Inquilab Logo

اسلام میں محبت کو بنیادی اور کلیدی حیثیت حاصل ہے

Updated: December 01, 2023, 1:23 PM IST | Mufti Saifullah Saeedi | Mumbai

اﷲ تعالیٰ نے دین اسلام کی جملہ تعلیمات میں رحمت، محبت، شفقت، نرمی، لطف و کرم اور عفو درگزر کو بنیادی اہمیت دی ہے۔

If you look at Islamic teachings from any dimension and aspect, it seems that forgiveness, mercy, mercy and compassion are the whole of Islam.  Photo: INN
اسلامی تعلیمات کو کسی بھی جہت اور پہلو سے دیکھیں تو لگتا ہے کہ عفو و درگزر، رحمت و شفقت ہی سارا اسلام ہے۔ تصویر : آئی این این

اﷲ تعالیٰ نے دین اسلام کی جملہ تعلیمات میں رحمت، محبت، شفقت، نرمی، لطف و کرم اور عفو درگزر کو بنیادی اہمیت دی ہے۔ دین اسلام کی جملہ تعلیمات بالواسطہ یا بلاواسطہ محبت ہی کے تصور پر قائم ہیں ۔اس لئے کہ ان جملہ تعلیمات میں موجود شفقت، الفت، بخشش، لطف و کرم اور درگزرکے عنوانات جذبہ محبت ہی کی وجہ سے تشکیل پاتے ہیں ۔ مثال کے طور پر جب اسلام شریعت محمدی ﷺ کی شکل میں اور امر و نواہی پر مبنی احکام و قوانین دیتا ہے تو یہ شرعی احکام و قوانین بھی انسان کی فکری کم زوریوں کے پیش نظر اسے آسانی اور سہولت دیتے نظر آتا ہے، انسان کو یہ سہولت و آسانی فراہم کرنا دین اسلام کا طرۂ امتیاز اور نوع انسانی سے محبت کا مظہر ہے۔
دین اسلام کے دین محبت ہونے کی اس سے بڑی دلیل اور کیا ہوسکتی ہے کہ قرآنی تعلیمات کے ساتھ حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرت، قول و عمل اور تعلیم و تربیت کا سارا خلاصہ ہی بنی نوع انسان اور ساری مخلوق سے محبت و شفقت ہے۔
اﷲ رب العزت نے سورۃ البروج میں اپنا ذکر کرتے ہوئے دو صفات بیان فرمائیں :
’’ھوالغفور الودود‘‘ مفہوم: ’’وہ بڑا بخشنے والا۔ بہت محبت فرمانے والا ہے۔‘‘ گویا تقضائے دین یہ ہے کہ ہم اﷲ تعالیٰ کے اخلاق جمیلہ میں رنگ جائیں ، کیوں کہ یہی کمال بندگی و مسلمانی ہے کہ ہم اﷲ کے اخلاق حسنہ میں رنگے جائیں ۔
اﷲ تعالیٰ نے غفور کے ساتھ اپنی دوسری صفت الودود بھی بیان فرمائی۔ اﷲ تعالیٰ کا اپنے دو اسماء کو جوڑنا حکمت کے تحت ہوتا ہے، ان کے اندر معنوی ربط ہوتا ہے۔ سوال پیدا یہ ہوتا ہے کہ وہ کیسے اور کیوں معاف کرتا ہے، اگلے اسم کے ذریعہ اس کا جواب دیا کہ وہ ’’ودود‘‘ (محبت کرنے والا) ہے اور جو محبت کرنے والا ہو تا ہے وہ معاف کردیتا ہے۔
اﷲتعالیٰ چاہتا ہے کہ اس کے بندے بھی اس کی طرح عفو درگزر اور تمام انسانوں (دوست ہو یا دشمن) کے لئے لطف و کرم کا پیکر اتم بن جائیں ۔ اگر وہ لوگوں کی لغزش اور خطاؤں کو معاف نہیں کرسکتے تو اﷲ سے یہ توقع کس طرح کرسکتے ہوکہ وہ ان کی لغزشوں اور خطاؤں کو معاف کردے گا۔ اگر اﷲتعالیٰ سے لطف و کرم چاہتے ہوتو تمہیں بھی پیکر لطف و کرم بننا ہوگا۔
دین اسلام میں محبت کو بنیادی اور کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے: ’’اور جو لوگ ایمان والے ہیں وہ (ہر ایک سے بڑھ کر) اﷲ سے بہت ہی زیادہ محبت کرتے ہیں ۔‘‘ (البقرہ )
اس آیت کریمہ میں اﷲ تعالیٰ نے محبت کو ایمان والوں کی پہنچان قراردیا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲتعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آقا ﷺ نے فرمایا:
’’بے شک! دین آسان (اور نرم) ہے اور جو کوئی اسے مشکل (اور سخت ) بنائے گا تو یہ اسی پر غالب آجائے گا۔‘‘ (بخاری)
ایک اور روایت میں حضور نبی اکرم ﷺ نے تعلیم اُمت کے لئے سید ہ عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
’’اے عائشہ! اﷲ تعالیٰ نرمی کرنے والا ہے اور نرمی کو پسند کرتا ہے، وہ نرمی پر اتنا عطا فرماتا ہے کہ جتنا سختی پر نہیں ۔‘‘ (ابن ماجہ)
ہم اسلامی تعلیمات کو کسی بھی جہت اور پہلو سے دیکھیں تو ہمیں ایسا لگتا ہے کہ عفو و درگزر، رحمت و شفقت ہی سارا اسلام ہے۔ بلاشبہ! اتنی شفقت اور اتنی رحمت ہمیں دین اسلام کے سوا دنیا کے کسی مذہب، کسی فلسفۂ حیات اور کسی نظام میں نظر نہیں آتی۔ افسوس! ہم نے اسلام کا مطالعہ چھوڑ دیا، اسلام کو سمجھنا چھوڑ دیا، نتیجتاً ہم اسلام کی معرفت سے دور ہوگئے۔
محبت وہ جذبہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب اﷲ رب العزت کی بارگاہ میں دعا کے لئے ہاتھ بلند کرتے تو دعا میں اس سے اس کی محبت کا سوال کرتے ناصرف یہ بلکہ اﷲ تعالیٰ کے محبوب بندوں سے محبت کا بھی سوال کرتے۔ حضورؐ کی دعا بھی محبت کے حصول اور طلب کے لئے ہوتی ۔ حضرت عبد اﷲ بن یزید خطمی انصاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ اپنی دعا میں یہ کلمات کہا کرتے تھے: ’’یااﷲ! تُو مجھے اپنی محبت عطا فرما جس کی محبت تیرے نزدیک میرے لیے نفع بخش ہو۔ یااﷲ! میری پسندیدہ چیزوں میں سے جو چیز تُو مجھ سے روک لے تو اس سے میری توجہ ہٹا کر اپنی محبوب چیزوں کی رغبت و محبت کو ہی میرے لئے (ظاہر و باطن کی) ٹھنڈک بنا۔‘‘ (ترمذی)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK