• Mon, 07 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دَورہ اور دَرد

Updated: September 10, 2024, 1:34 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اُدھر راہل گاندھی امریکہ میں ہیں اور اِدھر بعض لیڈر بڑی تکلیف میں ہیں (مثلاً گری راج سنگھ)۔ یہ چاہتے ہیں کہ راہل کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے اُن کی پزیرائی ہو، اُن کا قد بڑھے اور یہ تاثر ملے کہ کانگریس مضبوط ہورہی ہے اور پوری طاقت و توانائی کے ساتھ ہورہی ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 اُدھر راہل گاندھی امریکہ میں  ہیں  اور اِدھر بعض لیڈر بڑی تکلیف میں  ہیں   (مثلاً گری راج سنگھ)۔ یہ چاہتے ہیں  کہ راہل کوئی ایسا کام نہ کریں  جس سے اُن کی پزیرائی ہو، اُن کا قد بڑھے اور یہ تاثر ملے کہ کانگریس مضبوط ہورہی ہے اور پوری طاقت و توانائی کے ساتھ ہورہی ہے۔ ایسے لیڈروں  کی تکلیف دو طرح کی ہے: (۱) مسلسل رہنے والی، اور (۲) وقفہ وقفہ سے شدید ہونے والی۔ مسلسل تکلیف کی وجہ راہل کی مسلسل کاوشیں  ہیں ۔ اُنہوں  نے بھارت جوڑو یاترا کے ذریعہ لگاتار ۱۵۰؍ دنوں  تک خود کو خبروں  میں  رکھا۔ مین اسٹریم میڈیا نے کو َر کرنے کی طرح کو َر نہیں  کیا اس کے باوجود راہل کے مشن کو غیر معمولی پزیرائی اور کامیابی ملی۔ یاترا کے علاوہ راہل نے چھوٹی چھوٹی ملاقاتوں  سے بھی چونکایا۔ کبھی وہ موٹر مین سے ملے کبھی نوجوانوں  سے، کبھی بڑھئی سے کبھی قلیوں  سے۔ یہ سلسلہ جاری ہی تھا کہ بھارت جوڑو نیائے یاترا (یاترا نمبر دو) شروع کردی جو ۶۰۔۶۱؍ دن کی تھی۔ اس طرح میڈیا سے تعاون نہ ملنے کے باوجود راہل نے خود کو خبروں  میں  رکھا اور اس سے جتنا فائدہ اُٹھایا وہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا مل کر بھی نہیں  پہنچا سکتے تھے۔ راہل کی پبلسٹی سوشل میڈیا سے ہوئی، اس میں  کوئی کسر رہ گئی تھی تو عوام کے جوش و خروش نے اسے پورا کردیا۔ یہ اس لئے بھی آسان ہوگیا کہ رفتہ رفتہ عوام، راہل کے خلاف جاری کئے گئے پروپیگنڈہ کے اثر سے باہر آ گئے۔ مذکورہ لیڈروں  کو یہ شکوہ بھی ہے کہ راہل اتنے فعال کیوں  ہیں ، نوجوانوں  کو متاثر کرنے کی اپنی صلاحیت کو کیوں  بروئے کار لا رہے ہیں  اور اپوزیشن لیڈر کا عہدہ اُنہوں  نے کیوں  قبول کیا؟ 

یہ بھی پڑھئے : امریکی صدارتی انتخاب

 یہ ہوئی مسلسل جاری رہنے والی تکلیف جو اُس وقت بڑھ جاتی ہے جب راہل کچھ ایسا کرتے ہیں  کہ موضوع بحث بن جاتے ہیں ، اُن کی پزیرائی ہوتی ہے، پارلیمنٹ کی اُن کی تقریر دیکھنے اور سننے والوں  کی تعداد قابل ذکر حد تک بڑھ جاتی ہے، عوامی مقبولیت میں  اضافہ ہوتا ہے، کانگریس الیکشن جیت لیتی ہے یا وہ کسی غیر ملکی دورہ پر روانہ ہوتے ہیں ۔ اِن لیڈروں  کے ذہنوں  میں  سوال ہے کہ راہل اتنا فعال کیوں  ہوگئے ہیں ؟ فعال تو وزیر اعظم ہی کو رہنا چاہئے تھا، راہل کیوں  ہیں ؟ پھر وہ بیرونی ملکوں  میں  جا کر شستہ اور بے داغ انگریزی کیوں  بولتے ہیں  اور صحافیوں  کے سوالوں  کا جواب کیوں  دیتے ہیں ۔ ان کے خیال میں  راہل کو وہ سب نہیں  کرنا چاہئے جو ’’بالک بدھی‘‘ کو زیب نہیں  دیتا۔ وہ سب بھی نہیں  کرنا چاہئے جس سے کانگریس توانا ہوتی ہے۔ ان لیڈروں  کا خیال ہے کہ راہل کو ہر طرح کے موضوع پر بھی نہیں  بولنا چاہئے مثلاً وہ اے آئی پر کیوں  بولتے ہیں ، اس سلسلے کے سوالوں  کا معقول جواب کیوں  دیتے ہیں ، مختلف موضوعات پر دانشورانہ انداز میں  کیوں  تبصرہ کرتے ہیں ، بولتے وقت کوئی غلطی کیوں  نہیں  کرتے جس پر کہنے سننے اور گرفت کرنے کا موقع ملے اور اُن کے اظہار خیال سے دردمندی کیوں  جھلکتی ہے جو سننے والوں  کو متاثر کرتی ہے؟ ان لیڈروں  کے خیال میں  راہل ویسے کیوں  نہیں  ہیں  جیسا اُنہیں  ثابت کرنے کی کوشش کی گئی اور عوام و خواص کو تقریباً یقین دلا دیا گیا تھا کہ اس نوجوان کو اقتدار چاہئے کیونکہ یہ، اقتدار کو اپنا موروثی حق سمجھتا ہے؟
  اِن لیڈروں  کے درد کا مداوا نہیں  ہوسکتا کیونکہ بعض اور حسد کا علاج آج تک دریافت نہیں  ہوا ہے۔ بہتر ہے کہ ان کے بیانات سے لطف اندوز ہوا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK