Inquilab Logo

عبادتوں، ریاضتوں اور تقویٰ کا سفر بعد رمضان بھی جاری رہے!

Updated: April 05, 2024, 2:42 PM IST | Mujahid Nadvi | Mumbai

اس ماہ مبارک سے جدا ہوتے وقت سب سے پہلے اپنے آپ جو جانچنے اور ٹٹولنے کی ضرورت ہے کہ ماہ رمضان کا مقصد مومنوں میں تقویٰ پیدا کرناہے، ہم اس مقصد کو حاصل کرنے میں کتنے کامیاب ہوئے ہیں ؟

Also pray for perseverance in the good deeds done in Ramadan. Photo: INN
رمضان میں کئے جانے والے نیک اعمال پر استقامت کی بھی دعا کیجئے۔ تصویر : آئی این این

بخاری شریف کی ایک روایت ہے میں اللہ کے رسول کریمﷺ نے ایک بسیط بات کو نہایت ہی مختصر انداز میں واضح فرمادیا ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ ’’آپ ﷺ سے سوال کیا گیا: اللہ عزوجل کو کون سا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: وہ جو پابندی کے ساتھ کیا جائے اگر چہ کہ وہ بہت تھوڑا ہو۔ ‘‘ یعنی اللہ عزوجل کو وہ اعمال پسند ہیں جن کو پابندی کے ساتھ انجام دیا جائے نہ کہ وقتی طورپر جوش میں آکر تو خوب عبادتیں کی جائیں اور پھر اس کے بعد عبادت سے اعراض کرلیا جائے۔ انسانی فطرت کو اگر دیکھا جائے تو اس طرح کی عبادت مشکل بھی ہے جو پابندی کے ساتھ کی جائے۔ تھوڑی دیر کیلئے جذبات میں آکر عبادت کرلینا آسان تو ہے لیکن اس میں وہ مجاہدہ درکار نہیں ہوتا جو پابندی والے اعمال میں ہوتا ہے۔ اللہ کے نزدیک پابندی والے اعمال کی اہمیت اجاگر کرنے والی ایک اور حدیث مسلم شریف میں بھی وارد ہوئی ہے۔ ’’ حضرت علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا: ام المؤمنین! اللہ کے رسول کریمﷺ کے عمل کی کیفیت کیا ہواکرتی تھی؟ کیا ( آپ کسی خاص عمل کے لئے) کچھ دن مخصوص فرمالیا کرتے تھے؟ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: نہیں، آپ ﷺ کا عمل دائمی ہوتا تھا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: حجۃ الوداع میں آپؐ نے ۶۳؍اونٹ ذبح کئے، اسوقت آپؐ کی عمر مبارک ۶۳؍برس تھی

اس نکتے کی جانب توجہ مبذول کروانے کا مقصد یہ ہے کہ اب ہم رمضان کے اخیر عشرے میں ہیں۔ اس ماہ مبارک سے جدا ہوتے وقت سب سے پہلے اپنے آپ جو جانچنے اور ٹٹولنے کی ضرورت ہے کہ ماہ رمضان کا مقصد مومنوں میں تقویٰ پیدا کرناہے، ہم اس مقصد کو حاصل کرنے میں کتنے کامیاب ہوئے ہیں ؟ اور اس میں کامیاب ہونے کے بعد اب رمضان کے بعد کی زندگی میں ہم کس طرح اس تقویٰ کے سفر کوجاری رکھ سکیں گے۔ اوپر مذکورہ دو حدیثیں نہایت آسانی سے واضح کردیتی ہیں کہ چھوٹے چھوٹے نیک اعمال، مختصر عبادات جن کو پابندی کے ساتھ انجام دیا جائے وہ انسان کے اندر تقویٰ کا بیج بونے کے لئے کافی ہیں۔ یہی وہ طریقہ ہے جس کے ذریعہ انسان اللہ کو راضی کرنے والے عمل انجام دے سکتا ہے۔ اگر رمضان کے پس منظر میں بات کریں تو رمضان سے پیدا ہونے والی رمق کو اپنے دل میں سال بھر باقی رکھ سکتا ہے۔ ہر مسلمان کو یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ اللہ عزوجل نے اپنے حبیب حضرت محمدﷺ سے ارشاد فرمایا: ’’اور اُس آخری گھڑی تک اپنے رب کی بندگی کرتے رہو جس کا آنا یقینی ہے۔ ‘‘ (الحجر:۹۹) یعنی زندگی میں ایک مسلمان کو اعمال صالحہ سے چھٹی ملنے کا تصور بھی نہیں ہے۔ اسلام اپنے ماننے والوں کو مہد تا لحد ایک ایسی زندگی گزارنے کا حکم دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریمﷺ کے احکام کی تابعداری میں گذاری جائے۔ رمضان المبارک کی طرح جو مواقع ہیں اس میں اجر ضرور بڑھادیا جاتا ہے لیکن اس کا بھی مقصد یہ ہے کہ مسلمان اعمال صالحہ پر سال بھر اور زیادہ شدت کے ساتھ جم جانے والے ہوں۔ ایک حدیث شریف کے مطابق انسان قیامت کے دن اپنی جگہ سے ہل نہیں پائے گا جب تک وہ پانچ سوالوں کے جواب نہ دے دے۔ اور ان میں سے ایک سوال یہ بھی ہوگا کہ عمر کن کاموں میں لگائی؟ معلوم ہوا کہ سوال پوری عمر کا ہے، صرف رمضان کا نہیں ہے۔ اس لئے بھی ہر مومن کو نہایت ہی چاق وچوبند رہنے کی ضرورت ہے اور اس بات پر دھیان دینے کی ضرورت ہے کہ قبل از رمضان اس کی زندگی کیسی تھی؟ اور بعد از رمضان اس کے اندر کوئی تبدیلی آئی ہے یا نہیں ؟ اس لئے کہ یہ تبدیلی کا آنا نہایت ضروری ہے، اسی پر تو منحصر کرے گا کہ اس کی عبادات رمضان کس حدتک مقبول ہوئیں۔ 
 لیکن افسوس کہ ہر سال یہ بات مشاہدے میں آتی ہے کہ امت مسلمہ رمضان کے بعد وہی پرانی روش پر لوٹ جاتی ہے۔ مساجد ویران ہوجاتی ہیں۔ قرآن مجید کو بند کرکے رکھ دیا جاتا ہے۔ زکوٰۃ، صدقات اور فی سبیل اللہ خرچ کرنا بند ہوجاتا ہے یا اس میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ نوافل کا اہتما م تو دور، فرائض میں بھی کوتاہی ہونے لگتی ہے۔ معاذ اللہ، خاص عید کے موقع پر فلمیں ریلیز ہوتی ہیں اور لوگ خوشیاں منانے کے بہانے سے جوق درجوق سنیما گھروں میں پہنچ جاتے ہیں۔ امت کی ایسی مجموعی صورت حال دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ کہیں ہم رمضان کے ذریعہ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے میں ناکام تو نہیں ہوگئے؟ کہیں ہماری عبادتیں ہمارے منھ پر تو پھینک کر نہیں ماردی گئیں ؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK