Inquilab Logo

اتحاد بمقابلہ انتشار

Updated: May 22, 2024, 1:10 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

دو ماہ قبل کسی نے سوچا نہیں تھا کہ اپوزیشن کے اتحاد کو عوام کی غیر معمولی حمایت ملنے لگے گی اور صورت حال یہاں تک پہنچے گی کہ ایک رَیلی (پھولپور) میں اتنے لوگ جمع ہوجائینگے کہ بھگدڑ جیسی نوبت آجائیگی اور کانگریس نیز سماج وادی پارٹی کے لیڈروں کو عوام سے خطاب کئے بغیر لوَٹ جانا پڑے گا۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

 دو ماہ قبل کسی نے سوچا نہیں  تھا کہ اپوزیشن کے اتحاد کو عوام کی غیر معمولی حمایت ملنے لگے گی اور صورت حال یہاں  تک پہنچے گی کہ ایک رَیلی (پھولپور) میں  اتنے لوگ جمع ہوجائینگے کہ بھگدڑ جیسی نوبت آجائیگی اور کانگریس نیز سماج وادی پارٹی کے لیڈروں  کو عوام سے خطاب کئے بغیر لوَٹ جانا پڑے گا۔’’انڈیا‘‘ اتحاد کی اب تک کی تمام ریلیاں  کامیابی سے ہمکنار ہوئی ہیں ۔ کھرگے، راہل، پرینکا ، اکھلیش، شرد پوار، اُدھو ٹھاکرے، تیجسوی، کیجریوال اور رائے بریلی میں  سونیا گاندھی۔ ہر رَیلی کے ویڈیو گواہ ہیں ۔ ان لیڈروں  کی جسمانی حرکات و سکنات (باڈی لینگویج) سے پتہ چلتا ہے کہ عوام کا جوش و خروش اُن میں  نیا اعتماد پیدا کررہا ہے۔ ان لیڈروں  نے جب اتحاد کے خدوخال تیار کئے ہوں  گے تب انہیں  خود اندازہ نہیں  رہا ہوگا کہ وہ ایسا کارِ خیر کرنے جارہے ہیں  جس کی تمنا عوام کے دلوں  میں  تھی مگر وہ خاموش تھے، شاید اس لئے کہ اُنہیں  ایک دوسرے کے خلاف لڑنے والی پارٹیوں  سے اُمید نہیں  تھی۔اب وہ انہیں  شیر وشکر دیکھ رہے ہیں  تو کھل کر اُن کی حمایت کررہے ہیں ۔ خاص بات یہ بھی ہے کہ ان میں ہر عمر، فرقہ اور طبقے کے لوگ ہیں ۔ 
 سچ پوچھئے تو ’’انڈیا‘‘ میں  شامل علاقائی پارٹیوں  کو کانگریس سے بظاہر یا بباطن شکایتیں  بھی تھیں ۔ اتنا ہی نہیں ، کہیں  نہ کہیں  یہ خوف بھی تھا کہ کانگریس کو موقع ملا تو وہ اُس سیاسی زمین کے دوبارہ حصول میں  کامیاب ہوسکتی ہے جو ان کے حصے میں  آچکی ہے۔ مگر مشترکہ دشمن نے ان سب کو دوستی پر آمادہ کیا اور اب ان میں  ہم آہنگی اس حد تک ہے کہ آئے دن کی ریلیوں  کے باوجود ان میں  کوئی ایسا نہیں  جو ایک بار بھی موضوع سے ہٹا ہو۔ اس کے برخلاف بی جے پی کے لیڈران اور ان کے سپریم لیڈر، جن کے فن خطابت کی داد ہر خاص و عام دیتا ہے، بار بار موضوع بدل رہے ہیں  اور بے جان سی گفتگو کررہے ہیں ۔ ان کا مسلمانوں  کے بارے میں  کبھی کچھ اور کبھی کہنا بھی بی جے پی حامیوں  کو متذبذب کر رہا ہوگا۔اگر موضوعاتی تنوع کے نقطۂ نظر سے انڈیا اتحاد اور بی جے پی لیڈروں  کی تقریروں  کا موازنہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ متن کے اعتبار سے اول الذکر کی تقاریر کافی دَم دار ہیں  اور آخر الذکر کی تقاریر زبان حال سے اپنی بے وزنی کا شکوہ کررہی ہیں ۔ اب تک وزیر اعظم کی تقریروں  کا بڑا شہرہ ہوا کرتا تھا مگر اب تو ایسا لگتا ہے کہ اُن کے عقیدت مند اگر سب کے سامنے نہیں  تو نجی گفتگو میں  نادم ہوتے ہوں  گے کہ جس لیڈر کو اُنہو ں نے اپنا ہیرو سمجھا وہ کیسی مضحکہ خیز باتیں  کررہا ہے، کسی ایک موضوع پر ٹھہرتا ہی نہیں  ہے، عوام سے وابستہ مسائل پر بات ہی نہیں  کرتا اور سوائے کانگریس کو بُرا بھلا کہنے کے اس کا کوئی ایجنڈا نہیں  ہے۔ مودی سے پہلے بی جے پی کے واحد وزیر اعظم واجپئی تھے۔ ان کی تقریروں  میں  لب و لہجہ، انداز تخاطب اور زبان کا رَچاؤ ہی نہیں ، متن بھی ہوتا تھا جس کا نتیجہ تھا کہ مخالفین بھی اُن کی تقریروں  کو دلچسپی سے سنتے تھے اور نظریاتی اختلاف کے باوجود اُن کا احترام کرتے تھے۔ 
 وزیر اعظم مودی ہی کی تقاریر کا گلہ نہیں ، دیگر بی جے پی لیڈران کے بیانات کا بھی مسئلہ ہے، ایسا لگتا ہے کہ پارٹی نے طے نہیں  کیا ہے کہ اُس کے لیڈروں  کو کون سے موضوعا ت پر کیا بولنا ہے۔ جے پی نڈا کا آر ایس ایس کے بارے میں  بیان دیکھ لیجئے جو بی جے پی لیڈروں  کے سابقہ بیانات سے بالکل مختلف ہے۔ یہ غیر شعوری طور پر نہیں  ہوسکتا مگر جان بوجھ کر ایسا کہنےکی وجہ بھی سمجھ میں  نہیں  آتی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK