Inquilab Logo Happiest Places to Work

ماڈرن مسلمان کون ہے؟

Updated: May 31, 2024, 1:05 PM IST | Mudassir Ahmad Qasmi | Mumbai

جس زمانے اور معاشرے میں ہم جی رہے ہیں، وہاں ماڈرن لوگوں کی ایک الگ شناخت اور پہچان ہے۔ انگلش ڈکشنری کے مطابق ماڈرن اُس کو کہا جاتا ہے جو روایتی طرز اور قدروں کو چھوڑ کر نئے طریقوں کو اپناتا ہے یا اس کی وکالت کرتا ہے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

جس زمانے اور معاشرے میں ہم جی رہے ہیں، وہاں ماڈرن لوگوں کی ایک الگ شناخت اور پہچان ہے۔ انگلش ڈکشنری کے مطابق ماڈرن اُس کو کہا جاتا ہے جو روایتی طرز اور قدروں کو چھوڑ کر نئے طریقوں کو اپناتا ہے یا اس کی وکالت کرتا ہے۔ عام طور پر غلط فہمی کی بنیاد پرلوگ ماڈرن ہونے کا مطلب یہ نکالتے ہیں کہ جو پرانی روایتوں اور مذہب کا باغی ہو، حالانکہ ماڈرن کی تعریف میں یہ مفہوم کہیں بھی موجود نہیں ہے۔ پھر یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حقیقی ماڈرن کون ہے؟ اس سوال کا جواب سمجھنے کیلئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ چیزوں میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے کیونکہ عقل سلیم کا استعمال کرکے انسان نئی نئی چیزیں ایجاد کرتا رہتا ہے اور ترقی کی نئی منازل طے کرتا رہتا ہے۔ یہیں سے اس سوال کا کہ ماڈرن کون ہے، ہمیں جواب ملتا ہے اور وہ اس طرح کہ جو (شخص) ان تبدیلیوں اور ایجادات کو قبول کرتا ہے اور انہیں اپنا تا ہے، وہ ماڈرن ہے۔ 
 مذکورہ پس منظر میں ہمیں یہ سمجھنا ہے کہ ماڈرن مسلمان کون ہے! آیا وہ جو مذہب سے دوری اختیار کرکے مذہب مخالف کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے یا وہ جو نئی چیزوں اور ایجادات کا مثبت استعمال کرکے مذہب پر عمل پیرا ہوتا ہے؟ ظاہر ہے کہ اوپر کی تشریح کے اعتبار سے ماڈرن مسلمان وہ کہلائے گا جو نئی چیزوں اور ایجادات کو شریعت پر بآسانی عمل کرنے کیلئے استعمال کرے گا۔ اس کی ایک بہت ہی عام فہم مثال یہ ہے کہ پہلے زمانے میں لوگ سورج چاند اور قطب ستارہ وغیرہ کے مشہور و معروف ذرائع سے اندازہ قائم کرکے سمت ِ قبلہ متعین کر تے تھے جس کا سو فیصد درست ہونا یقینی نہیں ہوتا تھا مگر کمپاس، قطب نما اور آلات ر صدیہ کی ایجاد کے بعد قبلہ کی حتمی سمت متعین کرنا آسان ہوگیا ہے؛ چنانچہ سمت ِ قبلہ متعین کرنے کے پرانے طریقوں کو چھوڑ کر جو نئے طریقوں کو اپنا ئے گا وہ ماڈرن مسلمان کہلائے گا۔ 

 

یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا پر پیغامات کی ترسیل اور عذابِ جاریہ کا تصور

یہاں سے ان لوگوں کو اپنی غلط فہمی دور کر لینی چاہئے جو ایسی نئی چیزوں کو اپنا کر اپنے آپ کو ماڈرن کہتے یا سمجھتے ہیں، جس کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ مثال کے طور پر اسلام نے ایک دوسرے سے ملاقات کے وقت جو سلام سکھلایا ہے وہ ہے ’’السلام علیکم‘‘ جس میں ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اب اگر اس کی جگہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان سے ملاقات کے وقت گڈ مارننگ، گڈ نائٹ، گڈ آفٹر نون اور ہائے ہیلو کرتا ہے تو وہ ماڈرن نہیں کہلائے گا بلکہ مذہب بیزار کہلائے گا۔ 
 اسلامی نقطہ ٔ نظر سے اس بحث کی بنیاد کو سمجھنے کے لئے ہمیں دوپہلوؤں کو سامنے رکھنا ہوگا۔ ایک تو یہ کہ اسلام نے نئی ایجادات کی حوصلہ شکنی نہیں بلکہ حوصلہ افزائی کی ہے۔ اس کی دلیل خود قرآن کریم میں موجود ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’ہم جلد ہی ان کو دنیا کے اطراف میں اور خود ان کی ذات میں اپنی نشانیاں دکھائیں گے، یہاں تک کہ ان پر واضح ہوجائے گا کہ قرآن برحق ہے، کیا یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب ہر چیز پر گواہ ہے۔ ‘‘ (حم السجدہ:۵۳) اس لئے اگر کوئی اپنی زندگی میں نئے ذرائع و اسباب کو اپناتا ہے تو وہ جدید اصطلاح میں حقیقی ماڈرن کہلائے گا۔ دوسرا پہلو ہمیں یہ سامنے رکھنا ہے کہ نئی چیزیں اور نئی ایجادات شریعت اسلامی سے متصادم نہ ہوں ؛ کیونکہ ایسی کسی بھی چیز کا اپنانا مسلمانوں کیلئے درست نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس شخص نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ہے، تو وہ قابل رد ہے۔ ‘‘ (بخاری)۔ اس گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ ماڈرن کی اصطلاح نہ ہی مذہب مخالف ہے اور نہ ہی اس کا مطلب مذہب بیزاری ہے، بلکہ ہر وہ مسلمان ماڈرن ہے جو تعلیماتِ اسلامی کی روشنی میں دین و دنیا کو بنانے کیلئے نئی چیزوں اور نئی ایجادات کو اپناتا اور برتتا ہے۔ n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK