ہرٹی اسکول، برلن (جرمنی) کا خود مختار گریجویٹ اسکول ہے جو طرز حکمرانی کی تعلیم دیتا ہے اور اسی موضوع پر غوروخوض اور تبادلۂ خیال کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ ۲۰۰۳ء میں قائم شدہ اس اسکول کو پوسٹ گریجویٹ اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری دینے کا اختیار ہے۔
ہرٹی اسکول، برلن (جرمنی) کا خود مختار گریجویٹ اسکول ہے جو طرز حکمرانی کی تعلیم دیتا ہے اور اسی موضوع پر غوروخوض اور تبادلۂ خیال کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ ۲۰۰۳ء میں قائم شدہ اس اسکول کو پوسٹ گریجویٹ اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری دینے کا اختیار ہے۔ یہ وضاحت اس لئے ضروری معلوم ہوئی کہ لفظ اسکول سے دسویں بارہویں کے اسکول کا تاثر اُبھرتا ہے۔ اِن دنوں یہ اسکول اس لئے خبروں میں ہے کہ اپنے دورۂ جرمنی کے دوران ہندوستان کے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے یہاں کے طلبہ سے، جن میں اکثر ’’جین زی‘‘ کے افراد تھے، مختصر خطاب کیا مگر کافی دیر تک اُن کے سوالوں کے جواب دیئے۔ خطاب اور سوال جواب ملا کر یہ پورا عرصہ کم و بیش پونے دو گھنٹے کا تھا۔ اس گفتگو کا ویڈیو یو ٹیوب پر موجود ہے۔
ویڈیو میں آپ دیکھیں گے کہ راہل گاندھی نے بڑی عمدگی کے ساتھ پہلے تو اپنی بات رکھی اور امریکہ و برطانیہ کی مثال دیتے ہوئے بڑی پتے کی بات کہی کہ دُنیا میں کوئی بھی ملک طاقتور کیسے بنتا ہے اور کون سی شے اُسے دُنیا کے نقشے پر امتیاز عطا کرتی ہے۔ اس ضمن میں برطانیہ اور امریکہ کا حوالہ دینے کے بعد چین کی (تازہ) مثال پیش کرتے ہوئے راہل نے یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ آج چین اپنی فوقیت ثابت کررہا ہے اور یہ اسلئے ہے کہ پوری دُنیا کو جن مصنوعات کی ضرورت ہے، وہ چین میں تیار کی جارہی ہیں ۔ ماضی میں یہ طرۂ امتیاز امریکہ، جرمنی، اٹلی، جاپان اور کوریا کا تھا مگر آج یہ منصب چین کو حاصل ہوگیا ہے جس کی وجہ سے وہاں روزگار پیدا ہورہا ہے اور معیشت ترقی کررہی ہے۔ بقول راہل گاندھی چین نے غیر جمہوری ماحول میں صنعتی ترقی کی جبکہ ہندوستان ثابت کرسکتا ہے کہ یہ، جمہوری ماحول میں بھی ممکن ہے۔
راہل گاندھی دورانِ تقریر بھی اور بعد میں سوالوں کے جواب دیتے وقت بھی بڑی سوجھ بوجھ سے اپنے سامعین پر نہایت خوشگوار تاثر قائم کررہے تھے۔ اُن کی گفتگو میں جذباتیت، دعوؤں اور الزامات سے گریز اور عالمی و قومی مسائل کے تجزیئے اور غوروفکر سے تشکیل پانے والا نظریہ تھا۔ اس میں سیاست نہیں تھی بلکہ موجودہ سیاست کے خلاف دردمندانہ تشویش کے ساتھ اس کو بدلنے کا عزم تھا۔ اُنہو ں نے مسائل کی جانب اشارہ کیا مگر حل کی تدابیر کے ساتھ۔ مثلاً اُنہوں نے اس سوال کے جواب میں ، کہ صنعتوں کا فروغ فضائی آلودگی کا سبب بنتا ہے اسے کیسے روکا جاسکتا ہے، کہا کہ بے شمار ایسی صنعتیں ہیں جن سے فضائی آلودگی اتنی نہیں ہوتی، یہی نہیں بلکہ کئی صنعتیں گرین اینرجی سے جاری رکھی جاسکتی ہیں ۔ چونکہ یہ بات چیت پہلے سے ریکارڈ نہیں کی گئی تھی بلکہ جو ویڈیو جاری ہوا ہے وہ اصل بات چیت کا ہے اسلئے راہل کے برجستہ جوابات یعنی اصلی من کی بات کی گہرائی، سائنس و تکنالوجی سے متعلق اُن کا نالج اور مسائل سے زیادہ حل پر نگاہ رکھنے کا طرز عمل دیکھ کر محسوس ہورہا تھا کہ یہ اُن کا ویژن ہے، یہ پہلے سے تحریر شدہ متن کا عکس نہیں ہے۔
راہل نے ملک میں جمہوریت اور آئین کو لاحق خطرات، جمہوری اداروں کی زبوں حالی، خوف کا ماحول، ووٹ چوری اور الیکشن کمیشن کی عدم جوابدہی جیسے مسائل اُجاگر کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہم ان مسائل کو حل کرسکتے ہیں اور کرینگے۔ اُن کی تقریر اور سوال جواب کے وقفے کا ویڈیو دیکھا جانا چاہئے کہ اس سے سوچتا ہوا ذہن رکھنے والے ایک متوازن نوجوان کی تصویر اُبھرتی ہے ۔