Inquilab Logo Happiest Places to Work

راہل نے پینترا کیوں بدلا؟

Updated: June 11, 2025, 1:30 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی آپریشن سیندور کے تعلق سے سوال اُٹھا رہے تھے۔ ان میں دم تھا۔ دم تو اُن کے کئی دیگر سوالوں میں بھی تھا جو ماضی میں پوچھے گئے تھے مگر آپریشن سیندور پر اُن کے سوال نہ صرف یہ کہ نہایت حساس موضوع پر تھے بلکہ من و عن وہی تھے جو عوام کے دلوں میں تھے

Rahul Gandhi Photo: INN
راہل گاندھی۔ تصویر: آئی این این

  اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی آپریشن سیندور کے تعلق سے سوال اُٹھا رہے تھے۔ ان میں  دم تھا۔ دم تو اُن کے کئی دیگر سوالوں  میں  بھی تھا جو ماضی میں  پوچھے گئے تھے مگر آپریشن سیندور پر اُن کے سوال نہ صرف یہ کہ نہایت حساس موضوع پر تھے بلکہ من و عن وہی تھے جو عوام کے دلوں  میں  تھے مثلاً ایسے وقت میں  سیز فائر کیوں  کیا گیاجب ہندوستانی فوج پاکستان کو سبق سکھانے کے بہت قریب پہنچ چکی تھی یا سیزفائر کا محرک کون تھا، کیا یہ درست ہے کہ ٹرمپ نے جنگ رُکوائی، وغیرہ۔ ان سوالوں  کا پوچھا جانا بالکل ایسا تھا جیسے راہل عوام کی ترجمانی کررہے ہیں ۔ مرکز نے ان کا جواب نہیں  دیا جس سے ظاہر تھا کہ سوال اُسے پریشان کررہے ہیں ۔ 
 اس دوران اپوزیشن پارٹیوں  کا مطالبہ تھا کہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس منعقد کیا جائے تاکہ پہلگام سانحہ سے لے کر آپریشن سیندور کے تھم جانے تک کے واقعات اور ان سے متعلق باتوں  پر بحث و مباحثہ ہو۔ اس کی وجہ سے بھی حکومت دباؤ میں  تھی۔ صاف محسوس ہورہا تھا کہ خصوصی پارلیمانی اجلاس بلانے کا حکومت کا قطعی ارادہ نہیں  ہے، اس کا ثبوت بھی مل گیا جب پارلیمنٹ کے بارانی اجلاس کی تاریخ (۲۱؍ جولائی تا ۱۲؍ اگست) کا اعلان کردیا گیا۔ عموماً، پارلیمانی اجلاس کا شیڈول ہفتہ دو ہفتہ پہلے جاری کیا جاتا ہے مگر اس بار ۴۷؍ دن پہلے کیا گیا جو ممکنہ طور پر اس لئے تھا کہ اپوزیشن خصوصی اجلاس کے مطالبے سے باز آجائے۔ اس سے بھی حکومت کی پریشانی ظاہر ہورہی تھی جس کے سبب کہا جاسکتا تھا کہ حکومت سخت دباؤ میں  ہے۔ ایسے میں  راہل گاندھی کا ایک بھرپور، مؤثر اور عوام کے دلوں  سے قریب موضوع کو چھوڑ کر اچانک مہاراشٹر الیکشن کے موضوع پر چلا جانا اور الیکشن کمیشن سے بھڑ جانا بہت سوں  کو عجیب اور ناقابل فہم لگا۔ ہم نہیں  جانتے کہ یہ راہل کی ’’ناسمجھی‘‘ تھی یاا س میں  ماسٹراسٹروک جیسا بھی کچھ تھا مگر اتنا ضرور سمجھ میں  آتا ہے کہ اگر یہ ماسٹر اسٹروک نہیں  تھا تو ناسمجھی بھی نہیں  تھی۔
 ہماری رائے میں  راہل نے دو وجوہات کی بناء پر ایسا کیا ہوگا اور اگر یہ درست ہے تو اس سے اُن کی سیاسی پختگی ہی کا اشارہ ملتا ہے۔ ایک تو یہ کہ ایسے وقت میں  ملک کا سیاسی بیانیہ بدل دیا جائے جب پارلیمانی وفود، جو بیرونی دورے پر تھے، وطن واپس آرہے تھے۔ مقصد یہ رہا ہوگا کہ میڈیا، ششی تھرور یا سلمان خورشید کو ہاتھوں  ہاتھ نہ لے جن کے بیرونِ ملک بیانات کانگریس کے موقف سے ہم آہنگ نہیں  تھے، وہ اس طرح کہ اندرونِ ملک کانگریس پارٹی حکومت سے سوال کررہی تھی اور بیرونِ ملک کانگریسی نمائندے بھی بی جے پی کے موقف کی ترجمانی کررہے تھے۔ کانگریس پارٹی اپنے نمائندوں  سے خوش نہیں  تھی جنہوں  نے حکومت کی دعوت قبول کرلی اور پارٹی کو اعتماد میں  لیا نہ ہی اس سے اجازت لی۔
 اس طرح راہل کی حکمت عملی یہ رہی ہوگی کہ تھرور اور خورشید اور دیگر کو موقع نہ ملے اور اس مدعا پر بحث و مباحثہ نہ ہو، رہے آپریشن سیندور سے متعلق سوال تو اُن کیلئے اب سے لے کر پارلیمانی اجلاس تک اور اس کے دوران بھی خاصا وقت ہے۔ یہ ایک وجہ رہی ہوگی۔ دوسری ممکنہ وجہ، چند ماہ بعد متوقع بہار کا الیکشن ہوگا۔ راہل کی تیاری یہ ہوگی کہ جو کچھ مہاراشٹر میں  ہوا ویسا ہی بہار میں  نہ ہو۔ مہاراشٹر میں  الیکشن کمیشن کی مبینہ دھاندلی کو روکا نہیں  جاسکا تھا، بہار میں  تو روکا جائے!  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK