Inquilab Logo

نرملا سیتا رمن کا الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ

Updated: March 30, 2024, 11:12 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

 مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے خود ہی انکشاف کیا ہے کہ اُنہیں آندھرا پردیش یا تمل ناڈو کے کسی ایک لوک سبھا حلقے سے الیکشن لڑنے کی دعوت دی گئی تھی مگر اُنہوں نے شکریہ کے ساتھ انکار کردیا۔

Nirmala Sitharaman. Photo: INN
نرملا سیتا رمن۔ تصویر :آئی این این

 مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے خود ہی انکشاف کیا ہے کہ اُنہیں آندھرا پردیش یا تمل ناڈو کے کسی ایک لوک سبھا حلقے سے الیکشن لڑنے کی دعوت دی گئی تھی مگر اُنہوں نے شکریہ کے ساتھ انکار کردیا۔ بعد میں اُنہوں نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ اُن کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں جتنے کہ الیکشن لڑنے کیلئے درکار ہوتے ہیں۔ ایک اور وجہ اُنہوں نے یہ بتائی کہ الیکشن میں ’’جیت پانے کی صلاحیت‘‘ ضروری ہوتی ہے اور یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ آپ کا تعلق کس مذہب اور کس طبقے سے ہے۔ 
 یہاں چند سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ پہلا تو الیکشن کیلئے درکار زر کثیر سے ہے۔ اس میں شک نہیں کہ انتخابات بہت خرچیلے ہوگئے ہیں مگر نرملا جی نے، جو اب تک مرکزی وزارتی کابینہ میں بہت اہم عہدہ پر فائز تھیں، اس کیلئے کیا کیا؟ کیا اُنہو ں نے کوئی ایسا منصوبہ پیش کیا جس کے ذریعہ پیسوں کے بے دریغ استعمال کو روکا جاسکے؟ اگر اُنہو ں نے اس جانب ادنیٰ قدم بھی نہیں اُٹھایا تو کیوں نہیں اُٹھایا؟ کیا یہ ضروری نہیں تھا؟ کیا الیکشن جیتنے پر خرچ کی جانے والی دولت اِس ملک کی دولت نہیں ہے اور اُس پر ملک کے شہریوں کا حق نہیں ہے؟ اگر اُن کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں جتنے کہ دوسروں کے پاس ہے اور جو خوشی خوشی الیکشن لڑنے پر آمادہ ہیں تو اُن کے پاس وہ پیسہ کہاں سے آیا جو سیتا رمن جی کے پاس نہیں آسکا؟ 
 سوالات اور بھی ہیں۔ مثال کے طور پر، اُن کے بیان کا دوسرا حصہ دیکھئے کہ الیکشن میں ذات پات دیکھی جاتی ہے، مذہب دیکھا جاتاہے اور جیتنے کی صلاحیت دیکھی جاتی ہے۔ بلاشبہ اُن کا یہ کہنا بھی درست ہے مگر سیاست میں مذہب کے رول پر اُنہوں نے اب تک خاموشی کیوں اختیار کررکھی تھی؟ ذات پات دیکھ کر ووٹ دینے کے رجحان کے خلاف اُنہوں نے کیا کیا؟ حقیقت تو یہ ہے کہ نرملا جی عوام کے درمیان جائے بغیر اب تک اقتدار کامزا لو‘ٹ رہی تھیں اور اب جبکہ اُنہیں انتخابی سیاست میں اُترنے کی پیشکش کی گئی تو وہ پیچھے ہٹ گئیں۔ اس سلسلے میں ہمیں ایسا لگتا ہے کہ بحیثیت اُمیدوار انتخابی سیاست میں آنے کا مطلب ہوتا ہے بیک وقت ڈھیر سارے سوالات کی زد پر رہنا۔ ممکن تھا کہ مخالف اُمیدوار اُن سے وہ تمام سوالات پوچھتا جو اُن کی وزارت سے وابستہ تھے مثلاً ملک میں اتنی غربت کیوں ہے؟ اگر حکومت نہیں مانتی کہ اتنی غربت ہے تو ۸۰؍ کروڑ لوگوں کو مفت راشن کیوں تقسیم کررہی ہے؟ روزگار کے نئے مواقع کیوں پیدا نہیں ہوئے، اس قدر مہنگائی کا سبب کیا ہے، پیٹرول اور ڈیزل کے دام کم کیوں نہیں ہوتے، کم ہوتے بھی ہیں تو صرف الیکشن کے موقع پر کیوں ہوتے ہیں ؟ وغیرہ۔ یہ بھی ممکن تھا کہ مخالف اُمیدوار وہ تمام سوالات اکٹھا کرکے انتخابی ماحول میں پیش کردیتا جو نرملا جی کے شوہر اور مشہور ماہر معاشیات وسماجیات پراکلا پربھاکر گزشتہ کئی برسوں سے تسلسل کے ساتھ پوچھ رہے ہیں او رجن کا جواب دینا اُس حکومت کا فرض تھا اور اب بھی ہے جس سے نرملا جی بحیثیت وزیر مالیات وابستہ رہیں۔ قارئین کی اطلاع کیلئے بتادیں کہ اِدھر نرملا جی، حکومت کی معاشی پالیسیوں کا دفاع کرتی رہیں اور اُدھر اُن کے شوہر مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے رہے۔ ہماری تو یہی سمجھ میں آتا ہے کہ نرملا جی نے بے شمار سوالوں سے خود کو بچانے کیلئے الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جو بھی ہو، یہ بالکل طے ہے کہ یہ فیصلہ اُنہیں قومی سیاست سے دور کردیگا اور اگرمودی حکومت بنی تو اس میں اُن کیلئے شاید جگہ نہ ہو۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK