ہم سبھی یہ چاہتے ہیں اور سوائے اس کے کچھ نہیں کہ ملک کی افواج کی بہادری اور ہندوستان کے تمام لوگوں کے اتحاد کی قدر کی جائے لیکن یہ سوال بھی پوچھتے ہیں وہ کون سے عوامل ہیں جن کی بنیاد پر ٹرمپ دعویٰ کر رہے ہیں کہ جنگ انہوں نے رکوائی ہے؟
EPAPER
Updated: May 16, 2025, 5:08 PM IST | Shamim Tariq | Mumbai
ہم سبھی یہ چاہتے ہیں اور سوائے اس کے کچھ نہیں کہ ملک کی افواج کی بہادری اور ہندوستان کے تمام لوگوں کے اتحاد کی قدر کی جائے لیکن یہ سوال بھی پوچھتے ہیں وہ کون سے عوامل ہیں جن کی بنیاد پر ٹرمپ دعویٰ کر رہے ہیں کہ جنگ انہوں نے رکوائی ہے؟
ہندوستان کے وزیر دفاع شری راجناتھ سنگھ نے یہ کہہ کر کہ ہمیں اپنے ہدف کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کا بھی احساس ہے، ہندوستان پاکستان کی جنگوں کی تاریخ میں ایک ایسی جنگ کی تاریخ رقم کی ہے جو ہوئی ہی نہیں مگر ہندوستان نے جنگ لڑے بغیر وہ سب کچھ حاصل کر لیا جو وہ چاہتا تھا اور دنیا والوں کے دل بھی جیت لئے۔ ’’آپریشن سیندور‘‘ شروع ہوا۔ یہ نام خود وزیراعظم نے دیا تھا اور پھر سرحد پار کئے بنا کرنل صوفیہ قریشی اور ایئر ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے منصوبے کی ابتدا کی۔ پاکستان کے وہ ۹؍ ٹھکانے جو پہلے دن ہماری فوج نے تباہ کئے وہ یہ ہیں:
(۱)پنجاب لشکر کا کیمپ جو ۸۲؍ ایکڑ پر پھیلا ہوا تھا۔ اجمل قصاب اور دیگر کو ممبئی حملے کی تیاری یہیں کرائی گئی تھی۔
(۲) مرکز اہل حدیث مقبوضہ کشمیر کے برنالہ میں واقع ہے۔ یہاں ۱۰۰؍ سے ۱۵۰؍ دہشت گردوں کے قیام و طعام کا انتظام ہے۔
(۳)مرکز راحیل شاہد جو مقبوضہ کشمیر میں واقع ہے۔
(۴)مرکز عباس، جیش کا یہ مرکز فوجی کیمپ سے صرف ۲؍ کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
(۵) مرکز سبحان اللہ یہ پاکستانی پنجاب کے شہر بہاولپور کے مضافات میں واقع ہے۔ یہاں ’نوجوانوں‘ کو دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔
(۶) سرجال تہرا کلاں، ہند-پاک سرحد پر واقع ہے۔ یہاں سے سرنگیں کھودی جاتی ہیں۔ ڈرون کے ذریعہ یہاں سے گولہ بارود، اسلحہ ہندوستان میں گرائے جانے کی بھی اطلاع ہے۔
(۷) محمونہ زویا سیالکوٹ، حزب المجاہدین کا تربیتی مرکز ہے۔ پاکستانی شہر بھٹنڈہ میں سرکاری اسپتال کے قریب واقع ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں اسلحہ اسمگلنگ اور دراندازی کی تربیت دی جاتی ہے۔
(۸) شوائی نالہ کیمپ، مظفرآباد میں جنگ بندی لائن کے قریب واقع ہے۔ اسی کو حذیفہ بن یمن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
(۹) سیدنا بلال کیمپ ایل او سی (جنگ بندی لائن) کے کافی قریب ہونے کے سبب کافی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ ہندوستان میں دراندازی کرانے سے پہلے اس کو ٹرانزٹ کیمپ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
پاکستان نے بھی ہندوستان کے کئی شہروں کو نشانہ بنایا۔ فرق یہ تھا کہ ہندوستان میں کوئی ایسا ’’دہشت گردی کا مرکز‘‘ تھا ہی نہیں جس کو وہ نشانہ بناتا۔ سری نگر، جموں، اونتی پورہ، پٹھان کوٹ، کپور تھلا، امرتسر، جالندھر، لدھیانہ، بھٹنڈا، آدم پور، چنڈی گڑھ، اترلائی، بھج کو پاکستان نے نشانہ بنانے کی کوشش کی مگر اس کو جلد ہی بھاگ کھڑا ہونا پڑا۔ پاکستان نے چین سے حاصل کی ہوئی پی ایل۔۱۵؍ کو استعمال کیا ہے روس کے ایس ۴۰۰؍ ایئر ڈیفنس سسٹم کے ذریعہ اس کو تباہ کر دیا گیا۔ اس کے برعکس ہندوستان نے ہیرپ اور ہارپی ڈرون سے جو اس کو اسرائیل سے حاصل ہوئے تھے پاکستان کے تقریباً ۱۲؍ ایئر ڈیفنس سسٹم کو تباہ کر دیا۔
اس کے بعد شروع ہوا جنگ بندی پر بات کرنے کا سلسلہ۔ جمعرات ۱۱؍ مئی کو ایران اور سعودی کے خارجی امور کے وفود نئی دہلی میں تھے۔ ایرانی وزیر خارجہ پہلے پاکستان گئے اور پھر ہندوستان آئے۔ سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ اچانک ہندوستان آئے اور ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملے۔ اس کے بعد سنیچر کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ امریکہ کی مصالحت کے سبب ہندوستان پاکستان فوری طور پر جنگ روکنے پر راضی ہوگئے ہیں۔ بعض دوسرے ذرائع نے بھی اس کی تصدیق کی۔ اس کے پہلے میڈیا کے لوگ دعویٰ کر رہے تھے کہ چونکہ ہندوستان نے اپنا ہدف حاصل کر لیا ہے اور بعض تجزیہ کار یہ بھی دعویٰ کر رہے تھے کہ دونوں ملکوں کو احساس ہوگیا ہےکہ وہ اس جنگ کے اخراجات کے متحمل نہیں ہوسکتے اس لئے انہوں نے جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے مگر اب بھی ہندوستان کا پلڑا بھاری ہے یعنی پاکستان سے دہشت گردانہ حملہ فوجی حملہ تصور کیا جائیگا، تمام دہشت گرد ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے ہیں اس لئے جنگ روک دی گئی ہے۔
پیر کی شام ۸؍ بجے قوم کے نام اپنے خطاب میں نریندر مودی نے اہم باتیں کہیں کہ:
سلام ہے ہندوستانی افواج کی کارروائی اور بہادری کو۔
آپریشن سیندور صرف روکا گیا ہے ختم نہیں ہوا۔
ہم پاکستان کی حکومت اور ان کی حمایت کرنے والی طاقت کو الگ نہیں دیکھتے۔
ہندوستان اور پاکستان میں بات چیت ہوگی تو صرف دہشت گردی اور مقبوضہ کشمیر پر ہوگی۔
دہشت گردی ایک دن خود پاکستان کو ختم کر دے گی۔
ایک عام ہندوستانی ہونے کے ناطے وزیراعظم کی تقریر کے ان تمام نکات کی ہم تائید کرتے ہیں۔ ہم سبھی یہی چاہتے ہیں کہ ملک کی افواج کی بہادری اور ہندوستان کے تمام لوگوں کے اتحاد کی قدر کی جائے لیکن یہ سوال بھی پوچھتے ہیں وہ کون سے عوامل ہیں جن کی بنیاد پر ٹرمپ دعویٰ کر رہے ہیں کہ جنگ انہوں نے رکوائی ہے۔ ہمارا ملک اور سفارتکار اس جھوٹ کا پردہ کیوں نہیں فاش کرتے مگر اس سوال کے ساتھ ہمارا مکمل اعتماد حکومت اور فوجوں پر ہے۔ ہندوستانی وزیر خارجہ رندھیر جیسوال نے جو باتین منگل کو کہیں اگر وہ وزیراعظم خود کہتے تو بہت سے سوال نہ کھڑے ہوتے۔
جنگ کیوں روکی گئی؟ اس کے جواب میں وزیراعظم کا صرف یہ کہنا کافی ہوتا کہ ہندوستانی فوجیوں کی شجاعت سے گھبرا کر خود پاکستان نے ہم سے جنگ روکنے کی اپیل اور آئندہ دہشت گردی میں ملوث نہ ہونے کا وعدہ کیا تھا۔