• Mon, 04 December, 2023
  • EPAPER

اسلام: مثالی معاشرے کی تشکیل کا ضامن

Updated: November 17, 2023, 2:46 PM IST | Dr. Yusuf al-Qaradawi | Mumbai

اسلام ہرمعاملے میں اعتدال اختیار کرنے کی بنا پر تمام ادیان میں ممتاز و نمایاں ہے۔ اسلام نے اپنی امت کی ایک خصوصیت ’اعتدال‘ کو قرار دیا ہے۔

Islam considers family as the foundation of society. Photo: INN
اسلام خاندان کو معاشرے کی اساس خیال کرتا ہے۔ تصویر : آئی این این

اسلام ہرمعاملے میں اعتدال اختیار کرنے کی بنا پر تمام ادیان میں ممتاز و نمایاں ہے۔ اسلام نے اپنی امت کی ایک خصوصیت ’اعتدال‘ کو قرار دیا ہے۔ اسلام عمل و عقیدے اور روحانی و مادی ہر میدان میں توازن کو ترجیح دیتا ہے۔ وہ فرد کی زندگی میں روح اور مادہ، عقل اور قلب، دنیا اور آخرت اور حقوق و فرائض کے درمیان توازن کی بنیاد پر اپنا حکم نافذ کرتا ہے۔ دوسری طرف وہ فرد اور معاشرے کے درمیان میزانِ عدل قائم کرتا ہے۔ وہ فرد کو بے تحاشا آزادی اور حقوق نہیں دے دیتا کہ وہ معاشرے کے لئے دردِسر بن جائے، جیسا کہ سرمایہ دارانہ نظام نے کیا ہے۔ اسلام معاشرے کو ایسے اختیارات بھی نہیں دیتا کہ معاشرہ سرکش و ظالم بن جائے، یا فرد پر ایسی بے جا پابندیاں عائد کر دے کہ اُس کی شخصیت دب کر رہ جائے۔ اُسے پنپنے کا موقع نہ ملے، اس کی صلاحیتیں اور کارآمد قوتیں بروے کار نہ آ سکیں ، جیسا کہ کمیونزم اور انتہا پسند اشتراکیت نے کیا۔ وہ معاشرے میں عدل قائم کرنے کے لئے بے قید شخصی آزادیوں کا سرمایہ دارانہ نظریہ بھی قبول نہیں کرتا۔ خصوصاً اُن طبقات کی وجہ سے جو معاشرے میں کمزور اور پسے ہوئے ہوں۔
اسلام فرد کو فرد کا حق اور معاشرے کو معاشرے کا حق دیتا ہے۔ وہ کسی کے حق میں کوئی کمی کرتا ہے نہ دوسرے کے حق میں کوئی اضافہ۔ یہ تمام چیزیں شریعت کے احکام اور تعلیمات نے مرتب کر دی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام ملک کے باشندوں کی آزادی کی حفاظت اُسی طرح کرتا ہے جس طرح وطن کی آزادی کی۔ یہ حریت فکر ہے ، یہ ضمیر کی آزادی ہے لیکن حدود کے ساتھ، یہ حقوق کی آزادی ہے مگر حدود سے تجاوز کی آزادی نہیں ۔
ہم یہاں اس عقیدے اور ایمان کا اظہار ضروری سمجھتے ہیں کہ انسانوں کو اُن کی مائوں نے آزاد پیداکیا ہے، لہٰذا کسی کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ دوسرے پر مسلط ہو اور نہ کسی کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ کسی اور کو اللہ کا شریک بنالے ۔ دراصل حقیقی آزادی تو حقیقی توحید کا ثمر ہے اور لا الٰہ الا اللہ کے مفہوم کا لازمی نتیجہ ہے۔
اسلام واقعیت پسندی میں انفرادیت رکھتا ہےاور انسان کے ضعف کا اعتراف کرتا ہے۔ اسی لئے اسلام نے انسانوں کو ترغیب بھی دی ہے اور ڈرایا بھی ہے، نیکی کی طرف بلانے اور برائی سے روکنے کا حکم دیا ہے۔ سزا ئیں بھی مقرر کی ہیں اور توبہ کا دروازہ بھی کھلا رکھا ہے۔ اس نے ضرورتوں کے لئے احکام وضع کئے ہیں اور مجبور اور معذور لوگوں کے عذر کا خیال رکھا ہے۔ لہٰذا مختلف حالات میں رخصت اور استثنا کی گنجائش رکھی ہے، جیسے خطا، نسیان اور اِکراہ ہے۔ جب اعلیٰ اور ارفع صورت کو اختیار نہ کیا جا سکتا ہو تو ادنیٰ اور نسبتاً ہلکی صورت کو اپنا لینے کی اجازت دی ہے۔
اسلام کی واقعیت پسندی کی ایک مثال یہ ہے کہ وہ انسان کی تکریم کرتا ہے، اس کو اُوپر اٹھاتا ہے، وہ اُسے حیوانیت کے پست درجے پر نہیں گراتا اور نہ اُسے خداوندی کے مقام پر فائز کرتا ہے۔ وہ اُس کے ارفع شوق اور سفلی جذبات کا اعتراف کرتا ہے، روحانی اور جسمانی، عقلی اور جذباتی، مردانہ اور نسوانی، انفرادی اور معاشرتی، ہراعتبار سے اس کا اعتراف کرتا ہے، اسے اہمیت دیتا اور اس کا لحاظ رکھتا ہے۔ وہ اس کے لئے جائز تفریح اور خوشی اور راحت کے مواقع فراہم کرتا ہے، تاکہ وہ پُرمسرت اور خوش گوار زندگی گزار سکے۔
اسلام خاندان کو معاشرے کی اساس خیال کرتا ہے۔اس لئے شادی کی ترغیب دیتا ہے، اس کے اسباب اور ذرائع کو آسان اور رکاوٹوں کو دُور کرتا ہے۔ ناروا پابندیوں کو رَد کرتا ہے جو شادی کو مشکل بناتی اور تاخیر کا سبب بنتی ہیں ، مثلاً بہت زیادہ حق مہر مقرر کرنا، تحفے تحائف اور شادی ولیمے میں اسراف، زیب و زینت اور لباس میں تفاخر ،جو اللہ اور اس کے رسول ؐ کو ناپسند ہے۔اسلام میاں بیوی کے درمیان راحت و مودت، ہمدردی وسکون کے تعلقات، حقوق و فرائض کی ادائیگی اور معروف کے ساتھ باہمی زندگی گزارنے کی بنیادیں فراہم کرتا ہے۔ والدین کی طرف سے مادی وجذباتی اور تربیتی پہلوئوں کی پوری پوری رعایت کو ملحوظ رکھتے ہوئے والدین اور اولاد کے درمیان تعلقات کو فرض ٹھہراتا ہے اور اولاد کی طرف سے والدین کے ساتھ احسان اور اچھے برتائو کو واجب قرار دیتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK