• Thu, 06 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بنگال میں پانسہ الٹا نہ پڑجائے؟

Updated: November 05, 2025, 1:12 PM IST | Pervez Hafeez | mumbai

ترنمول کانگریس کو پھنسانے کیلئے بی جے پی نے جو جال بچھایا تھا اب خود اس میں پھنستی نظر آرہی ہے۔ اس کے ریاستی صدر سمیک بھٹاچاریہ نے کلکتہ سے دہلی پہنچ کر الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے کیونکہ بی جے پی ووٹر لسٹ کے خصوصی نظرثانی کے عمل کو مزید ’’خصوصی‘‘ بنانا چاہتی ہے

INN
آئی این این
 مغربی بنگال میں  ووٹر لسٹ پر خصوصی نظر ثانی (SIR) کا آغاز ہونے سے قبل ہی محض تین دنوں  میں  صوبے میں  اس کی دہشت سے تین افراد نے خود کشی کرلی۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے، جو شروع سے ایس آئی آر کی شدت سے مخالفت کررہی تھیں  ،ان ہلاکتوں  کو’’ بی جے پی کی نفرت اورتقسیم کی سیاست کا المناک نتیجہ‘‘ قرار دیا۔ ترنمول ایم پی اور ممتا کے بھتیجے ابھیشیک بنرجی نے دعویٰ کیا ہے کہ بنگال میں  اب تک ۶؍ افراد ایس آئی آر کی دہشت سے ہلاک ہوچکے ہیں ۔
 منگل کے دن جب میں  یہ کالم تحریر کررہا ہوں  ممتا کی قیادت میں  ترنمول کانگریس نے کلکتہ میں  ایس آئی آر کی مخالفت میں  ایک بہت بڑی ریلی نکالی۔ بہار میں  بھی غیر بی جے پی پارٹیوں  نے ایس آئی آر کی مخالفت کی تھی لیکن آر جے ڈی یا کانگریس اسے ایک تحریک کی شکل دینے میں  ناکام رہی۔ ممتا بنرجی جنہوں  نے اپنے ۵۰؍ سالہ سیاسی کریئر میں  ہزاروں  تحریکوں  کی قیادت کی ہے ایک بار پھر جمہوریت کی بقا کے لئے پورے اعتماد اور حوصلے کے ساتھ میدان میں  اتر چکی ہیں ۔انہوں  نے اپنی کابینہ کے وزراء، پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے اپنے حلقوں  میں  موجود رہ کر بی ایل او کے کام پر نظر رکھیں  اور اس بات کو یقینی بنائیں  کہ کسی حقیقی ووٹر کا نام حذف نہ کردیا جائے۔ ترنمول کانگریس ورکرز نے عام لوگوں  کی مدد کیلئے جگہ جگہ ہیلپ ڈیسک قائم کئے ہیں ۔
ان سب کے باوجود صوبے کے لاکھوں  لوگوں  کو حق رائے دہندگی سے محرومی، شہریت کی منسوخی اور جبراً بنگلہ دیش بھیجے جانے کا خوف بری طرح ستانے لگاہے۔ مشرقی پاکستان کے ،جو بعد میں  بنگلہ دیش بنا، ساتھ مغربی بنگال کے تاریخی روابط رہے ہیں ۔ ایسے لوگوں  کی تعداد کروڑوں  میں  ہے جو تقسیم ہند اور سقوط ڈھاکہ کے بعد سرحد پار کرکے بنگال آگئے تھے۔ بنگال میں  ایسے لاکھوں  لوگ بھی ہیں  جو پچھلے ۲۰۔۲۵؍سالوں  میں  بنگلہ دیش سے ہندوستان آکر یہیں  بس گئے۔ان میں  اکثریت ہندوؤں  کی ہے۔ جس ۹۵؍سالہ شتیش مجمدار نے بیر بھوم میں  اپنی بیٹی کے گھر میں  خود کشی کرلی تھی وہ ۳۵؍سال قبل بنگلہ دیش سے آیا تھا۔ 
بھارتیہ جنتا پارٹی کے صوبائی لیڈران پچھلے چند ہفتوں  سے جوش و خروش سے ایس آئی آر کے نفاذ کی حمایت میں  جلسے جلوس کررہے ہیں ۔ قائد حزب اختلاف شوبھیندو ادھیکاری نے دعویٰ کیا ہے کہ بنگال کی رائے دہندگان کی فہرست سے ایک کروڑ ووٹروں  کے نام حذف کئے جائیں  گے کیونکہ وہ سب کے سب گھس پیٹھئے ہیں ۔پچھلے دس برسوں  سے بھارتیہ جنتا پارٹی بنگال میں  اقتدار حاصل کرنے کے لئے سر توڑ کوشش کررہی ہے۔ گرچہ اسے ابھی تک کامیابی نہیں  مل سکی ہے لیکن یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ وہ صوبے کی دوسری سب سے بڑی سیاسی طاقت ضرور بن چکی ہے۔ ترنمول کانگریس کو شکست دینے سے اسے اگر کوئی ایک فیکٹربی جے پی کو روک رہا ہے تووہ ہے مسلم ووٹر۔ صوبے کی مجموعی آبادی میں  مسلمان ۲۷؍ فیصد سے بھی زیادہ ہیں ۔بی جے پی کو اندازہ ہوگیا ہے کہ صاف ستھرے انتخابات میں  ترنمول کانگریس کو ہرانا ممکن نہیں  ہے اسی لئے وہ ایس آئی آر کی بیساکھی کے ذریعہ راج سنگھاسن پر بیٹھنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ ۲۰۲۴ء لوک سبھا الیکشن میں  ترنمول کانگریس کو ۲؍ کروڑ ۷۲؍لاکھ ووٹ ملے تھے جبکہ بی جے پی کو ۲؍کروڑ ۳۰؍ لاکھ۔ یعنی بی جے پی کو ترنمول کانگریس کے مقابلے میں  ۴۲؍لاکھ ووٹ کم ملے۔ بی جے پی کو امید ہے کہ بہار کی طرح اگر بنگال میں  بھی ایس آئی آر کے بہانے ۶۰؍ لاکھ ووٹروں  کے نام حذف ہوجاتے ہیں  تو پھر اس کا بیڑہ پار ہوجائے گا۔ قارئین کو یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں  ہے کہ بی جے پی بنگلہ دیشی گھس پیٹھیا اور روہنگیا کاواویلامچاکرکن ووٹروں  کے نام حذف کرانے پر تلی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی کاپانسہ بنگال میں  الٹا پڑتا نظر آرہا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا نے فرنٹ پیج پر ایک رپورٹ شائع کی ہے
Hindus from Bangladesh in SIR fear grip
 اس رپورٹ کے مطابق ووٹرلسٹ کی خصوصی نظر ثانی سے جو طبقہ سب سے زیادہ دہشت زدہ ہے وہ ہیں  وہ ہندو جو بنگلہ دیش سے آئے تھے خصوصاً وہ جو ۲۰۰۲ء میں  یا اس کے بعد یہاں  آکر بس گئے۔ آج یہ لوگ جن کی تعداد لاکھوں  میں  ہے کاغذات کی تلاش میں  در بدر کی ٹھوکریں  کھارہے ہیں ۔ بی جے پی نے جگہ جگہ ان ہندوؤں  کی مدد کے لئے کیمپ لگائے ہیں  جہاں  ان کو ہندو ہونے کے سرٹیفکیٹ فراہم کئے جارہے ہیں ۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ بنگلہ دیش سے آئے ہوئے ہندو مہاجر یا تارکین وطن ہیں  گھس پیٹھئے نہیں ۔ بی جے پی لیڈراعلان کررہے ہیں  کہ ایس آئی آر کی کاروائی سے ہندوبنگلہ دیشیوں  کا کچھ نہیں  بگڑے گا کیونکہ اگر ان کے نام ووٹر لسٹ سے غائب بھی ہیں  تو وہ سی اے اے کے ذریعہ شہریت کی درخواست کرسکتے ہیں ۔ترنمول کانگریس نے اس سچویشن کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بنگلہ دیش سے آئے ہوئے ہندوؤں  کو انتباہ کیا ہے کہ کسی قیمت پر ان سی اے اے کیمپوں  کا رخ نہ کریں  جو بی جے پی جگہ جگہ لگا رہی ہے۔ آسام میں  بھی بی جے پی نے اسی طرح کے کیمپ لگائے تھے اور جن بد نصیوں  نے ان کیمپوں  میں  جاکر شہریت کی درخواست دی انہیں  گرفتار کرکے حراستی کیمپوں  میں  بند کردیا گیا۔ ابھیشیک بنرجی نے بی جے پی کوچیلنج کیاکہ وزیر داخلہ امیت شاہ دستخط شدہ ضمانت دیں  کہ جو لوگ سی اے اے کیمپوں  میں  اپنے ناموں  کا اندراج کرائیں  گے انہیں  اسی طرح ہراساں  نہیں  کیاجائے گا جیسا آسام میں  کیا گیا۔
 
بی جے پی اس وقت شدید مخمصے کا شکار ہے۔ اس نے جو جال ترنمول کانگریس کو پھنسانے کیلئے بچھایا تھا وہ اب خود اس میں  پھنستی نظر آرہی ہے۔ بی جے پی اس قدر بوکھلاہٹ میں  ہے کہ پیر کے دن ریاستی صدر سمیک بھٹاچاریہ نے کلکتہ سے دہلی پہنچ کر الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ ووٹر لسٹ کے خصوصی نظرثانی کے عمل کو مزید ’’خصوصی‘‘ بنایا جائے۔ بھٹاچاریہ کی شکایت ہے کہ ممتا بنرجی حکومت ووٹروں  کو جعلی پیدائش اور رہائش سرٹیفیکٹ فراہم کررہی ہے اسی لئے بنگال میں  ایس آئی آر ی کاروائی کو سخت گیر بنایا جائے۔ ایس آئی آر کے سبب صوبے کے عوام کے اندر تیزی سے پھیل رہے اضطراب اور عدم تحفظ کے احساسات کے ازالے کیلئے دیدی نے یہ اعلان کردیاہے کہ وہ اپنے خون کے آخری قطرے تک بنگال کے لوگوں  کے حقوق کی حفاظت کیلئے لڑیں  گی۔ اگلے اسمبلی انتخابات میں  ابھی چھ ماہ باقی ہیں  اور بنگال کا سیاسی پارہ ابھی سے تیز ہونے لگا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK