Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ کا خوف اور برکس

Updated: July 11, 2025, 1:33 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

فی زمانہ، صدر امریکہ ہی وہ شخص اور ادارہ ہے جو روئے زمین پر سب سے بڑی طاقت تسلیم کیا جاتا ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 فی زمانہ، صدر امریکہ ہی وہ شخص اور ادارہ ہے جو روئے زمین پر سب سے بڑی طاقت تسلیم کیا جاتا ہے۔ جب تک دُنیا ’’بائے پولر‘‘ (دو قطبی) تھی تب تک امریکی صدر کو یہ اعزاز (اگر یہ اعزاز ہے تو) حاصل نہیں  تھا مگر سوویت یونین کے انتشار کے بعد سے دُنیا یک قطبی ہوگئی اور امریکہ کو سب سے بڑی طاقت مان لیا گیا۔ کون سب سے بڑی طاقت ہے اور کون اُس سے کم، اس کا انحصار اُس ملک کی معاشی قوت پر ہے۔ دُنیا کی مت ماری گئی ہے اس لئے تہذیب و ثقافت، علم و آگہی، فنون لطیفہ، تحقیق و تصنیف اور امن و سکون کو وہ اہمیت نہیں  دی جاتی جو معاشی قوت کو دے دی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ۱۹۹۰ء کے بعد سے امریکہ بہادر ہی کا چرچا ہر طرف ہے۔ اس ملک کو اب ایسا صدر مل گیا ہے جو امریکہ کو ’’گریٹ اگین‘‘ بنانے کے فراق میں  ہے اور جو کچھ بھی اُسے سوجھتا ہے وہ اُسے فرمان کی صورت جاری کردیتا ہے۔ اِسے سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ دُنیا ’’ملٹی پولر‘‘(کثیر قطبی) نہ ہوجائے کیونکہ اگر ایسا ہوا تو امریکہ کی چودھراہٹ ختم ہوجائیگی۔ اسی لئے، صدرِ امریکہ دُنیا کی ہر اُس تحریک و تنظیم پر جھلائے ہوئے ہیں  جو اپنی طاقت بڑھاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ اُنہیں  چین ہی سے مخاصمت نہیں  ہے، وہ ہندوستان سے بھی خار کھائے ہوئے ہیں ۔ وہ روس کو بھی حد میں  رکھنا چاہتے ہیں  اور مشرق وسطیٰ پر بھی نگاہ رکھے ہوئے ہیں  کہ یہ بھی منہ نہ موڑ لے۔
 اسی لئے ’’برکس‘‘ (BRICS) سے اُنہیں  خدا واسطے کا بیرہے کیونکہ اس علاقائی تنظیم نے اب سے پہلے کی میٹنگوں  میں  باہمی تجارت میں  ڈالر کے لین دین سے احتراز کی تجویز پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔ یہ ہڑبڑاہٹ اور گھبراہٹ ایسے عالم میں  ہے جبکہ متاثر ہونے کے باوجود آج بھی ڈالر کی فوقیت برقرار ہے۔ نہ صرف یہ کہ عالمی تجارت اسی کرنسی میں  ہورہی ہے بلکہ الگ الگ ملکوں  کے پاس زرِ مبادلہ کا جو ذخیرہ ہے اُس کا بیشتر حصہ بھی ڈالر ہی میں  ہے۔ اس طرح ڈالر کوئی خطرہ لاحق نہیں  ہے۔ آج بھی ۹۰؍ فیصد عالمی تجارت ڈالر کی مرہون منت ہے۔ آج بھی ۵۹؍ فیصد فارین ایکس چینج ریزرو ڈالر کی شکل میں  موجود ہے۔ ۲۰۲۴ء میں  ۳۳؍ کھرب ڈالر کی مجموعی عالمی تجارت میں  صرف ۳؍ فیصد (ایک کھرب ڈالر کی) تجارت دیگر (غیر ڈالر) کرنسیوں  میں  ہوئی مگر ٹرمپ اس سے بھی خوفزدہ ہیں  کہ اگر یہ رجحان تقویت پا گیا تو اُن کا ڈالر پھیکا پڑتا جائیگا۔ 
 ڈالر کی تقویت کو موضوع بناکر ٹرمپ جو کچھ بھی کررہے ہیں ، جتنی دھمکیاں  دے رہے ہیں ، ٹیرف کے نام پر اپنے اقدامات کے ذریعہ اُنہوں  نے جو ہاہاکار مچائی ہے اور جس طرح من مانے طریقے سے ٹیرف کی شرح طے کرتے جارہے ہیں ، اُس کے پس پشت ایک اور ہدف ہے۔ وہ برکس جیسی علاقائی گروہ بندیوں  کو بھی روکنا چاہتے ہیں  تاکہ کوئی سر اُٹھانے والا نہ جنم لے لے یا علاقائی گروہ بندیاں  امریکی مفادات کیلئے خطرہ نہ بن جائیں ۔ برکس کی حالیہ چوٹی کانفرنس سے اُن کی طبیعت کچھ زیادہ ہی مضطرب ہے۔ اس کے نتیجے میں  اُنہوں  نے ابھی کل ہی اعلان کیا ہے کہ یہ تنظیم امریکی ڈالر کی حاکمیت کو چیلنج کرنے کیلئے بنائی گئی ہے لہٰذا ہندوستان سمیت وہ تمام ممالک جو اس تنظیم کا حصہ ہیں ، اگر اُنہوں  نے یکم اگست تک امریکہ کے ساتھ حتمی تجارتی معاہدہ نہ کرلیا تو اُن پر ۱۰؍ فیصد ٹیرف عائد کردیا جائیگا۔ دُنیا کے اتنے طاقتور شخص کا اتنا خوفزدہ ہونا سمجھ میں  نہیں  آتا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK