Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسلام بامقصد زندگی کی تاکید کرتا ہے

Updated: February 17, 2023, 2:14 PM IST | Mudassar Ahmad Qasmi | Mumbai

انسان فضول باتوں اور لا یعنی کاموں سے پرہیز کرے، یہی کامیابی کا راز ہے

Misuse of internet and wasting time through it is common among youth
انٹر نیٹ کا غلط استعمال اور اس کے ذریعہ وقت کا ضیاع نوجوانوں میں عام ہے

موجودہ وقت میں بے مقصدیت نے ہمیں جتنا نقصان پہنچایا ہے اتنا کسی اور چیز نے نہیں پہنچایا حالانکہ یہ وہ چیز ہے جس سے بچنے کی ترغیب ہمیں صرف عقل سے ہی نہیں بلکہ قرآن و حدیث کی تعلیم سے بھی بکثرت ملتی ہے۔ وہ افراد جو تاریخ انسانی میں شہرتوں کی بلندیوں پرپہنچے،کامیابی جن کا مقدر بنی اور جنہوں نے ہر زمانے میں ترقی کے معیار قائم کئے، اگر ہم ان کی زندگیوں کا مطالعہ کریں اور ان کی امتیازی شان کو جاننے کی کوشش کریں تو واضح ہو جائے گا کہ ان لوگوں نے تمام لوازمات کو بروئے کار لانے کے ساتھ کبھی بھی بلامقصد کوئی ایسا کام نہیں کیا جو ان کے مشن کی رفتار کو کم کر دے یا اس کے لئے نقصان دہ ہو۔ مثال کے طور پر تھامس ایڈیسن۔ بلب ایجاد کرنے سے پہلے وہ  اس کوشش میں سیکڑوں مرتبہ ناکام ہوا لیکن مایوسی کو قریب پھٹکنے نہیں دیا۔ اس نے جدوجہد جاری رکھی  اور با لآخر تاریخ میں ایک عظیم موجد کے طور پر  اپنا نام درج کرواکے دم لیا۔
 اگر  تھامس ایڈیسن اپنے مقصد سے ہٹ کر کوئی بے مقصد کام شروع کر دیتا تو اتنی بڑی کامیابی کا سہرا اس کے سر پر نہ بندھتا۔ اس کے  برعکس ایسے بھی کتنے لوگ ہیں جنہوں نے اپنے مقصد کو پا لینے کے لئے سخت محنت کی لیکن وہ اس دوران کچھ وقفے کے لئے تھک کر مشن سے پیچھے ہٹ گئے یا وقتی ناکامی سے ہمت ہار بیٹھے تو نتیجہ یہ نکلا کہ یہ افراد نہ ہی تاریخ کے صفحات میں جگہ بنا سکے اور نہ ہی اپنی کامیابی کے نقوش چھوڑ سکے۔
اس تناظر میں جب ہم دور حاضر میں بطور خاص نسل نو کا جائزہ لیتے ہیں تو انتہائی مایوس کن منظر یہ ابھرتا ہے کہ زور و شور سے  ناکامیوں اور ناانصافیوں کا رونا رویا جارہا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ حقیقی معنوں میں ان کی وجوہات تلاش کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی ہے۔ حالانکہ اگر تھوڑی بھی توجہ دی جائے تو ہم موجودہ وقت میں عام مسلمانوں کی اور بطور خاص اپنے بچوں، طلبہ اور نوجوان نسل کی ناکامی کے اصل راز تک بآسانی پہنچ سکتے ہیں۔ وہ راز یہ ہے کہ ہم بے مقصد زندگی گزارنے کے عادی بن گئے ہیں یا یہ کہ فضول اور مشن سے دور چیزوں کی طلب یا حصول میں وقت کی بربادی کا احساس تک ہمارے اندر باقی نہیں  رہا۔ مثال کے طور پر آج ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہر عمر کے افراد اور بطور خاص نوجوان انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا پر اپنا قیمتی وقت صرف کرتے ہیں۔ دنیا میں تقریباً ۹۴؍ فیصد نوجوان فیس بک کا استعمال محض اپنے ارد گرد کے لوگوں کے بارے میں جاننے کے لئے کرتے ہیں کہ وہ کون ہیں؟ کس کے ساتھ ہیں؟ کیا کر رہے ہیں؟  وغیرہ۔ حقیقت یہ ہے کہ سوشل میڈیا ایک ایسا نشہ بن چکا ہے جس کی وجہ سے آج کا نوجوان عجیب ذہنی کشمکش کا شکار ہوگیا ہے اور اپنوں سے کٹ کر رہ گیا ہے۔ یہ نشہ اسے تنہائی کا عادی بنا رہا ہے اور تنہائی اسے مختلف بیماریوں کی طرف راغب کر رہی ہے۔ اس طرح یہ لوگ اپنے بھولے پن اور مناسب نگہداشت کی کمی کی وجہ سے اپنا قیمتی وقت برباد کر رہے ہیں اور ہر لمحہ اپنے مقصد اور مشن سے دور ہوتے جارہے ہیں۔
انٹر نیٹ کا غلط استعمال اور اس میں وقت کا ضیاع محض ایک مثال ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت ساری لغویات ہیں، جیسے گھنٹوں فضول گپ شپ میں مشغول رہنا، غلط صحبتوں میں اُٹھنا  بیٹھنا، آرام طلب بن جانا اور اس طرح کے دیگر وقت برباد کرنے والے اعمال ان کا معمول بن چکے ہیں۔ جب کسی قوم کے نوجوان اس طرح کی عادتوں میں مبتلا ہوجائیں تو پھر وہ قوم اپنی ناکامیوں کیلئے دوسروں ہی کو مورد الزام ٹھہرائے گی۔ پھر وہ نہ تو اپنا جائزہ لے گی نہ ہی محاسبہ کی ضرورت محسوس کرے گی تاکہ اصلاح ہو۔
بے مقصد زندگی گزارنے، بیکار باتوں  اور فضول کاموں میں مشغول ہونے کے حوالے سے اسلام کی تعلیمات بالکل واضح ہیں۔چنانچہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ قرآن مجید میں سورہ مومنون کی آیت  نمبرایک سے تین میں کامیاب مومن کی صفات کو شمار کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ’’وہ ایمان والے کامیاب ہوگئے جو اپنی نماز میں عاجزی اختیار کرتے ہیں، بے فائدہ باتوں سے دور رہتے ہیں۔‘‘ ترمذی اور حدیث کی دیگر کتابوں نے اس حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ارشاد نقل کیا ہے جس میں ایک اچھے مسلمان کی نشانی بتلاتے ہوئے معلم انسانیت ﷺنے فرمایا کہ  ’’آدمی کے اچھے اسلام کی علامت یہ ہے کہ وہ لایعنی (بے مقصد) امور ترک کردے۔‘‘
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ قرآن مجید اور حدیث مبارکہ نے صاف لفظوں میں کامیابی کے راز بتلا دیئے ہیں اور وہ یہ ہے کہ انسان فضول باتوں  اور لا یعنی کاموں سے  پرہیز کرے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ہم مسلمانوں کے تابناک ماضی کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتاہے کہ انہوں نے کبھی بھی بے مقصد کوئی کام نہیں کیا اور نتیجتاً دنیا کے بے شمار مسائل حل کئے اور ان گنت وسائل کے دروازے کھولے۔ مگر جب سے مسلمانوں نے مقصد سے پہلو تہی کرنا شروع کیا اور بے کار باتوں اور فضول کاموں میں مشغول ہوئے، تب سے ناامیدی ان کا مقدر بن گئی اور دنیا کو روشنی فراہم کرنے والے یہ لوگ خود تاریکی میں ڈوب گئے۔غور فرمائیے یہ کتنی افسوسناک حقیقت ہے!
اس وقت ہمارے مسائل کا حل در حقیقت اس میں ہے کہ ہم اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو بے مقصد چیزوں میں وقت برباد کرنے سے بچائیں، وقت کو تعمیری کاموں میں صرف کریں اور یاد رکھیں کہ کامیاب لوگ کبھی اپنے مشن سے سمجھوتہ نہیں کرتے اور عقاب کی طرح ہمیشہ ان کی نظر منزل پر ہوتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK