Inquilab Logo

اشعار یاد کرنا میرا مشغلہ تھا جومجھے شاعری کی طرف لے گیا

Updated: February 27, 2023, 5:08 PM IST | Mubasshir Akbar | Mumbai

نوجوان شاعر امیر حمزہ کے مطابق شاعری اور ادب ہی وہ میڈیم ہیں جو اذہان کو تعمیری کاموں کی جانب موڑ سکتے ہیں ۔پیش ہے انٹر ویو سیریز کی ۱۰؍ ویں اور آخری قسط

Young poet Amir Hamza
نوجوان شاعر امیر حمزہ

ادب نما پر اس  سلسلے کے تحت ہم نوجوان ادباء و شعراء سے گفتگو اپنے قارئین تک پہنچارہے ہیں۔ اس آخری قسط میں نوجوان شاعر امیر حمزہ حلبے جو امیر حمزہ کے قلمی نام سے شاعری کرتے ہیں، سے گفتگو ملاحظہ کریں۔ امیر حمزہ بھیونڈی  کے ابھرتے ہوئے شاعر ہیں ۔ وہ پیشے سے آرکیٹیکٹ ڈیزائنر ہیں اور  ان دنوں تھانے کی ایک کمپنی میں برسرروزگار ہیں۔اس کے علاوہ بھیونڈی کی قدیم بزم ادب ’ بزمِ گلشن نازاں‘ سے بطور سیکریٹری  وابستہ ہیں۔ یہ بات بھی واضح رہے کہ اندازِ بیاں اور (دبئی) نامی تنظیم جو دبئی میں عالمی مشاعروں کا انعقاد کرتی ہے، کی جانب سے گزشتہ برس لکھنؤ میں ٹیلنٹ ہنٹ میں کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں امیر حمزہ نے اول مقام حاصل کیا تھا ۔ امیر حمزہ کی فی الحال کوئی کتاب منظر عام پر نہیں آئی ہے لیکن جلد ہی  ان کی شاعری کا مجموعہ شائع ہو گا۔ پیش ہے ان سے گفتگو 
 شاعری کب شروع کی اور شروعات میں کیا دقتیں  پیش آئیں ؟
 ء ۲۰۰۱میں  جب میں رئیس ہائی اسکول (بھیونڈی) میں پنجم کا طالب علم تھا اس وقت ایک شعری مجموعہ میرے ہاتھ لگا  تھا۔ ہر چند کہ اس وقت  عمرایسی نہیں تھی کہ شعر سمجھ آتے پر ورق گردانی کرتے ہوئے ان اشعارمیں مجھے کشش محسوس ہوئی  اور پھروقت کے ساتھ  میرا مشغلہ بنتا چلا گیا کہ جب جہاں کوئی ایسا شعر سامنے آتا جو مجھے اچھا لگتا میں اُسے درج کر لیتا،چونکہ مجھے سیکڑوں کی تعداد میں  اشعار  یاد ہوگئے تھے  اس لئے بات بات پر شعر پڑھنا میری عادت بن گیا اور اسی ذوق کو دیکھتے ہوئے کُچھ دوستوں نے اصرار کیا کہ میںخود اپنے اشعار کہوں اور اس طرح ۲۰۱۵ء سے میں نے باضابطہ شاعری شروع کی۔جہاں تک شروعاتی دشواریوں کا سوال ہے تو  دشواریاں پیش آئیں کیوں کہ شاعری کا ذوق تھا لیکن شعر کیسے کہنا ہے اس کا سلیقہ نہیں تھا ۔وہ دھیرے دھیرے آیا ہے لیکن میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اب بھی  سیکھنے کی کوشش کر رہا  ہوں۔  یہ عمل مسلسل جاری ہے اور اسے جاری رہنا چاہئے کیوں کہ یہ عمل رک جائے گا توجمود طاری ہو جائے گا۔ 
 شاعری ہی کو کیوں منتخب کیا؟ نثر کی طرف بھی جاسکتے تھے ؟
 مجھے ایسا لگتا ہے کہ صنف شاعری کو میں نے منتخب نہیں کیا بلکہ خود اس صنف نے مجھے  منتخب کیا ہے۔جہاں تک نثر کا تعلق ہے تو شاعری کرنے کے لئے بھی آپ کو بہترین نثر پڑھنا پڑتی ہے اس لئے کوئی بھی شاعر نثر سے دور نہیں رہتا ہے وہ صرف اپنے خیالات کا اظہار شعر کے پیرائے میں کرتا ہے۔ 
  مطالعہ یا استاد ؟ کون زیادہ اہم ہے ؟
 رہنمائی تو بے شک دونوں سے حاصل ہوئی لیکن میں یہاں پہلا مقام اُستاد کو دینا چاہوں گا کیونکہ جب میں نے شعر کہنا شروع کیا تو میرا کوئی اُستاد نہیں تھا، پھر میری ملاقات حافظ ارشاد اعظمی سے ہوئی۔ میں نے ان کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا۔ انہوں نے مجھے شاعری کے رموز سکھائے اوریہ ترغیب دی کہ میں  اس وقت لکھنے سے زیادہ مطالعہ  پر دھیان دوں ۔ اُن کا یہ مشورہ میرے لئے بہت مفید ثابت ہوا۔ 
شاعری میں آپ کا  آئیڈیل کون ہے؟
 یُوں تو میری فہرست میں کئی نام ہیں جنہوں نے مجھے بہت متاثر کیا جیسے ناصر کاظمی، جمال احسانی ، ساغر صدیقی ، پھر بھی اگر آئیڈیل کی بات کی جائے تو میں اپنا آئیڈیل بشیر بدر کو مانتا ہوں ۔  ان کے بہت سے اشعار مجھے طالب علمی کے زمانے سے یاد ہیں۔ تب میں نہیں جانتا تھا کہ یہ اشعار بشیر صاحب کے ہیں، اس کے بعد جب يوٹیوب کا زمانہ آیا اور بشیر صاحب کے مشاعرے دیکھے تو انکی گفتگو کا انداز ، شعر پڑھنے کا سلیقہ اور شاعری کی تازگی نے مجھےان کا مرید بنا دیا  ۔
کیا آپ اپنی اب تک کی شاعری سے مطمئن ہیں ؟
 میں سمجھتا ہوں کہ میں نے ابھی تک کوئی ایسا شعر کہا ہی نہیں ہے جو یادگار ہو۔ فی الحال مطمئن ہونا بعد کا قصہ ہے ابھی تو مشقِ سخن جاری ہے۔  جہاں تک میں سمجھتا ہوں  بہترین شاعری کے لئے ایک عُمر درکارہوتی ہے۔ صرف مطالعہ کے سہارے آپ وہ ادب تخلیق نہیں کر سکتے جسے حقیقی معنوں میں ادب کہا جا تاہے۔ اچھے اشعار کہنے کے  لئے آپ کو زندگی کا ایک طویل اور اذیت بھرا سفر طے کرنا ہوگا جس کے بعد آپ کسی قابل ہو پاتے ہیں اور میرا سفر تو ابھی شروع ہوا ہے ۔ اس لئے فی الحال یہ سوال پیدا ہی نہیں ہوتا ہے بلکہ مجھے ابھی مزید نئے میدانوں کی طرف بڑھنا ہے۔  
کیا ادب میں جونیئر ہونے کی وجہ سےکوئی دشواری پیش آئی ؟
 اگر آپ شہرت اور مشاعروںکے اعتبار سے یہ سوال کر رہے ہیں تو میں نے کبھی اس چیز پر توجہ نہیں دی۔ میں شاعر ہوں ،میرا کام شعر کہنا ہے۔ اگر میرے اشعار کسی قابل ہیں تو مجھے اپنے پیر جمانے سے یا شناخت قائم کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ یہ ہو سکتا ہے کہ جونیئر ہونے کی وجہ سے مجھے نظر انداز کر دیا جائے مگر میرے لئے یہ بات کوئی معنی نہیں رکھتی کیوں کہ عزت اور ذلّت اللہ کے ہاتھوں میں ہے ۔ 
کیا آج کی بھاگ دوڑ بھری زندگی میں انسان کو  ادب کی ضرورت ہے ؟
 میری رائے میں ادب زندگی گزارنے کا سلیقہ ہے ۔اللہ نے ہمیں دنیا میں ایک محدود مدت کے  لئے بھیجا ہے اور یہ ہم پر چھوڑ دیا ہے کہ ہم اپنی زندگی کس طرح گزاریں جس کا شعور ہمیں اچھے ادب کو پڑھ کر حاصل ہو سکتا ہے۔ حالانکہ آج كل کی اس بھاگ دوڑ بھری زندگی میں جہاں ہر شخص اپنی ضروریاتِ زندگی کو پورا کرنے میں مصروف ہے ایسے میں ادب کو اپنے معمول میں شامل کرنا بہت دشوار مرحلہ ہے مگر ناممکن نہیں ہے۔
موجودہ حالات میں نوجوان ادیبوں کا کردار
 اگر آپ موجودہ دور کے مشاعروں پر نظر ڈالیں بہت مایوسی ہوتی ہے۔ اس کے باوجودنئی نسل کے کچھ نوجوان شعراء ایسے بھی ہیں جو ادب کے میدان میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ موجودہ حالات میں شاعری اور ادب ہی ایسا میڈیم ہے جس کے ذریعے اذہان کو تعمیری کاموں کی جانب موڑا جاسکتا ہے۔ انہیں ترغیب دلائی جاسکتی ہے۔ نوجوان شعرا کیلئے یہ دور بہت زرخیز ہے۔ وہ اپنی شاعری کی کاشت چاہے جس میدان میں کریںانہیں پھل ضرور ملے گا ۔ 
 نئے قارئین  کیسے آئیں گے؟  اس کے لئے آپ کیا کرنا چاہیں گے ؟
 موجودہ وقت میں جہاں ہمارا معاشرہ مغربی تہذیب کی طرف تیزی سے گامزن ہے تو ایسے حالات میں نئے قارئین پیدا کرنا اپنے آپ میں ایک چیلنج ہے لیکن ہمیں نااُمید بھی نہیں ہونا چاہئے۔اس سلسلے میں ہمیں شروعات اپنے گھر سے کرنی ہوگی۔ سب سے پہلا کام ہم  یہ کریں کہ  اپنے بچوں  میں مطالعہ کی عادت ڈالیں۔اُنہیں گھر کے اطراف ہونے والی ادبی محفلوں میں شامل ہونے کی ترغیب دیں

Poetry Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK