Inquilab Logo Happiest Places to Work

معاشی جنگ، حقیقی جنگ اور ترجیحات

Updated: April 21, 2025, 1:46 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

بھاری اکثریت سے انتخابی فتح حاصل کرنے والے امریکی صدر اِس وقت اقتدار کے نشے میں چور ہیں ۔ جیسی کامیابی اُنہیں صدارتی انتخابات میں ملی ہے، ویسی ہی عالمی تجارتی رسہ کشی میں بھی مل جائیگی

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 بھاری اکثریت سے انتخابی فتح حاصل کرنے والے امریکی صدر اِس وقت اقتدار کے نشے میں  چور ہیں ۔ جیسی کامیابی اُنہیں  صدارتی انتخابات میں  ملی ہے، ویسی ہی عالمی تجارتی رسہ کشی میں  بھی مل جائیگی یہ سوچ لینا بذات خود اس بات کا اشارہ ہے کہ فتح اور اقتدار میں  اوسان پر طاری ہوجانے کی طاقت ہوتی ہے جس سے ذہن بدل جاتا ہے، سوچنے سمجھنے کا طریقہ بدل جاتا ہے یا جو تھا اُس کو تقویت مل جاتی ہے اور اس کی وجہ سے فیصلے متاثر ہوکر یکطرفہ ہو جاتے ہیں ۔ 
 ٹرمپ کو غالب اکثریت نہ ملی ہوتی تو اُن کے فیصلے مختلف ہوتے۔ اُن سے اتنا تکبر نہ جھلکتا۔ یہ بات کہ دُنیا تدبر سے چلتی ہے، تکبر سے نہیں  ٹرمپ کب سمجھیں  گے، سمجھ بھی پائیں  گے یا نہیں ، جب سمجھیں  گے تب کتنی دیر ہوچکی ہوگی اور اگر نہ سمجھنے کی روش پر گامزن رہے تو کب اُن کے فیصلے منہ کے بل گر جائینگے یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔ وہ سمجھ رہے تھے کہ حالات کو بدل دیں  گے۔ یہ نہیں  سوچا تھا کہ کہیں  حالات ہی اُن کو نہ بدل دیں ۔ جو اُنہوں  نے سمجھا تھا وہ نہیں  ہورہا ہے، جو نہیں  سوچا تھا وہ ہونے لگا ہے۔ چین نے اُن کی کارروائیوں  کا ترکی بہ ترکی جواب دیا۔ چینی درآمدات پر ۱۴۵؍ فیصد امریکی ٹیرف کے جواب میں  چین نے امریکی درآمدات پر ۱۲۵؍ فیصد ٹیرف عائد کردیا۔ ٹرمپ بوکھلا گئے اور بوکھلاہٹ کا مزید کتنا شکار ہوں  گے کہا نہیں  جاسکتا۔ چین نے امریکی بوئنگ ایئرکرافٹ کی رسد قبول کرنے سے انکار کردیا۔ طیارہ ’’۷۳۷؍ میکس‘‘ پہنچا مگر اسے بیرنگ لوَٹنا پڑا۔ 
 امریکہ میں  چین کے سفارتکار ژیائی فینگ امریکی اقتدار کو ہوش دلانے کی کوشش کررہے ہیں ، اُنہوں  نے اپنے کل کے بیان میں  کہا ہے کہ بیجنگ افہام و تفہیم چاہتا ہے مگر تجارتی گھمسان میں  جوابی حملوں  کیلئے بھی تیار ہے۔ کہنے کے بعد فوراً کر دکھانا یہ سمجھاتا ہے کہ بیجنگ امریکی دھمکیوں  اور کارروائیوں  سے خوفزدہ تو کیا کچھ خاص فکر مند بھی نہیں  ہے۔ اس نے جوابی کارروائی کا منصوبہ تیار رکھا ہےبلکہ اس پر عمل بھی کررہا ہے۔ اس میں  جرأت تو ہے حکمت بھی ہے جس کی تعریف کی جاسکتی ہے مگر بعض باتوں  کا  افسوس بھی رہے گا۔
  بالخصوص اس بات کا افسوس کہ معاشی مفادات کیلئے عالمی طاقتیں  کتنی دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتی ہیں  مگر انسانی مفادات کیلئے دس قدم چلنا بھی انہیں  منظور نہیں ۔ چین نے امریکہ سے مقابلے کیلئے کتنے جتن پہلے ہی کررکھے ہیں  مثلاً اس نے یورپ پر ڈورے ڈالے ہیں  اور روس سے پینگیں  بڑھائی ہیں ۔ ایسا ملک جو امریکہ کو گھٹنوں  پر لانے کی تیاری میں  ہے اُسے اسرائیل کی عقل درست کرنے میں  کتنا وقت لگے گا؟ مگر، اہل غزہ ڈیڑھ سال سے تسلسل کے ساتھ قیامت خیز حالات سے دوچار ہیں ۔ جام شہادت نوش کرنےوالوں  کی تعداد ۵۱؍ ہزار ۱۵۷ (۵۱۱۵۷) اور زخمیوں  کی تعداد ایک لاکھ ۱۶؍ ہزار ۷۲۴؍ ہوچکی ہے۔ لانسیٹ جرنل میں  شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق شہداء کی تعداد زیادہ ہے کیونکہ ایسے شواہد ملے ہیں  جن سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت سی اموات ریکارڈنہیں  کی جاسکی ہیں ۔ یوکرین روس جنگ کی آگ بھی ٹھنڈی نہیں  ہوئی ہے۔ عالمی غربت اور معاشی عدم مساوات کا جو حال ہے سو ہے۔ ٹیرف کے معاملے میں  پلک جھپکتے ہر ملک حرکت میں  آگیا، مذکورہ جنگوں  کے معاملہ میں  سب بے حس و حرکت ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK