Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’میرے گھر کا آنگن سُونا ہو گیا ،کھیلنے اور مجھے ماں بولنے والا کوئی نہیں رہا‘‘

Updated: July 27, 2025, 10:53 AM IST | Jhalawar

جھالاواڑ کے اسکول حادثہ میں اپنے دونوں بچوں کو گنوادینے والی ماں کا درد چھلکا ، متعدد خاندان اپنے بچوں سے محروم ہو گئے ، کئی بچے زخمی ہیں

Many mothers can be seen crying in grief after the Jhalawar accident.
جھالاواڑ حادثےکے بعدکئی مائوں کو زار و قطار روتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے

چند روز قبل تک راجستھان کے جھالاواڑ ضلع کے ایک سادہ سے گھر کے صحن میں دو بہن بھائیوں کی قہقہوں بھری آوازیں گونج رہی تھیں۔ آج وہ صحن سناٹے میں ڈوبا ہوا ہے۔  ان  دونوں بچوں سمیت سات معصوم طلبہ جمعہ کو اسکول کی عمارت گرنے کے دلخراش حادثے میں ہلاک  ہو گئے۔غم سے نڈھال ان بچوں کی ماں جو ہر لمحے اپنی دنیا کو ان کی ہنسی میں دیکھتی تھی، اشکبار آنکھوں سے کہہ رہی ہے کہ ’’میرے  صرف دو ہی بچے تھے، ایک بیٹا اور ایک بیٹی..... دونوں چلے گئے۔  میرے گھر کا آنگن سُونا ہو گیا .... اب میرے گھر کے آنگن میں کھیلنے والا ، ہنسنے والا اور مجھے ماں بولنے والا کوئی نہیں رہا ۔کاش خدا مجھے  اپنے پاس بلالیتا لیکن میرے بچوں کو بخش دیتا ۔‘‘یہ سانحہ کئی خاندانوں پر قیامت بن  ٹوٹا ہے، مگر اس ماں کا دکھ شاید سب سے گہرا ہے۔
 سنیچر کی صبح  ایس آر جی  اسپتال کے مردہ خانے کے باہر سوگ کا عالم دیدنی تھا۔ جیسے ہی سات بچوں کی لاشیں ان کے لواحقین کے حوالے کی گئیں، وہاں موجود ماؤں کی دل کو چیر کر رکھ دینے دینے والی چیخیں فضا میں گونج اٹھیں۔کچھ والدین اپنے بچوں کے کفن سے لپٹے رہے، وہ اپنی  دنیا کو  چھوڑنے کو تیار نہ تھے تو کچھ صدمے میں چپ چاپ بیٹھے رہے  جیسے وقت تھم گیا ہو۔بعد ازاں پانچ بچوں کی آخری رسومات ایک ہی چتا پر ادا کی گئیں جبکہ دو بچوں کی  رسومات علاحدہ ہوئیں۔
  ایک ماں  جس کا بچہ اس حادثے میں ہلاک ہوا، اس  نے اسکول انتظامیہ پر سوال اٹھایاکہ ’’ساتذہ بچوں کو چھوڑ کر باہر کیا کر رہے تھے؟ اگر وہ ساتھ ہوتے تو شاید  ان کے بچے زندہ ہوتے ۔‘‘یہ سوال ریاست میں دیہی اسکولوں کی خستہ حال حالت اور انتظامیہ کی غفلت پر گہرا سوالیہ نشان بھی لگاتا ہے ۔ فوت ہونے والے بچوں کی شناخت پیال(۱۲)، ہریش (۸)، پرینکا(۱۲)، کندن (۱۲)، کارتک  اور ایک بہن بھائی — مینا(۱۲) اور کنہیا(۶) کے طور پر ہوئی ہے۔ سبھی بچے ایک ہی گاؤں کے رہائشی تھے۔سب سے کم عمر بچے کی عمر صرف ۶؍ سال تھی۔ اس کی مختصر سی زندگی محض ایک اسکول کی دیوار کے نیچے دم توڑ گئی۔حادثے کے بعد عملے  کے ۵؍ اراکین کو معطل کر دیا گیا۔

education Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK