Inquilab Logo Happiest Places to Work

پھول خوشبودار ہو یا نہ ہو؟

Updated: July 27, 2025, 7:42 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

تعلیم ہو اور تربیت نہ ہو تو یہ عمل بالکل ایسا ہے جیسے تیرانداز کے پاس کمان ہو، تیر نہ ہو یا دلہن کو لے جانے کیلئے ڈولی ہو کہار نہ ہوں یا آنکھیں ہوں بینائی نہ ہو یا مکان ہو اُس میں مکین نہ ہوں ۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 تعلیم ہو اور تربیت نہ ہو تو یہ عمل بالکل ایسا ہے جیسے تیرانداز کے پاس کمان ہو، تیر نہ ہو یا دلہن کو لے جانے کیلئے ڈولی ہو کہار نہ ہوں  یا آنکھیں  ہوں  بینائی نہ ہو یا مکان ہو اُس میں  مکین نہ ہوں ۔ دورِ جدید میں  تعلیم پر بہت زور دیا جارہا ہے مگر باوجود اس شعور اور آگاہی کے کہ تربیت بھی اُتنی ہی ضروری ہے، اس پر توجہ مرکوز کرنے کی فکر کسی کو نہیں  ہے۔ تربیت تعلیم کو نفع بخش بناتی ہے، ذہنوں  کو منور کرتی ہے اور دلوں  میں  سوز و گداز پیدا کرتی ہے۔ اگر ہم نے یہ کہا کہ اس کی فکر کسی کو نہیں  تو یہ بتانا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اس کیلئے کون کون ذمہ دار ہے۔ 
 ہمارے خیال میں  تربیت کی ذمہ داری والدین کی ہے، اساتذہ کی ہے اور معاشرہ کی ہے یعنی تربیت گھر میں  ہو، اسکول اور کالج میں  ہو اور گھر سے باہر کی دُنیا میں  ہر طرف ہو یہاں  تک کہ طالب علم رشتے دار کے گھر جائے تو وہاں  سے بھی اور کسی جگہ مہمان ہو تو وہاں  سے بھی کچھ نہ کچھ سیکھ کر واپس آئے، چٹکی بھر ہی سہی روشنی لے کرواپس آئے۔ سوشل میڈیا کے اِس دور میں  کسی شخص کی خیرخواہی، کسی کا دست تعاون یا کسی کا عمل ِ خیر صارفین کو کافی متاثر کرتا ہے ۔ ایسا کیوں  ہے؟ اس لئے کہ خیرخواہی، تعاون اور عمل ِ خیر لوگوں  کو بھاتا ہے، اُن پر خوشگوار تاثر قائم کرتا ہے اور ، لوگ اسے تیزی سے ’’وائرل‘‘ کردیتے ہیں  کیونکہ وہ جانتے ہیں  کہ متعلقہ ویڈیو جہاں  جہاں  پہنچے گا وہاں  وہاں  اُسے پسند کیا جائیگا۔ 
 ایسا ویڈیو وہ شخص بھی فارورڈ کرتا ہے جو خیر کے کاموں  سے عملاً کوتاہی برتتا ہے۔ جو کام وہ خود نہیں  کرتا اس کی دوسروں  سے توقع کرتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ یہی کام کرنے کے ہیں ۔ ان کاموں  کا تجزیہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ خیرخواہی کی اہمیت، تعاون کی افادیت اور عمل خیر کی وقعت سے جو چیز آگاہ کرتی ہے وہ تعلیم ہے مگر ان کی انجام دہی کا جذبہ جس شے سے پیدا ہوتا ہے وہ تربیت ہے۔ جہاں  جہاں  یہ جذبہ پیدا ہوا وہاں  وہاں  زندگی نکھر نکھر گئی اور کارآمد اور نافع بن گئی مگر جہاں  جہاں  تربیت کے فقدان کی وجہ سے مطلوبہ جذبہ نہیں  پیدا ہوا یا تقویت پانے سے رہ گیا وہاں  وہاں  زندگی جتنی کارآمد بن سکتی تھی نہیں  بنی۔ ایک طالب علم نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرلی اور کسی محکمے کا افسر اعلیٰ بن گیا مگر تربیت سے عاری تھا اسلئے اپنے فرائض کی انجام دہی کے عمل کو خلق خدا کے حقیقی مفاد میں  نہیں  ڈھال سکا۔ اسی لئے ہم آپ بہت سے تعلیم یافتہ لوگوں  سے توقع وابستہ کرتے ہیں  جو پوری نہیں  ہوتی کیونکہ انہیں  ڈگری ملی تربیت ملی یا نہیں  اس سوال کا جواب ذرا دیر میں  ملتا ہے۔
 ممکن ہے معترضین یہ کہیں  کہ دورِ حاضر میں  تربیت کا مول نہیں  کیونکہ زمانہ بدل چکا ہے،قدریں  بدل چکی ہیں  اور تربیت سے پیدا ہونے والے محاسن کے حامل انسان کو لوگ احمق سمجھتے ہیں ، تو معترضین کی رائے سے اس لئے اتفاق نہیں  کیا جاسکتا کہ دور چاہے جو ہو آفاقی قدریں  نہیں  بدلتیں ، جھوٹ چاہے جتنا عام ہوجائے سچ کی قدر کبھی کم نہیں  ہوتی، یہاں  تک جھوٹ بولنے والا بھی قسم کھا کر کہتا ہے کہ وہ سچ بول رہا ہے۔ یہ سچ کی اہمیت ہے۔ اس مثال کو دیگر قدروں  پر بھی منطبق کیا جاسکتا ہے۔ تعلیم طالب علم کی شخصیت کو پھول بناتی ہے اور تربیت اُس میں  خوشبو پیدا کرتی ہے۔ جب بھی ایسا ہوتا ہے طالب علم اپنی چال ڈھال، گفتگو، افکار اور افعال سے خوشبو پھیلاتا ہوا گزرتا ہے۔ اُسے دیکھنے والا پلٹ کر دیکھتا ہے اور جس نے نہیں  دیکھا وہ دیکھنے کی آرزو کرتا ہے۔ ایسا طالب علم مثالی کہلاتا ہے۔

education Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK