اچھوں  کی زبان قابو میں  نہیں  رہتی، نیتن یاہو کو تو اچھائی چھو کر بھی نہیں  گزری ہے اس لئے ان کی زبان سے نکلنے والے ان الفاظ پر حیرت نہیں  ہونی چاہئے۔ کسی بھی ملک کا حکمراں  اتنے پست خیالات کا اظہار نہیں  کرتا۔ اگر ذہنیت ہی پست ہو تو بات دوسری ہے۔ 
 جہاں  تک ایرانی عوام کے اتحاد اور جوش و جذبہ کا تعلق ہے، موصولہ خبروں  سے واضح ہے کہ نیتن یاہو ایرانی عوام کو بانٹ کر ملک کے انتشار سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ۔ وہ ممکن نہیں  ہے بلکہ اس کے برخلاف ہورہا ہے۔ ان کے مذکورہ اور دیگر بیانات کے سبب ایرانی عوام پہلے سے زیادہ متحد نظر آ رہے ہیں ۔ وہاں  کی اقلیتیں  بھی حکومت کی بھرپور حمایت کا اعلان کر چکی ہیں ۔ اسی اتحاد کے سبب ایرانی فوج اسرائیل جیسی بڑی فوجی طاقت کے خلاف دلیری سے لڑ کر ایک مشاق فوج اور اس کے سیاسی آقاؤں  کے دانت کھٹے کر رہی ہے۔ اس میں  شک نہیں  کہ ایران کا کافی نقصان ہوا ہے اور کہا نہیں  جاسکتا کہ خدانخواستہ آئندہ کتنا ہو مگر ایران نے بھی اسرائیل کو زبردست نقصان پہنچایا ہے۔ کم یا زیادہ نقصانات کے باوجود دونوں  ملکوں  میں  فرق دیکھنا ہو تو یہ بہت واضح فرق ہے کہ ایران صبر کرسکتا ہے مگر اسرائیل جبر کے علاوہ کچھ نہیں  جانتا۔ اس کیلئے تو یہی باعث ِشرم ہونا چاہئے کہ ’’آئرن ڈوم‘‘ جسے آہنی دیوار کہا جاسکتا ہے، کو توڑ کر اسرائیلی شہروں  پر ایرانی میزائل برس رہے ہیں  اور نیتن یاہو کے پیروں  تلے سے زمین کھسک رہی ہے۔ ہمیں  اعتراف ہے کہ محاذِ جنگ سے آدھی ادھوری خبریں  ہی ملتی ہیں  اور اصل نقصان کا اندازہ لگانا کافی دشوار ہوتا ہے۔ایکدوسرے سے مصروفِ پیکار ملکوں  کے ترجمان بھی حقیقی صورتِ حال بیان نہیں  کرتے جس سے مزید ابہام پیدا ہوتا ہے، اسی لئے ہم اُنہی خبروں  پر اکتفا کرتے ہیں  جو مصدقہ ہیں  اور جن کی کسی بھی ذریعہ نے تردید نہیں  کی ہے۔ 
 اس دوران ’’جی سیون‘‘ میں  اسرائیل کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کی توقع تھی اور اس کی بھی توقع تھی کہ اسرائیل کے بلا اشتعال حملے کی مذمت میں  ایک لفظ بھی نہیں  کہا جائیگا، مگر جس کی توقع نہیں  تھی البرٹا (کنیڈا) میں  وہ بھی ہوا۔ ٹرمپ میٹنگ ختم کئے بغیر امریکہ لوَٹ گئے۔ اُن کے ذہن میں  کیا ہے یہ ابھی واضح نہیں  ہے مگر یہ سمجھنا ٹھیک نہ ہوگا کہ اس کا مقصد دُنیا کو چونکانا ہے۔ یقیناً اُن کے ذہن میں  کچھ ہے اور جو کچھ ہے اس سے خیر کی اُمید مشکل ہے۔ 

iran israel Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK