• Sat, 25 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بزرگوں کا اَدب، اُن کی تعظیم صالح معاشرے کا اہم جز ہے

Updated: October 24, 2025, 3:57 PM IST | Dr. Mujahid Nadvi | Mumbai

انسانی معاشرے میں ہر شخص جو نسبتاً کم عمر ہے، اپنے سے زیادہ عمر رکھنے والے کی عزت کرنے والا بن جائے تو ایک ایسا صالح انسانی معاشرہ وجود میں آئے جس میں ہر ایک دوسرے کی عزت نفس کا خیال رکھنے والا ہوگا، کمزور اور معمر افراد کی حق تلفی نہ ہوگی بلکہ معاشرے کا نوجوان طبقہ ان کیلئے قربانی دینے والا ہوگا۔

Love and respect for elders is essential, so everyone should respect and have good feelings for those who are older than them. Photo: INN
بڑوں سے محبت اوراُن کی عزت لازم ہے لہٰذا ہر شخص کو چاہئے کہ اپنے سے زیادہ عمر والے کی عزت کرے اور اس کیلئے اچھا جذبہ رکھے۔ تصویر: آئی این این
انسانی معاشرہ میں عمر میں بڑے بوڑھے لوگ ہمیشہ ہی سے عزت و شرف کے حقدار رہے ہیں۔ بلکہ ایک اچھے انسانی معاشرہ کی سب سے اچھی عادت یہی ہوتی ہے کہ اس کے افراد اپنے عمردراز لوگوں کو ادب اور احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کے سامنے نہایت عاجزی وانکساری والا معاملہ رکھتے ہیں۔ ایک حدیث شریف میں بھی عمردراز لوگوں کی تعریف بیان ہوئی ہے۔ روایت میں آتا ہے کہ ایک دیہاتی شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! لوگوں میں بہترین کون ہیں ؟ آپؐ نے فرمایا: جس کی عمر طویل اور اعمال اچھے ہوں۔ (الجامع الصحیح)
بزرگ، عمل صالح کی شرط کے ساتھ، نہ صرف معاشرہ کے بہترین لوگ ہوتے ہیں بلکہ مشاہدہ بتاتا ہے کہ یہی معاشرہ کی اساس اور بنیاد ہوتے ہیں۔ ان کے تجربات، ان سے ملنے والے سبق، ان کی حکمت بھری باتیں، ان کا تجربہ، ان کی حلم وبردباری، ان کی معاملہ فہمی اور ان کا صبر والا مزاج ایسے اوصاف ہیں جن سے معاشرہ کو ہر معاملے میں رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ 
اپنے سے بڑوں کی توقیر اور عزت کے اصول کو رسول کریمؐ نے کئی مقامات پر بیان کیا ہے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرمؐ نے فرمایا: ’’ جو ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے اور ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ ‘‘(مسند احمد) ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ وارد ہوئے ہیں :’’ جو ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہ کرے اور ہمارے بڑوں کا حق نہ پہچانے وہ ہم میں سے نہیں۔ ‘‘ یہ احادیث ہر بندۂ مومن پر اس بات کو واضح کردیتی ہیں کہ اپنے سے کم عمر کے لوگوں کےساتھ شفقت اور اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کی تکریم اور ان کی حق شناسی ایمان کا عین تقاضہ ہے۔ اگر غور کیا جائے تو کم سنی اور بڑھاپا یہ دونوں ہی عمر کے ایسے پڑاؤ ہیں جن میں انسان کمزوری کے دور سے گزرتا ہے۔ اسی بات کا تذکرہ سورۃ الروم، آیت نمبر۵۴؍ میں موجود ہے۔ اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے: ’’اللہ وہ ہے جس نے تمہاری تخلیق کی ابتداء کمزوری سے کی، پھر کمزوری کے بعد طاقت عطا فرمائی، پھر طاقت کے بعد دوبارہ کمزوری اور بڑھاپا طاری کردیا۔ ‘‘ اس آیت میں عمر کے جن دو کمزور مرحلوں کا تذکرہ ہے، انہی کو حدیث رسولؐ میں عزت و تکریم سے جوڑ دیا گیا ہے۔ ورنہ یہ خدشہ ہوتا ہے کہ جوانی کے نشہ میں سرشار ایک شخص اپنے سے کمزور (بچے اور بوڑھوں ) کو روند سکتا ہے، ان کی حق تلفی کرسکتا ہے، ان پر ظلم وستم ڈھاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ والدین کو بھی انسان نظر انداز کرسکتا ہے۔ اسی لئے اسلام نے والدین کا تو خیر مرتبہ بہت ہی بلند رکھا ہے، لیکن معاشرہ کے عام عمر رسیدہ افراد کو بھی تکریم و عزت کا حقدار قراردیا ہے تاکہ وہ اپنی عمر کے کمزوری کے دور میں بھی عزت نفس کے ساتھ زندگی گزارسکیں۔ 
اسلامی تعلیمات میں عمررسیدہ افراد کی صرف تکریم کا حکم ہی نہیں آیا بلکہ اسلام نے امت کی خیر وبرکت کو بھی ان کے ساتھ جوڑدیا ہے۔ صحیح ابن حبان اور طبرانی میں ایک حدیث وارد ہوئی ہے کہ سرور کائناتؐ نے فرمایا: ’’برکت تمہارے بڑے بوڑھوں کے ساتھ ہے۔ ‘‘ اس حدیث میں آپ ؐ نے اپنی امت کو برکت کے حصول کا نہایت ہی آسان ذریعہ بتلا دیا ہے کہ برکت حاصل کرنا ہے تو وہ معاشرہ کے بزرگ افراد کے ساتھ حاصل ہوسکتی ہے۔ اس کےعلاوہ بھی معمر افراد کی عزت وتعظیم کے کئی فضائل بیان ہوئے ہیں۔ ترمذی شریف میں ایک روایت ہے: ’’جو نوجوان کسی بوڑھے کی اُس کی عمر کی وجہ سے عزت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے کسی ایسے شخص کو مقرر کر دیتا ہے جو اس کے بڑھاپے میں اس کی عزت کرے۔ ‘‘
اسلام نے آج سے ۱۴۵۰؍ سال پہلے معاشرہ کے عمر رسیدہ لوگوں کی تعظیم، تکریم، عزت اور ان کی قدردانی کی جوتعلیم ہم کو دی ہے، اس کی حقیقت پر اگر غور کیا جائے تو فوری طور پر آج کا انسانی معاشرہ ذہن میں آتا ہے اور خیال آتاہے کہ اسلام نے معمر حضرات وخواتین کی تکریم کی جو تعلیم دی ہے اس پر عمل کرناکتنا ضروری ہے۔ 
یہ بھی سوچنا چاہئے کہ ان تعلیمات کو ترک کرنے سے کیسی تباہی انسانی معاشرہ میں آسکتی ہے۔ بڑے افسوس کا مقام ہے کہ اب بوڑھے والدین کو حق دلانے کے لئےعدالتوں کو مداخلت کرنا پڑرہا ہے اور اولاد کو ان کے حقوق یاددلانے کی نوبت آگئی ہے۔ اسی سال جنوری میں ہمارے ملک کی عدالت عظمیٰ نے ایک معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے یہ فیصلہ صاد رکیا تھا کہ اگراولاد اپنے والدین کا خیال نہ رکھیں، ان کی دیکھ بھال نہ کریں تووہ وراثت کے حقدار نہیں ہوسکتے۔ 
انسانیت کے لئے اس سے بڑی شرمساری کی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ جن بچوں کیلئے والدین نے بے شمار قربانیاں دیں، اُن کیلئے اپنا آرام تج دیا، مشقتیں جھیلیں اور اُنہیں لاڈ پیار سے پالا پوسا، جب وہ عمر کے آخری پڑاؤ میں پہنچ رہے ہیں تو خود ان کی اولاد ان کی دیکھ بھال کے لئے تیار نہیں ہے اور عدالت کو ان کو یہ بات یاد دلانے کی ضرورت پیش آرہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں معمر حضرات کے لئے بنائے جانے والے اولڈ ایج ہوم کی تعداد میں اضافہ درج کیا جارہا ہے۔ جب خود اپنا ہی خون، اپنی ہی اولاد والدین کا بوجھ اٹھانے سے کترائے تو ہم بہ آسانی سمجھ سکتے ہیں کہ عام معمر افراد کا حال معاشرے میں کیا ہوگا۔ 
اسلام نے اپنے سے عمر میں ہر بڑے شخص کے لئے عزت و تعظیم کو ضروری قراردیا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں علماء نے لکھا ہے کہ ہر چھوٹے عمر والے شخص کیلئے اپنے سے بڑے عمر والے کا ادب اور تعظیم ازحد ضروری ہے۔ بخاری شریف کی روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا: ’’کم عمر والا شخص اپنے سے بڑی عمر والے کو سلام کرے۔ ‘‘
اسی طرح علماء نے لکھا ہے کہ اپنے سے بڑی عمر والے کے کہیں پر داخل ہونے سے پہلے داخل نہ ہونا چاہئے، اس کے بیٹھنے سے پہلے بیٹھنے سے گریز کرنا چاہئے، اور اگر اٹھ کرجانے کی باری ہوتو اس کو اولًا جانے دینا چاہئے۔ اگر وہ راستے میں چل رہا ہو تو اس کو آگے رکھنا چاہئے۔ اس کے ساتھ برتن میں کھارہے ہوں تو اولاً معمر شخص کو ابتداءکرنے دینی چاہئے، اس سے ادب وتکریم کے الفاظ میں بات کرنی چاہئے اور اپنے لئے درپیش معاملات میں اس سے رائے لینی چاہئے۔ 
ان تعلیمات کا خلاصہ یہ ہے کہ ہر کم عمر فرد اپنے سے زیادہ عمر رکھنے والے کی عزت کرنے والا بن جائے تو ایک ایسا صالح انسانی سماج وجود میں آسکتا ہے جس میں ہر کوئی دوسرے کی عزت نفس کا خیال رکھنے والا ہوگا، کمزور اور معمر افراد کی حق تلفی نہ ہوگی بلکہ نوجوان طبقہ ان کیلئے قربانی دینے کے جذبے سے سرشار ہوگا۔ یاد رہے کہ بزرگ افراد خواہ کسی مذہب کے ہوں، لائق تعظیم ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK