Inquilab Logo Happiest Places to Work

اِسرائیل کا شر اور دُنیا کا ڈر

Updated: June 14, 2025, 1:46 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

جس کا اندیشہ تھا وہی ہوا۔ اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے اپنی شیطنت کا تازہ مظاہرہ بالآخر کرہی دیا۔ اس نے ایران کے نیوکلیائی مراکز پر حملوں کے ذریعہ جنگ کا نیا محاذ کھول دیا ہے۔ کون نہیں جانتا کہ نیتن یاہو اپنے اقتدار کی لڑائی لڑرہے ہیں ۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 جس کا اندیشہ تھا وہی ہوا۔ اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے اپنی شیطنت کا تازہ مظاہرہ بالآخر کرہی دیا۔ اس نے ایران کے نیوکلیائی مراکز پر حملوں  کے ذریعہ جنگ کا نیا محاذ کھول دیا ہے۔ کون نہیں  جانتا کہ نیتن یاہو اپنے اقتدار کی لڑائی لڑرہے ہیں ۔ اسرائیلی عوام اُن کی پالیسیوں  سے ناخوش ہیں ۔ وہ جنگ کا جواز مانگ رہے ہیں  اور کئی یرغمالوں  کی اب تک رہائی نہ ہوپانے کا راز جاننا چاہتے ہیں  مگر نیتن یاہو نے غزہ پر بمباری میں  شدت پیدا کرنے کے علاوہ کچھ نہیں  کیا۔ اس سے عوام اور فوج میں  بے چینی بڑھی۔ کچھ عرصہ پہلے ۱۲؍ ہزار سے زائد موجودہ اور سبکدوش فوجیوں  نے نیتن یاہو کے نام خطوط روانہ کئے اور جنگبندی پر اصرار کیا۔ 
 عوام اور فوج کی یہ بے چینی نیتن یاہو کے اقتدار کیلئے سنگین خطر ہ ہے۔ غزہ جنگ کو پونے دو سال ہوچکے ہیں ۔ تل ابیب کی اتنی بڑی فوجی طاقت اور امریکہ کی مکمل پشت پناہی کے باوجود نہتے اہل غزہ کے خلاف جنگ کا کوئی حتمی نتیجہ نہ نکلنا اہل اسرائیل کو پریشان کررہا ہے اس لئے عوامی توجہ کو موڑنے کے مقصد سے نیتن یاہو کو نیا محاذ کھولنا تھا، سو اُنہوں  نے ایران پر حملوں  کا سہارا لیا۔ وہ جانتے ہیں  کہ اگر وہ کرسی پر نہیں  رہے تو سیدھے جیل جائینگے اس لئے اُنہوں  نے پونے دو سال تک غزہ کو ڈھال بنایا اور اب ایران کو بنارہے ہیں ۔ یہ ایک حکمراں  کا اپنے ہی عوام کے جذبات کے ساتھ بھونڈا مذاق تو ہے ہی، جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ اور دُنیا کو جنگی جنون میں  دھکیلنے کی بزدلانہ جرأت بھی ہے جس کیلئے عالمی آبادی تو اسرائیل کو معاف نہیں  کریگی، اسرائیلی عوام بھی اُنہیں  نہیں  بخشیں  گے۔ ہم عالمی حکمرانوں  کی بات نہیں  کررہے ہیں  جو مصلحت اور منافقت کی دلدل میں  دھنسے ہوئے ہیں ۔ 
 ایران پر حملہ محض نیتن یاہو کے شرپسندانہ عزائم کا نتیجہ نہیں ، ان عزائم کو امریکہ کی تائید بھی حاصل ہے۔ یہ اتفاق نہیں  ہوسکتا کہ اسرائیلی اقدام سے ایک دن قبل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے اپنی ایک قرارداد میں  کہا کہ ایران نیوکلیائی توانائی کے معاملے میں  اپنی ذمہ داریوں  کو پورا نہیں  کررہا ہے۔ نیویارک ٹائمس میں  اس اخبار کے نمائندے اسٹیون ایرلانگر کے مطابق ایسی قرارداد بیس سال میں  کبھی منظور نہیں  کی گئی تھی۔ یہ اسرائیلی حملے کیلئے ماحول سازی کی کوشش نہیں  تو اور کیا تھی؟ ممکن تھا کہ ایران مخالف ماحول مستحکم کرنے میں  مزید کچھ وقت لگتا مگر نیتن یاہو نے شاید محسوس کیا کہ اُن کے پاس وقت نہیں  ہے اس لئے فوراً دھاوا بول دیا۔
  ان حملوں  کو امریکی پشت پناہی حاصل ہونے کا ثبوت حملوں  کے بعد صدرِ امریکہ کے بیان سے بھی ملتا ہے ۔ رائٹرس کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ’’اے بی سی نیوز‘‘کو دیئے گئے انٹرویو میں  اسرائیلی اقدام کی ستائش کی اور اشارہ دیا کہ مزید حملے ہونگے۔ ایکس پر اُن کا کہنا تھا کہ ’’ ہم نے ایران کو ۶۰؍ دن کا وقت دیا تھا، آج ۶۱؍ واں  دن ہے۔‘‘  یہ کھلی جارحیت ہے۔ امریکہ اسرائیل کے شر کو روکنا نہیں  چاہتا مگر دُنیا کو کس کا ڈر ہے؟ کیا اتنی بڑی دُنیا مل جل کر اس مختصر سے ملک کو، جس کا وجود ہی ناجائز ہے، روک نہیں  سکتی؟ سوال یہ بھی ہے کہ اگر اسرائیل حملے کررہا ہے اور ا مریکہ اس کے ساتھ کھڑا ہے تو اقوام متحدہ کیا کررہا ہے؟ کیا ان حملوں  کو اقوام متحدہ کی بھی تائید  حاصل ہے؟ اگر عالمی ادارہ اسرائیل کو روک نہیں  سکا اور آئندہ بھی روکنا نہیں  چاہے گا تو اس کے باقی رہنے کا کیا جواز ہے؟
  تہران جواب دیگا اور جب دیگا تو جنگ کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ جائیگا مگر تہران کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارۂ کار نہیں  ہے۔ اس نے ماضی میں  تحمل سے کام لیا، اب نہیں  لے سکتا مگر اس کے جوابی حملے کے ساتھ ہی تیسری عالمی جنگ کا اندیشہ بھی بڑھ جائیگا۔ خدانخواستہ ایسے حالات ہوئے تو ذمہ دار نتین یاہو ہونگے، امریکہ ہوگا اور اقوام متحدہ ہوگا جو اپنے پیش رو ’’لیگ آف نیشنز‘‘ کی داستان دُہرانے کو ہے جو دوسری عالمی جنگ روکنے میں  ناکامی کے سبب تاریخ کا گمشدہ باب بن گئی۔  

israel iran Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK